ايران اور پراكسيز

مصنف : يوسف سراج

سلسلہ : سياسيات

شمارہ : جولائی 2025

سياسيات

ايران اور پراكسيز

يوسف سراج

اس مشکل گھڑی میں کون اس کے کام آیا؟وہی سعودیہ۔۔۔ ؟ جس کیلئے ایران نے اسرائیل جتنی ہی تیاری کر رکھی ہے؟وہی پاکستان ۔۔۔؟ جس پر اس نے میزائل تک فائر کیے، کلبھوشن بھیجے اور پراکیسز چلائیں۔۔؟وہی احمد الشرع۔۔۔۔؟جس نے دکھ سے لکھا۔۔ایران شامی عوام کو تم نے تکلیفیں تو بہت دیں ۔۔ بھلا کون سی تکلیفیں؟ وہ جیلیں یاد ہیں نا؟ جن سے وہ لوگ نکلے ، جو جیلوں میں گئے تو بچے تھے مگر جب سورج میں آئے تو لوگوں نے دیکھا ان کے بال سفید ہو چکے تھے۔۔احمد الشرع نے کہا ۔۔ان تکلیفوں کے باوجود ہم تمھارے ساتھ ہیں؟وہ ترکی۔۔۔؟جس کے خلاف تمھاری پراکسیز کے زخم ان کے وجود پر رات کی تاریکی میں بھی لو دیتے ہیں؟وہ اہل سنت۔۔۔؟مشرق وسطی میں اور ہر جگہ جن کی چمڑی ادھیڑنے کیلئے تم اپنی پراکسیز کے صرف ایک نمائندے کو دو ارب ڈالر سالانہ دیتے تھے۔۔؟انڈیا نے کیا کیا؟وہ انڈیا جس کے ساتھ تمھارے دفاعی معاہدے تھے، وہ جس کے جاسوس اور دہشت گرد تمھارے ہاں سے پاکستان کاٹنے آتے تھے، ہمارے گوشت کے لوتھڑے سڑکوں پر بکھیرنے آتے تھے ۔۔۔ اس انڈیا نے تمھارا ساتھ دیا یا اسرائیل کا ساتھ دیا؟اقوام متحدہ میں بھی اور ۔۔۔اور ایران میں رہ کر اسرائیل کے لیے جاسوسی کر کے بھی دیا۔۔۔ایران دیکھ رہے ہو نا اب کون کیا کہہ رہا ہے؟

شاہ سلمان کی طرف سے ایرانی حجاج کو شاہی مہمان قرار دیا جانا،سب بھلا کے سعودیہ کا تمھارے لئے اسرائیل کی مذمت کرنا،محمد بن سلمان کا دو دفعہ تمھیں فون کرنا۔۔ کیا یہ تمھارے رویے کا جواب ہے؟ یا کچھ اور۔۔؟خواجہ آصف نے پاکستان کی اسمبلی میں کھل کے جو کہا،پاکستان کے ہر طرح سے ساتھ دینے کی ہی بات نہ کی، بلکہ سارے عرب ممالک تک کے اسرائیل سے تعلق توڑ لینے کی بات بھی کر ڈالی۔۔ یہ تمھارے رویے کا بدلہ تھا یا کچھ اور۔۔؟پھر اہل سنت ۔۔۔جن کے سینے تمھارے دئیے زخم گننے سے قاصر ہیں۔۔ یہ اہل سنت کیا کہہ رہے ہیں؟ پاکستانی صحافت کیا کہہ رہی ہے؟ یہاں کے دیوبندی اور اہل حدیث کیا کہہ رہے ہیں؟ اہل سنت تو چلئے رہے ایک طرف آذر بائیجان کے شعیوں تک سے تمھارے تعلقات زخم زخم ۔۔ تمھی کہو یہ انداز گفتگو کیا ہے؟

جنگ تمام ہو جائے گی، ان شاءاللہ امن کا سورج طلوع ہوگا۔۔۔ لیکن کیا ایران سوچے گا؟پراکسیز والی پالیسی بدلے گا؟امت کے جسد کو متحد ہونے کی راہ دے گا؟

اللہ کرے ایسا ہو۔۔ کوئی باہمی معاہدہ ۔۔ کوئی ضمانت ۔۔ جس سے سب آگے بڑھ سکیں، اصل ہدف پر فوکس کر سکیں۔ ۔۔