شیرخوار بچے بول نہیں سکتے اور نہ اپنی بات ماں کو سمجھا سکتے ہیں۔ وہ تکلیف میں مبتلا بھی ہوتے ہیں لیکن اس کا اظہار زبان سے نہیں کرسکتے۔ لیکن تحقیق کے ذریعے آنے والی نسلوں کو علم کے خزانے عطا کرنے والے قدیم اطباء نے مختلف امراض اور تکالیف میں شیرخوار بچے کی حرکات و سکنات اور جسمانی علامات کو نوٹ کرنے کے بعد ایسی رہنمائی عطا کی ہے جو شیرخوار بچوں کے امراض کی تشخیص میں اطباکی اور مختلف تکالیف کو معلوم کرنے میں ماؤں کی مددگار ہے۔ ان حرکات و سکنات اور جسمانی علامات کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے:۔
٭ بچہ دن بدن دبلا پتلا ہوتا جائے مزاج میں چڑچڑاپن پیدا ہوجائے اور بے وجہ روتا رہے تو سمجھ لیجئے کہ بچہ کی صحت اچھی نہیں ہے۔
٭ ذات الریہ اور وجع القلب ورم غلاف قلب میں بچہ کے چہرہ پر زیادہ گھبراہٹ اور انتشار کی علامات پائی جاتی ہیں۔
٭ آنکھوں کے اطراف سیاہ حلقے پڑجائیں اور آنکھیں اندر دھنسی ہوئی معلوم ہوں بدن کی جلد نرم پڑجائے اور کان کی لوکو دبانے سے بچہ نہ روئے تو سمجھ لیجئے کہ بچہ دق الاطفال میں مبتلا ہے۔
٭ چہرے کا رنگ زرد پڑجائے تو سمجھ لیجئے کہ بچہ یرقان میں مبتلا ہے۔
٭ چہرے پربھربھراہٹ کا ہونا خرابی جگر کی علامت ہے۔
٭ چہرے کا سیاہی مائل یا مٹیالہ ہوجانا ورم جگر یا ورم طحال یا مزمن حمی عفونتی کی علامت ہے۔
٭ کان کی طرف بار بار ہاتھ لیجانا امراض گوش کی علامت ہے۔
٭ناک کی دیوار دب جانا جذام اور آتشک کی علامت ہے۔
٭ جلد جلد سانس لیتے وقت ناک کے نتھنوں کا پھولنا’ منہ کھول کر سانس لینا ذات الربہ کی علامت ہے۔
٭ بچہ دم بدم کھانستا جائے اور روتا بھی رہے تو درد پسلی کی علامت ہے۔
٭ تالو کا پھولنا اور بخار کا مسلسل رہنا ورم دماغ کی علامت ہے۔
٭ سر کا گول اور بہت بڑا ہونا اور ساتھ اس کے سر کے تمام نشیب و فراز کا ابھار پیشانی کا بڑا اور کشادہ ہونا استسقاء دماغی کی علامت ہے۔
٭ اگر بچہ تیسرے یا چوتھے مہینہ تک اپنی گردن سیدھی نہ کرسکے تو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ کسی عصبی مرض میں مبتلا ہے۔
٭ بچہ بغیر آنسو کے روئے تو سمجھ لیں کہ کسی جسمانی تکلیف میں مبتلا ہے۔
٭ پست آواز میں رونا کمزوری کی علامت ہے۔
٭ آواز پھٹی ہوئی اور بیٹھی ہوئی ہو تو سمجھنا چاہیے کہ امراض حلق میں مبتلا ہے۔
٭ اگر بچہ سرتکیہ پر ادھر ادھر پھیرتا جائے یا ایک ہی طرف نظر جما کر دیکھتا رہے تو سمجھ لیں کہ دماغی مرض میں مبتلا ہے۔
٭ بچہ کا نیند میں چونکنا یا سسکیاں لے کر رونا اور پیشانی پر شکن کا آجانا درد سینہ کی علامت ہے۔
