لذتِ غم کو محیطِ داستاں کس نے کیا دل کی ہر دھڑکن کو پابندِ فغاں کس نے کیا کس نے مجھ کو بخش دی لوح و قلم کی مملکت آب و گل کی کشمکش کا ترجماں کس نے کیا ان ہوائوں کو دیا کس نے تغیر کا نصاب آبشاروں کو پہاڑوں سے رواں کس نے کیا ہر کلی کے دامنِ صد چاک میں رکھ کر گلاب ہر برہنہ شاخ کو رشکِ جناں کس نے کیا نام کس کا ہے جزیروں کی سحر کے وردِ لب پھر ہوا کو کشتیوں کا بادباں کس نے کیا کس نے لکھی ہے درودوں سے کتابِ ارتقا حور و غلماں کو بھی اپنا ہم زباں کس نے کیا کس نے مدحت کے چراغوں کو شعاعِ نور دی ایک شاعر کو حریفِ کہکشاں کس نے کیا خوشبوئوں کو کس نے بخشا ہے تکلم کا ہنر تتلیوں کو ملک گل کا حکمراں کس نے کیا آخرِ شب کون سلجھاتا ہے میری اْلجھنیں ماسوا اس کے علاجِ دردِ جاں کس نے کیا ہر قدم پر منزلوں نے نقشِ پا چومے ریاض اپنی رحمت کو شریکِ کارواں کس نے کیا |