*قبض کیا ہے وجوہات علامات

مصنف : امجد حسين

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : دسمبر 2023

طب و صحت

*قبض کیا ہے وجوہات علامات

امجد حسين صابری

عمومی طور قبض تین طرح کی ہوتی ہے ۔1۔سہولت سے فضلے کا اخراج نہ ہونا۔2۔نا کافی مقدار میں فضلے کا اخراج ۔3۔فضلے کے اخراج میں مشکل یعنی پاخانے کا سخت یا خشک ہونا جس کے لیے شدید زور لگانا پڑے ۔واضح الفاظ میں یوں کہ قضائے حاجت کے وقت جانے پر حاجت کا مکمل نہ ہونا بلکہ باقی رہنا قبض کہلاتا ہے ۔یا کئی کئی روز تک حاجت کا نہ ہونا ۔اور جب حاجت ہو بمشکل پاخانہ خارج ہو ۔اس کو قبض کہتے ہیں ۔فراغت نامکمل ہو تو پیٹ پر بوجھ محسوس ہوتا ہے ۔پیٹ میں گیس بنتی ہے ۔یہاں پر نامکمل کی وضاحت جسم سے خارج ہونے والے فضلے کی مقدار ہے ۔اوسطاً ایک نارمل انسان کی فضلے کی روزانہ مقدار 250 گرام سے 350 گرام ہونی چاہیے ۔البتہ یہ خوراک کہ لحاظ سے کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔ ،

قبض کی وجوہات

عام طور پر قبض کے درج ذیل اسباب ہوتے ہیں ۔1۔بڑی آ نت میں خشکی۔2۔قولون کی پیرسٹالٹک حرکات میں کمی۔3۔پاخانہ کا بڑی آ نت میں زیادہ دیر تک ٹہراؤ-4۔آرام طلبی۔5۔قبض کشا ادویہ کا زیادہ استعمال۔وقتی بطور پر قبض ختم کرنے والی ادویہ کھانے سے قبض دور تو ہو جاتی ہے ۔لیکن ادویہ کے ثانوی اثر کے تحت دوبارہ پہلے سے بھی زیادہ شدید ہو جاتی ہے ۔اس لیے ضروری ہے کہ قبض کا علاج کسی اچھے حکیم سے کروائیں لیکن آ ج کل حکیم بھی ایلو پیتھک کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں ۔6۔۔ورزش نہ کرنا۔7۔غذا میں فائبر کی کمی۔8۔ صضراء کی کمی۔۔ڈپریشن۔10۔بیٹھنے کی پوزیشن کا صحیح نہ ہونا۔سنت طریقہ یہ ہے کہ بائیں پاؤں پر زور دے کر بیٹھنا چاہیے ۔اور دایاں پاؤں تھوڑا اٹھا کر رکھیں ۔کیونکہ بڑی آ نت کا منہ بائیں جانب ہوتا ہے ۔اس طرح فضلہ کا اخراج جلد اور مکمل ہو جاتاہے ۔11۔۔چائے ۔کافی ۔کا زیادہ استعمال۔

قبض کی علامات۔

1۔۔قبض کے مریض کی زبان پر میل کی تہہ۔منہ سے ناگوار بدبو ۔منہ کی بلغمی جھلیوں میں زخم اور منہ میں چھالے پیدا ہو سکتے ہیں ۔2۔۔قبض کی وجہ سے مریض کی بھوک ختم ہو جاتی ہے ۔جو بھی کھاتا ہے ٹھیک طرح سے ہضم نہیں ہوتا ۔ہر وقت بوجھل پن رہتا ہے ۔3۔۔قبض کی وجہ سے آ نتوں میں گیس جمع ہو جاتی ہے ۔جس کی وجہ سے پیٹ پھول جاتا ہے ۔4۔قبض میں کبھی کبھی گیس اوپر کو بڑھتی ہے جس سے سر پھٹنے والا ہو جاتا ہے۔سر میں درد رہتا ہے ۔ایسے سر درد کو گیسٹرک سر درد کہتے ہیں ۔5۔۔کافی عرصہ اس بیماری میں مبتلا رہنے والے ۔اکثر بے خوابی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔اور پھر نیند کی گولیاں پھانکنتے ہیں۔جس سے قبض مزید بگڑ جاتی ہے۔6۔۔قبض کے مریض قبض کی وجہ سے چڑ چڑے اور حساس ہو جاتے ہیں ۔اور ان میں ڈپریشن اور بے چینی بھی پائی جاتی ہے ۔

