انسانی گیس کا اخراج: Flatulence

مصنف : نامعلوم

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : جولائی 2025

طب و صحت

انسانی گیس کا اخراج: Flatulence

نا معلوم

انسانی تاریخ کا ٹھیک طرح سے جائزہ لیا جائے تو آج تک سب سے پرانا لطیفہ تقریباً 1900 قبل مسیح میں ملتا ہے جو انسانی گیس کے متعلق تھا-

انسانی گیس کا اخراج ایک بالکل نارمل چیز ہے بلکہ بہت سارے جانور جیسے کتا، گائے، گھوڑے اور کچھ آبی جانور بھی گیس خارج کرتے ہیں۔

انسانی گیس میں تقریباً ننانوے فیصد تک نائیٹروجن، ہائیڈروجن، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین ہوتی ہیں جو بالکل بے بو گیسیں ہیں جبکہ ایک گیس جسکی وجہ سے ہمیں بدبو محسوس ہوتی ہے وہ ہائیڈروجن سلفائیڈ کی وجہ سے ہوتی ہے۔

یہ گیس ہائیڈروجن سلفائیڈ، جسم کی بڑی آنت میں موجود بیکٹیريا Desufovibrio بناتے ہیں۔ دراصل یہ ہماری گیس ہوتی ہی نہیں بلکہ "نامعلوم" بیکٹیریاز کی ہوتی ہے لیکن الزام حکومت کی طرح ہمیں لینا پڑتا ہے -

جس طرح انسانی انگلیوں کے نشانات ایک دوسرے سے نہیں ملتے، اسی طرح ہماری گیس بھی نہیں ملتی-. ہر انسان کی آنت میں بیکٹیریا کی مقدار مختلف ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے کھانے کے انداز اور خوراک بھی مختلف ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہائیڈروجن سلفائیڈ مختلف مقدار میں بنتا ہے. جدید سائنسی تجربات سے ثابت ہوا کہ خواتین میں ہائیڈروجن سلفائیڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے بنسبت مردوں کے۔ (اگلی بات آپ خود سمجھ جائیں -

انسانی جسم میں یہ گیس ہمارے کھانے کے دوران ہوا لینے اور پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس والی خوراک مثلاً دالیں، چنے، دودھ سے بنی اشیا، گوبھی، پیاز وغیرہ سے زیادہ بنتی ہے۔ اگر آپ کا جسم بہت زیادہ گیس خارج کرتا ہے تو کھانا کھاتے وقت مت بولیں، آہستہ اور چبا چباکر کھائیں، اوپر بتائی گئی اشیا کو کم استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ چیونگم اور سوڈا بوتل کا بھی استعمال کم کریں۔

انسانی گیس کو جتنی مرضی کوشش کرلیں روکا نہیں جاسکتا۔ جتنا زیادہ روکیں گے وہ بے قابو ہوکر اپنا رستہ نکال لے گی اور تاخیر سے آنے پر ہائیڈروجن سلفائیڈ کی مقدار بھی زیادہ ہوچکی ہوگی جو زیادہ باعث شرمندگی بنے گی -.

انسانی گیس جس قدر جلدی خارج کریں اس میں بدبو کی مقدار کم ہوگی بنسبت دیر کرنے سے۔ "خاموش واردات" اور "صدا" والی میں فرق یہ ہے کہ ہمارے نظام انہضام کے خارجی حصے کی دیواریں جنہیں Sphincter Muscles کہتے ہیں آپس میں ٹکرا کر(vibrate) آواز پیدا کرتے ہیں۔ دراصل خاموش گیس بنسبت آواز والی کے زیادہ فاصلہ طے کرتی ہے۔ اس لئیے اس سے زیادہ لوگ متاثر ہوتےہيں-

ہماری گیس میں چونکہ میتھین ہوتی ہے۔ اس لئیے اسے آ گ بھی لگ سكتی ہے-.

