بنابا اور شوگر

مصنف : ثنا اللہ خان احسن

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : جنوری 2020

    ذیابیطس یا شوگر ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے قریب قریب پاکستان کا ہر دوسرا خاندان متاثر ہو چکا ہے ۔جس شخص کو یہ بیماری لاحق ہو جائے وہ زندگی بھر کے لئے پر ہیز، دواؤں اور بالآخر انسولین کا اسیر ہو کر رہ جاتا ہے کیونکہ ابھی تک اس کا کوئی شافی علاج دریافت نہیں ہو سکا۔لیکن آپ کو یہ بات جان کر حیرت ہو گی کہ کرہ ارض پر ایک ایسا پودا بھی موجود ہے جس کی مدد سے انسان زمانہءِ قدیم سے شوگر کا علاج کرتا چلا آ رہا ہے ۔کیا آپ اس پودے کے بارے میں جانتے ہیں؟ اس پودے کو دنیا بنابا کے نام سے جانتی ہے۔
بناباجسے سائنسی زبان میں Lagerstroemia speciosa کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
بنابا قدرتی طور پر فلپائن، بھارت اور ملائشیا میں پایا جاتا ہے۔
پانچ سال پہلے تک یہ پودا پاکستان میں نہیں تھا لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ اب یہ پودا نہ صرف پاکستان میں موجود ہے بلکہ کامیابی سے نشوونما بھی پا رہا ہے۔پاکستان میں یہ پودا ضلع ساہیوال کے ایک ہومیو پیتھک ڈاکٹر اور جدت پسند کاشتکار جناب محمد سرفراز نے متعارف کروایا ہے ۔محمد سرفراز نے بنابا کا یہ پودا بیرون ملک سے جیسے تیسے حاصل کیا تھا۔تین سال تک اپنے کھیت پر بنابا کی افزائش نسل کرنے اورشوگر کے کئی مریضوں پر آزمانے کے بعد اب وہ اس پودے کو عام کرنا چاہتے ہیں۔
اس پودے کو ماہرین نے سن 1940 میں سائنسی طور پر پرکھنا شروع کیاتب سے آج تک اس پودے میں 40 سے زائد طبی اجزاء دریافت ہو چکے ہیں جن میں سب سے اہم کوروسالک ایسڈ ہے. یہی وہ طبی جز ہے جو شوگر یا ذیابیطس کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔سرفراز کا یہ دعویٰ ہے کہ بنابا کے پتوں کا قہوہ پینے سے شوگر کا مریض ایک سال کے اندر اندر مستقل طور پر تندرست ہو جاتا ہے۔
راقم نے یہ مضمون لکھنے سے پہلے بنابا کی افادیت پر شائع ہونے والی تحقیق کو کئی مہینوں تک کھنگالا ہے۔ جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرفراز کا دعوی کچھ غلط نہیں ہے۔سرفراز شوگر کے مریضوں کو بنابا کا قہوہ تجویز کرتا ہے۔
قہوہ بنانے کے لئے ایک دیگچی میں دو کپ پانی لیں اور اسے چولہے پر چڑھا دیں. پانی کو ابلنے دیں یہاں تک کہ دو کپ پانی کم ہو کر ایک کپ رہ جائے ۔بنابا کے 3 تازہ یا خشک پتے لیں اور انہیں اپنے ہاتھوں سے اچھی طرح مسل کر اسے کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دیں۔تھوڑی دیر ابالنے کے بعد دیگچی چولہے سے اتار لیں۔آپ کا قہوہ تیار ہے جسے آپ حسب ذائقہ لیموں، ملٹھی، سونف یا چینی ملا کر پی سکتے ہیں۔یہ قہوہ آپ بنابا کے خشک پتوں سے بھی بنا سکتے ہیں۔کرنا یہ ہے کہ بنابا کے پودے سے پتے توڑ لیں اور انہیں اچھی طرح دھو کر سائے میں خشک کر لیں۔اب ان خشک پتوں کو سنبھال لیں۔ پتوں کو گرائنڈر وغیرہ میں ڈال کر اس کا پاؤڈر بھی بنایا جا سکتا ہے اب آپ ان پتوں یا پتوں کے پاؤڈر کو چائے کی پتی کے طور پر استعمال کر کے قہوہ بنا سکتے ہیں۔
