پَرَتیک جوشی اور اُس کی فیملی کو خراجِ تحسین

مصنف : اقبال لطیف

سلسلہ : جسے اللہ نہ ركھے

شمارہ : جولائی 2025

جسے اللہ نہ ركھے

پَرَتیک جوشی اور اُس کی فیملی کو خراجِ تحسین

 اقبال لطیف

کہتے ہیں کہ خواب اُڑان بھرتے ہیں، مگر کبھی آسمان بھی دھوکہ دے جاتا ہے۔ پَرَتیک جوشی پچھلے 6 سال سے لندن میں رہ رہا تھا—ایک پُرعزم سافٹ ویئر پروفیشنل، جو کوڈ ہی نہیں، ایک مستقبل بھی بنا رہا تھا۔ ایک ایسا مستقبل جو اُس نے اپنی بیوی ڈاکٹر کُومی ویاس اور تین چھوٹے بچوں کے لیے دیکھا تھا، جو سب ہندوستان میں انتظار کر رہے تھے۔ وہ جو کوڈ لکھتا، اسکی ہر لائن اُس گھر کی اینٹ ہوتی جس کا خواب اُس نے سات سمندر پار دیکھا تھا۔ سالہا سال کی جُدائی، قربانیوں، ویزے کے حصول کی جدوجہد اور آسوں امیدوں کے بعد—صرف دو دن پہلے، وہ خواب پورا ہونے کو تھا۔ ڈاکٹر کومی ویاس نے ہندوستان میں اپنی میڈیکل نوکری سے استعفیٰ دے دیا۔ سامان بندھ چکا تھا، گھر خالی ہو چکا تھا، الوداعیں کہہ لی گئی تھیں۔ لندن بُلا رہا تھا۔ ایک نیا باب، ایک بہتر زندگی!

آخرکار وہ آج صبح، ائیر انڈیا کی پرواز     171  (12 جون 2025 )پر اکٹھے ہو گئے۔ پانچوں۔۔۔۔ پَرَتیک، کُومی اور ان کے بچے۔ کیمرے کی طرف مسکراتے ہوئے، ٹیک آف سے پہلے اُنہوں نے ایک سیلفی لی—آنکھیں خوشی سے چمک رہی تھیں، روحیں خوابوں سے بوجھل تھیں۔ یہ ایک زندگی بھر کی تصویر تھی۔ پھر سے اکٹھی ہو چکی ایک فیملی۔ ایک نئی زندگی جو شروع ہونے کو تھی۔ مگر وہ منزل پر کبھی پہنچ نہ پائے۔ جہاز گر گیا۔ کوئی بھی زندہ نہ بچا۔ چند سیکنڈ میں، ایک پورا مستقبل مٹ گیا۔ ایک سارا خاندان اس دنیا سے مٹ گیا۔ ایک سیلفی، ایک موت کا اعلان بن گئی۔ امید، ایک خوف میں بدل گئی۔ یہ صرف ایک المیہ نہیں—یہ زندگی کی ناقابلِ برداشت نزاکت کا ظالمانہ سبق ہے۔ کہ جو کچھ ہم بناتے ہیں—" خواب، گھر، مستقبل "—وہ ایک لمحے میں بکھر سکتا ہے۔ ہم دہائیوں کے منصوبے بناتے ہیں، مگر لمحوں میں جیتے ہیں۔ اور جو سب سے زیادہ تکلیف دِہ حقیقت یہ ہے:فیملی کا کوئی فرد زندہ نہیں بچا جو دوسروں کے لیے سوگ منا سکے۔ یادوں کو سنبھالنے والا کوئی نہیں۔ ہاتھ تھامنے والا کوئی نہیں، سینے سے لگانے والا کوئی نہیں۔ ایسے نقصان کے بعد جو خاموشی چھا جاتی ہے، وہ ناقابلِ فہم ہے۔ آئیے، اُس آخری سیلفی کو صرف غم سے نہیں، بیداری سے یاد کریں۔ آئیے، اُن آنکھوں میں دیکھیں اور یاد رکھیں: زندگی کا وعدہ نہیں۔ کل کی ضمانت نہیں۔ ہمارے پاس صرف—اب ہے۔ تو جیو۔ زیادہ پیار کرو۔ معاف کرنے میں جلدی کرو۔ "کسی اور دن" کا انتظار مت کرو—کیونکہ "کوئی اور دن" جھوٹ ہے۔ پراتیک، کومی اور تین خوبصورت بچوں—تمہیں نہیں بھلایا جائے گا۔ تم امید کی کہانی تھے، پیار کی، مِلن کی۔ اور اب، تم آسمانوں پر لکھا ایک سبق ہو: کہ "ہر سانس کو عزیز جانو۔ "