انسان دن میں اوسطاً تقریبا چودہ مرتبہ گیس چھوڑتا ہے جسکا پھیلاؤ 17 سے 150 ملی لیٹرز تک اور اوسط رفتار سات میل فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ بے وقت گیس کی وجہ ذہنی دباؤ اور پریشانی بھی ہوسکتی ہے۔ دراصل یہ سب باتیں سائنس کی ایک انتہائی نایاب شاخ Flatology میں پڑھی جاتی ہیں۔

بعض لوگ دالیں اور دودھ ٹھیک طرح ہضم نہیں کر پاتے اور نتیجتاً انکا جسم زیادہ مقدار میں گیس خارج کرتا رہتا ہے ان بیماریوں کو Lactose intolerence اور IBS کہتے ہیں۔

معدے میں گیس کی گڑ گڑ کی آواز کو سائنسی زبان میں borborygmus کہتے ہیں۔

تاہم اس گیس کا ایک حیرت انگیز فائدہ سامنے آیا ہے جس پر مذید تحقیق جاری ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق سیلز میں موجود مائیٹو کانڈریا جو سیلز میں انرجی بناتے ہیں۔ اگر سیلز میں ہائیڈروجن سلفائیڈ نہ بنا پائیں جسے استعمال کرکے وہ فنکشن کرتے ہیں تو ان کے سامنے خارج کی گئی ہائیڈروجن سلفائیڈ سے مصنوعی مدد حاصل کرسکتے ہیں۔ مطلب کہ انسانی گیس دل اور گردوں کی صحت کے لئیے کتنی ضروری ہے؟ آنے والے دنوں میں جلد پتہ چل جائے گا -.

تاہم اس گیس نے بہت سارے لوگوں کو مالی مشکلات سے بھی دوچار کرنے کی کوشش کی ہے۔ آسٹریلیا میں ایک ورکر نے اپنے باس پر 1.3 ملین ڈالرز ہرجانے کا ددعویٰ کردیا کہ میرا باس جان بوجھ کر میری شفٹ میں گیس کا اخراج کرتا ہے۔ وہ تو اس بیچارے کو میڈیکل رپورٹس سے ثابت کرنا پڑا کہ اسے گیس کی شکایت ہے اور وہ مجبور ہے

. جرمنی میں بھی پولیس کے سامنے ایسی حرکت کرنا کافی بے ادبی اور خلاف قانون سمجھا جاتا ہے۔ 2016 میں جرمنی کے شہر برلن میں جب پولیس نے کچھ نوجوانوں کو روکا اور شناختی کار ڈ دکھانے کو کہا تو ایک نے۔۔۔۔۔۔ بس پھر کیا ؟پولیس نے دھر لیا اور 900 یورو دے کر جان چھوٹی۔

نہاتے وقت چونکہ پانی کے بخارات ہمارے پھیپھڑے مذید کھولتے اور سونگھنے کی حس کو صاف کردیتے ہیں اس لئیے اس وقت ہائیڈروجن سلفائیڈ بھی ناک کو بہت تازہ محسوس ہوتی ہے .

مسئلہ بھری محفل میں شرمندگی سے بچنے کا ہوتا ہے۔ اسی لئیے کچھ کمپنیوں نے Charcoal activated underwears جن میں کاربن کی کافی مقدار موجود ہے متعارف کرائے ہیں جو کافی جازب ہوتے ہیں اور شرمندگی سے بچاتے ہیں۔ ویسے بھی اگر پبلک میں آپ سے یہ " گناہ" سرزد ہوجائے تو مکمل Confident رہیں۔ کیونکہ پھنستا وہی ہے جو Confidence loose کرتا ہے . ویسے بھی اگر قریب ترین کھڑا شخص اگر اس حجم کی زیادہ مقدار کو خود حاصل کرلے تو بہت ساری جانیں "ضائع" ہونے سے بچا سکتا ہے۔

تمام تر مزاح کو ایک طرف رکھ کر دیکھا جائے تو یہ گیس انسان کے لئیے ایک نعمت سے کم نہیں جو معدے میں کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی نہیں ہونے دیتی اور نظام انہضام کو درست سمت میں رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