آپ نے بنابا کا قہوہ دن میں دو مرتبہ صبح اور شام استعمال کرنا ہے۔ راقم کے ذاتی مشاہدے کے مطابق ایک مریض کا شوگر لیول قہوہ پیتے ہی کم ہو گیا جبکہ دوسرے مریضوں کی شوگر کم ہوتے ہوتے ایک سے دو ہفتے لگے۔ سرفراز کا ماننا ہے کہ دو ہفتے تک مسلسل قہوہ پینے سے آپ کو کوئی فرق محسوس نہیں ہو گا۔دو ہفتے کے بعد بہتری آنا شروع ہو جائے گی ۔جیسے ہی آپ کو محسوس ہو کہ آپ کی شوگر کم ہو رہی ہے تو آپ اپنی میڈیسن یا انسولین کی مقدار کو کم کرنا شروع کر دیں۔سرفراز کا ماننا ہے کہ چھ مہینے تک مسلسل بنابا کا قہوہ پینے سے مریض کی انسولین یا دوائیوں سے مستقل جان چھوٹ جائے گی اور مریض مکمل طور پر صحت مند ہو جائے گا۔
راقم نے بھی سرفراز سے بنابا کے پتے منگوا کر دو مریضوں کو دئیے جنہوں نے مسلسل چار ماہ تک یہ پتے استعمال کئے اور نتائج تسلی بخش رہے۔
حوالے کے طور پر ان میں سے ایک مریض محمد افضل کی تفصیل میں آپ سے شئیر کرتا ہوں۔
محمد افضل، فیصل آباد میں راقم کے ہمسائے ہیں جو گزشتہ 7 سال سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ عام مریضوں کی طرح وہ گولیوں سے انسولین پر شفٹ ہو چکے تھے۔ صبح کے وقت 40 پوائنٹ اور شام کو 25 پوائنٹ انسولین لگاتے تھے۔راقم کے قائل کرنے پر انہوں نے بنابا کا قہوہ استعمال کرنا شروع کیا۔ محمد افضل کاروباری شخص ہیں اور اپنی مصروفیات کی بنا پر باقاعدہ قہوہ نہیں پی سکے۔ ایک تو انہوں نے دن میں دو کی بجائے محض ایک مرتبہ ہی قہوہ استعمال کیا۔ اور دوسرے کبھی کبھی وہ قہوہ چھوڑ بھی دیا کرتے تھے۔وہ پتے جو ایک مہینے میں ختم ہو جانے چاہئیں تھے چار ماہ کے بعد بھی کچھ پتے باقی ہیں جنہیں وہ اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق استعمال کرتے رہتے ہیں۔اس قدر بے قاعدہ استعمال کے باوجود محمد افضل کا شوگر لیول اچھا خاصا کم ہوا ہے۔ اور آج کل وہ صبح کے وقت 40 کی بجائے 20 اور رات کے وقت 25 کی بجائے 15 پوائنٹ انسولین لگا رہے ہیں۔دوسرے مریض نے بھی بنابا کو باقاعدگی سے استعمال نہیں کیا لیکن ان کی شوگر بھی قابل ذکر حد تک کم ہوئی ہے۔
محمد سرفراز کا اس پودے کے بارے میں کیا دعوی ہے؟ اس پر تو ہم نے بات کر لی ہے. آئیے اب ہم آپ کو بنابا پر دنیا بھر میں کی جانے والی تحقیق کی ایک جھلک دکھاتے ہیں۔
سوزوکا یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس، جاپان کے تین سائنس دانوں نے دنیا کے مختلف خطوں میں کئے جانے والے 8 تجربات کا تنقیدی جائزہ لیا۔ان آٹھوں تجربات میں شوگر کے مریضوں کی بنابا کے ذریعے علاج کرنے کی کوشش کی گئی ۔ان تمام تجربات میں یہ بات سامنے آئی کہ جب ان مریضوں کو بنابا کا جوشاندہ دیا گیا تو زیادہ سے زیادہ 2 گھنٹے کے اندر اندر ان کے شوگر کا لیول 10 فیصد سے لے کر 30 فیصد تک کم ہو گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک شخص کی شوگر 200 پر تھی تو وہ بنابا استعمال کرنے کے بعد کم ہو کر 180 سے 140 تک گر گئی۔
