رمضان : شفقت و محبت کی تربیت گاہ
(شیخ صالح بن حمید، خطیب مسجدِ حرام)
رمضان کا مہینا رحمت و شفقت کی تربیت کا مہینا ہے۔ جو شخص یہ تربیت حاصل کرتا ہے وہ اپنی بیوی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اس کا شکریہ ادا کرتا ہے کہ اس نے بچوں کی اچھی تربیت کی، یااچھا کھانا تیار کیا ہے۔ جو اس تربیت گاہ سے گزر جاتا ہے اس کے لیے یہ ممکن ہوتا ہے کہ اپنے والدین کا ماتھا چومے اور ان پر ثابت کرے کہ اسے ان سے کتنی محبت ہے۔جو شخص رمضان میں رحمت و شفقت کی تربیت گاہ میں شریک ہوتا ہے وہ عید کے دن اپنے ملازمین کو مبارکباد بھی دے سکتا ہے۔ جو شخص رمضان کا کورس مکمل کرلیتا ہے وہ یہ بھی کر سکتا ہے کہ فون اٹھا کر اْن لوگوں سے معذرت کرے جن کو اس نے تکلیف پہنچائی اور وہ یہ بھی کر سکتا ہے کہ جنھوں نے اسے اذیت دی، اْن سے درگزر کرے۔ جو شخص اس تربیت گاہ سے گزرتا ہے وہ اپنے بچوں کی تربیت پر توجہ دیتا ہے۔ وہ ان کی باتیں سنتا ہے، ان کی چھوٹی چھوٹی خواہشات پر غور کرتا اور بڑے بڑے خوابوں کے بارے میں ان کے ساتھ شریک ہوتا ہے۔ہمیں چاہیے کہ ایک لمحے کے لیے رک کر جائزہ لیں کہ ہم نے اس تربیت گاہ سے کیا پایا؟ کیا ہم اس تربیت گاہ کی شرائط پر پورے اترتے ہیں یا یہ کہ ہمیں ایک مہربان دل کی تلاش میں اس طرح کی مزید تربیت گاہوں میں شرکت کرنی ہوگی۔
رمضان اور ہماری ذمے داریاں
ہم اب بات کو جان لیں کہ اللہ رب العالمین روزوں میں ہمارے ایمان کی آزمایش کر رہے ہیں تاکہ روزوں کے ذریعے کھرے اور کھوٹے کی پہچان ہوسکے
نیت کرکے روزہ رکھیں اس لیے کہ بے شک بغیر نیت روزہ رکھنے کا کوئی اجر نہیں۔
٭ اپنا سارا دن نیند میں ضائع نہ کریں۔
٭اللہ رب العالمین سے توبہ کی تجدید کرلیں۔
٭رمضان میں کثرت سے دعائیں، استغفار اور تضرع (عاجزی، گریہ و زاری) کریں۔
٭روزہ رکھیں او رتمام اعضا کو اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے روکیں۔ (ترجمہ: ساجد انور)