دستِ کرم سے کر دے ، اطاعت میں سرخرو
بیٹھوں میں خاکساروں کی صحبت میں سرخرو
حسنِ عمل کی کوڑی مری جیب میں نہیں
کیسے پھروں گا شہر ِرسالت ﷺ میں سرخرو
مولا تو میرا خاک نشینوں میں نام لکھ
ہونا ہے مجھ کو کوئے ملامت میں سرخرو
دی جائے فردِ جرم مرے دائیں ہاتھ میں
ہونا ہے مجھ کو ایک عدالت میں سرخرو
ہر روز بھیجتا ہوں میں تحفے درُود کے
ہونا ہے مجھ کو اُنﷺ کی محبت میں سرخرو
منہ سے کوئی بھی بات نِکلتی نہیں وہاںﷺ
ہوتے ہیں اشک اپنی وکالت میں سرخرو
مجھ کو بِلا سبب مرے مولا نواز دے
پاؤں میں خود کو ورطہِ حیرت میں سرخرو
یا رب مجھے مظفر و تائب کے ساتھ رکھ
اُٹھوں ثناگروں کی معیّت میں سرخرو
نقشِ قدم پہ حضرتِ حسّان کے چلوں
جا پاؤں میں حضورﷺکی خدمت میں سرخرو
مولا ترے کرم کی بہت احتیاج ہے
کر دے تو مجھ کو چشم ِشفاعت میں سرخرو