اسی طرح وگنان فارمیسی کالج، انڈیا سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے انٹرنیشنل جرنل آف فارماسیوٹیکل سائنسز اینڈ ریسرچ میں ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں بنابا پر ہونے والی 20 سے زائد مختلف تحقیقات کو جمع کیا گیا ہے۔اس مقالے کے مطابق، بنابا کی جڑوں، پتوں اور پھولوں میں پائے جانے مختلف طبی اجزا سے شوگرکے علاوہ موٹاپے، گردے کی بیماریوں اور ہائپر ٹینشن وغیرہ کا علاج بھی ممکن ہے۔
اوپر پیش کئے جانے والے حوالہ جات بنابا پر ہونے والی تحقیق کی محض ایک جھلک ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ بین الا قوامی کمپنیوں نے بنابا پر ہونے والے تحقیق کی مدد سے کئی ایک ادویات اور پراڈکٹ تیار کر رکھے ہیں جنہیں آپ بھی ای مارکیٹنگ کی ویب سائٹ، ایمازان پر دیکھ سکتے ہیں۔
تصویر میں آپ بنابا چائے یعنی ٹی بیگ کا پیکٹ دیکھ سکتے ہیں جسے امریکہ کی ایک بین الاقوامی کمپنی ٹی ہیون نے شوگر اور دیگر مسائل کا شکار لوگوں کے لئے تیار کیا ہے. اس پیکٹ میں کل 25 ٹی بیگ ہیں۔پیکٹ کی قیمت 4430 روپے رکھی گئی ہے۔
اس ڈبی میں بھی شوگر کے مریضوں کے لئے 60 کیپسول پیک کئے گئے ہیں جنہیں امریکہ کی ایک بین الاقوامی کمپنی نے بنابا کے پتوں سے تیار کیا ہے۔کمپنی نے اس ڈبی کی قیمت 1035 روپے رکھی ہے۔
نمونے کے طور پر آپ ایک تیسرا پراڈکٹ بھی دیکھ لیں جسے امریکہ کی ہی ایک کمپنی سوانسن ہیلتھ پراڈکٹس نے بنابا کے پتوں سے شوگر کے مریضوں کے لئے تیار کیا ہے اس ڈبی میں 90 کیپسول ہیں اور اس کی قیمت 960 روپے مقرر کی گئی ہے۔
اوپر درج کئے گئے تجربات و پراڈکٹ سے یہ بات واضح ہو جاتی کہ سرفراز کا دعوی بڑی حد تک درست معلوم ہوتا ہے۔
سرفراز کا کہنا ہے کہ بنابا ایک ایسا پودا ہے جو ہر گھر میں ہونا چاہئے ۔یہی وجہ ہے کہ انہوں کے دن رات محنت کر کے بنابا کے 1000 پودے تیار کئے ہیں۔
اگر آپ بنابا کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو محمد سرفراز کے موبائل نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
03008690677
یہ نمبر محمد سرفراز کی اجازت سے دیا گیا ہے.
انتباہ
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا پودا بھی ہے جو بنابا سے اس قدر ملتا جلتا ہے کہ آپ اس کو بنابا سمجھ کر دھوکہ کھا سکتے ہیں.( بقیہ ص ۷۶ پر)
 اور وہ پودا ہے... گلِ فانوس... جس کا سائنسی نام Lagerstroemia indica ہے. گلِ فانوس کا پودا، بنابا کے پودے سے اس قدر ملتا جلتا ہے کہ اس
 کی مثال دو ایسے جڑواں بھائیوں کی سی ہے جن کو پہچاننے میں بعض اوقات گھر والے بھی دھوکہ کھا جاتے ہیں۔.لہذا اس حوالے سے آپ کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کہ کہیں آپ گل فانوس کو بنابا نہ سمجھ بیٹھیں۔.
تحریر
ڈاکٹر شوکت علی
ماہر توسیع زراعت، فیصل آباد
اظہار تشکر
محمد سرفراز، ہومیوپیتھک ڈاکٹر و جدت پسند کاشتکار، ساہیوال
گل فانوس اور بنابا کے درمیان سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ گل فانوس بڑا جھاڑی نما پودا ہوتا ہے جبکہ بنابا کا خوب بڑا درخت ہوتا ہے۔ بنابا کے پھول قدرے ھلکے جامنی رنگ کے ہوتے ہیں جبکہ گل فانوس قدرے تیز گلابی رنگت کا ہوتا ہے۔
پاکستان میں بنابا لیف پاوڈر daraz.com پر دستیاب ہے۔