خوابوں کی دنیا

مصنف : رعایت اللہ فاروقی

سلسلہ : نفسیات

شمارہ : فروری 2024

نفسيات

خوابوں کی دنیا

رعايت اللہ فاروقی

خوابوں کے حوالے سے چند باتیں پیش خدمت ہیں.

پہلی یہ کہ سچا خواب من جانب اللہ آپ کے لئے خوشخبری یا وارننگ ہوتا ہے اور یہ چند سیکنڈز سے زیادہ کا نہیں ہوتا. بہت بھی کھچ جائے تو 14 سیکنڈز کا، ورنہ بالعموم سات سیکنڈز کا ہوتا ہے. یہ جو آپ کے خواب میں سید نور یا رام گوپال ورما کی فلمیں چل رہی ہوتی ہیں یہ "خواب" نہیں ہوتے.

دوسری بات یہ کہ قومی سطح کا خواب صرف قومی سطح کا آدمی ہی دیکھ سکتا ہے. یہ جو بزرگوں والے خواب ہوتے ہیں کہ ملک کی کایا پلٹنے والی ہے یہ سب جھوٹ، فریب اور بکواس ہوتی ہے. یہی وجہ ہے اس طرح کے وہ خواب بھی اپنی تعبیر نہیں پاسکے جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت کا بھی ذکر تھا. ایسے خواب نواز شریف، بینظیر، ضیاء الحق، ذوالفقار علی بھٹو، مفتی محمود جیسے لوگ ہی دیکھ سکتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ انہیں تو کبھی ایسا کوئی خواب نہیں آیا. جب بھی آیا کسی مشکوک بزرگ کو آیا.

تیسری بات یہ کہ یہ جو ٹی وی، اخبارات اور فون پر خواب کی تعبیر بتاتے ہیں یہ بھی دھوکہ اور فراڈ ہے. ایک معبر تب تک درست تعبیر بتا ہی نہیں سکتا، جب تک وہ خواب دیکھنے والے کی سماجی حالت سے آگاہ نہ ہو. مثلا چور خواب میں اذان دے رہا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ پکڑا جائے گا. نیک آدمی خواب میں اذان دے تو تعبیر حج ہے. اب یہ ایک دوسرے کے بالکل برعکس تعبیریں ہیں اور ان کا تعلق خواب دیکھنے والوں کی سماجی حالت سے ہے. فون وغیرہ پر تعبیر تب ہی بتائی جا سکتی ہے جب آپ غائبانہ سہی مگر خواب دیکھنے والے سے متعلق واقفیت رکھتے ہوں۔

چوتھی چیز یہ کہ خواب میں وقت اور موسم کا بھی کلیدی کردار ہے. مثلا گرمیوں کے موسم میں انگارے حادثے کی تعبیر رکھتے ہیں جبکہ سردیوں میں انگارے دیکھنا نعمت ملنے کی دلیل ہیں. جبکہ ہمارے معبر ایک ہی رٹ لگائے نظر آتے ہیں.

پانچویں چیز یہ کہ معبر کو تمام فروٹس، سبزیوں، دالوں سمیت جملہ غذائی اجناس کے جملہ طبی اثرات معلوم ہونے ضروری ہیں. مثلا اگر ایک شخص خواب دیکھتا ہے کہ وہ بہت سارے بینگن کھا رہا ہے تو لازما ًاس شخص کے جسم پر کوئی پرانا زخم ہے جو کھلنے والا ہے. بینگن کی یہ خاصیت ہے کہ اس کا زیادہ استعمال پرانا زخم ہرا کر دیتا ہے. اب جسے بینگن کی یہ وارداتی خاصیت معلوم ہی نہ ہو وہ درست تعبیر بتا سکے گا ؟

چھٹی بات یہ کہ خواب میں بے انتہائی باریکیاں ہوتی ہیں. مثلا کسی کا آنا خیر کی دلیل اور اس کا جانا شر کی علامت ہوسکتا ہے. جبکہ کسی کا آنا شر کی دلیل اور جانا خیر کی دلیل ہوسکتا ہے. مثلا والدین کا آپ کی طرف آنا خیر کی دلیل اور جانا شر کی دلیل ہے. جبکہ بد کردار کا آنا شر کی دلیل اور جانا خیر کی علامت ہے. پھر اس سے بھی زیادہ باریکی یہ کہ کسی ایک خواب دیکھنے والے کے لئے ڈاکٹر کا جانا صحت کی دلیل جبکہ کسی دوسرے کیس میں یہ موت کی بھی دلیل ہے. ہاں ! یہ ہے کہ موت والا خواب مریض خود نہیں دیکھ سکتا. ایک اور باریکی یہ ہے کہ جو اولاد والدین کے زیر کفالت ہیں ان کے اکثر خواب والد کے لئے ہوتے ہیں. ان کے تمام خواب ان کے تب بنیں گے جب یہ خود فیملی ہیڈ بنیں گے. ہمارے طارق نے حال ہی میں خواب دیکھے جن کی تعبیر مجھے ہی بھگتنی پڑی، طارق سے ان کا تعلق جزوی رہا. اور بھگتنا بھی مجھے اس لئے پڑا کہ اس نے خواب تب بتائے جب میں بھگتنا شروع کر چکا تھا۔ پہلے بتا دیتا تو صدقہ دے کر بچ جاتا۔

ساتویں بات یہ کہ خوابوں کی تعبیر ظاہر ہونے کی زیادہ سے زیادہ مدت سات ماہ ہوتی ہے۔ طویل المدت خواب صرف پیغمبروں کے ہوا کرتے تھے۔ مثلا ًحضرت یوسف کے خواب، یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت سے متعلق خواب، جس کی تعبیر چالیس سال بعد ظاہر ہوئی۔ ہاں ! اولیاءاللہ کے خواب کی تعبیر زیادہ سے زیادہ سات سال لے سکتی ہے، مگر آج کل کا عام آدمی سات ماہ سے آگے نہیں جاسکتا۔