٭ اگر بچہ کسی عضو کو بار بار چھوتا ہو اگر اس مقام کو ہاتھ سے دبایا جائے تو رونے لگے تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ بچہ کے اس عضو میں درد ہے۔
٭بچہ روتا رہے اور ضدی ہوجائے آنکھوں کے نیچے بل پڑجائیں تو یہ تصور کرنا چاہیے کہ درد سر میں مبتلا ہے۔
٭اگر بچہ گھٹنے سکیڑ لے اور بھنویں چڑھائے اور رونے لگے تو سمجھنا چاہیے کہ درد شکم میں مبتلا ہے۔
٭ بچہ کی زبان میلی اور اجابتیں بدبودار اور مائل بہ سیاہی یا خشک ہوں تو خلل شکم کی علامت ہے۔
٭ بچہ کے پیشاب میں سفید تلچھٹ بیٹھ جائے تو یہ سمجھنا چاہیے کہ اس کا ہاضمہ خراب ہے۔
٭اگر سرخ پیشاب آنا شروع ہوتو یہ تصور کرنا چاہیے کہ بخار آنے والا ہے۔
٭ بچہ نیند میں دانت پیسے اور ناک کھجائے اور نیند میں منہ سے رال بہے تو سمجھنا چاہیے کہ اس کے شکم میں کیڑے پیدا ہوگئے ہیں۔
٭ اگر بچہ مقعد کو بار بار کھجلاتا رہے تو یہ سمجھنا چاہیے کہ چنونے ہوگئے ہیں۔
٭ بچہ مٹھیاں بند کرلے اور ہاتھ پاؤں مارنے لگے اور آنکھیں چھت کو لگادے تو سمجھنا چاہیے کہ ام الصیان کا مرض لاحق ہوگیا۔
٭ بچہ فوراً بیہوش ہوجائے ہاتھ پاؤں مارنے لگے اور منہ سے کف نکلے تو یہ صرع الطفال کی علامت ہے۔
چند کارآمد نسخے
٭ پرال کا گھاس جلا کر رکھ لیں۔ بچوں کی زبان پر باریک باریک ثبور پیدا ہوتے ہیں جس سے بچوں کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ مذکورہ سفوف تمام دن میں چند مرتبہ لگایا جائے تو آرام ہوجاتا ہے۔
٭ بچوں کے دانتوں کی جڑوں سے خون نکلتا ہو تو سوختہ پھٹکڑی بریاں’ نمک لاہوری ہم وزن باریک پیس کر لگانے سے خون بند ہوجاتا ہے۔
٭رفع قبض کیلئے یہ گولیاں مفید ہیں۔مصبرزرد ایک تولہ’ حب السلاطین مدبر ایک تولہ’ عصارہ ریوند ایک تولہ’ برگ سداب ایک تولہ’ کتیرا ایک تولہ’ باریک پیس کر گولیاں بقدر دانہ مونگ بنالیں۔
٭ بچوں کو دانت نکلنے کے زمانہ میں جو غیرمعمولی اجابتیں آتی ہیں اس کیلئے یہ نسخہ خاص طور پر یاد رکھنے کے قابل ہے۔ دج ترکی سوختہ ایک تولہ’ الائچی مسلم سوختہ ایک تولہ پیس کر کالی مرچ کے برابر گولیاں بناکر دن میں چار مرتبہ استعمال کرائیں۔
٭ بچوں کے اسہال وقے میں یہ دوا کارآمد ہے۔ کپور کچری ایک تولہ زہر مہرہ خطائی ایک تولہ۔ باریک پیس کر گولیاں بقدر دانہ مونگ بنالیں۔ تمام دن میں چند بار استعمال کرائیں۔
٭ بچوں کے نفخ شکم و اصلاح معدہ کیلئے یہ حبوب کارآمد ہیں سنڈھ دو ماشہ’ سہاگہ بریاں ایک ماشہ۔ گولیاں بقدر دانہ مونگ بنالیں۔بچوں کے غدود بڑھ جاتے ہیں اس کیلئے یہ ضماد مجرب ہے۔ گوند چھوہارہ تین ماشہ’ مقل 3ماشہ’ تخم مولی 3ماشہ’ پیس کر آب برگ امل تاس میں پکا کر لگائیں۔