ترے در پہ خالق ذوالمنن جو مری جبین نیاز ہو
مری بیکسی پہ غرور ہو مجھے بے نوائی پہ ناز ہو
مری یاس کی شب تار میں مرے غم کے گردو غبار میں
ترا لطف چارہ نواز ہو ترا نور جلوہ طراز ہو
مرا روز جلوہ فروز ہو ترے رخ کے نور جمال سے
مری شب کی محفل انس میں ترہ بوئے زلف دراز ہو
تجھے ناظر اتنی ہو فکر کیوں غم و اضطراب کا ذکر کیوں
ترے فکر کار میں رات دن جو ترا غریب نواز ہو