7۔۔بد بودار سانس۔اور زبان پر سفید تہہ قبض کی خاص نشانیاں ہیں ۔8۔۔نوجوانوں میں قبض کی وجہ سے کیل مہاسے نکل آتے ہیں ۔

قبض کی پیچیدگیاں

ہو سکے تو اس کا علاج بروقت کروا کے مزید بگڑنے سے روکا جا سکتا ہے ۔ورنہ اگر قبض کا عارضہ مزمن ہو جائے تو کافی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں ۔

1۔۔وہ عضلات جو قبض کے دوران اجابت خارج کرنے کے لیے زور لگانے کے باعث شدید دباؤ برداشت کرتے ہیں ۔دباؤ کے دوران کھنچ یا پھر جاتے ہیں ۔پھر اس کا انجام۔۔۔اینل فشر ۔۔بواسیر ۔ مقعد کا باہر آ جانا۔اور بھگندر کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔۔2۔۔۔پیٹ کی دیوار پر پڑنے والے شدید دباؤ ہرنیا کو جنم دے سکتے ہیں ۔۔۔ 3۔۔بڑی عمر کے افراد جو دل کے مریض ہوں شديد زور لگانے پر بے ہوش ہو جاتے ہیں

اور ان کی دل کی تکالیف بڑھ سکتی ہیں ۔ شدید ترین قبض کے نتیجے میں آنتوں پر شدید دباؤ کے تحت  پھٹ سکتی ہیں اور فضلہ پیٹ میں بہہ جانے کے سبب مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے-

احتیاط اور بچاؤ۔

اپنی غذا میں فائبر والی غذاؤں کا استعمال زیادہ کریں ۔روزانہ تقریباً ۔8 سے 12 گلاس پانی لازمی پئیں ۔خالص دودھ کا استعمال کریں ۔قبض کی ایک بڑی وجہ ڈبوں میں بند دودھ ہے ۔روزانہ صبح تازہ ہوا میں ورزش کریں سیر کریں ۔واش روم کی لوکیشن اور حالت کو بہتر کریں ۔بعض دفعہ مکھیوں اور بد بو کی وجہ سے واشروم میں بیٹھنے کا دل نہیں کرتا اور مریض جلدی فراغت حاصل کرنے کے لیے زور لگاتا ہے ۔واش روم میں باقاعدہ کسی اچھے جراثیم کش اسپرے کا استعمال کریں ۔اللہ ہم سب کے لیے آ سانیاں پیدا فرمائے اور سب بیماروں کو شفاء کاملہ عاجلہ عطا فرمائے آمین۔

قبض ختم ہونے کی علامات اور صحت مند پاخانہ کی علامات کیا ہیں؟

۱۔پاخانہ آسانی سے خارج ہونا چاہئے ۔ نرمی سے نکلے۔ اس کو نکالنے کے لئے بہت زیادہ زور نہ لگانا پڑے۔ اسی طرح مقعد میں رکاوٹ محسوس ہونا بھی قبض ہے۔۲۔ پاخانہ ہر روز صبح اٹھنے کے ایک گھنٹے کے اندر اندر آنا چاہئے۔پاخانہ کا صبح نہ آنا بلکہ دوپہر یا شام کو آنا یا ایک دن بعد آنا یا 5 دن بعد آنا قبض کی علامت ہے۔اکثر ایلوپیتھک ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو ایک ہفتہ میں تین سے کم بار پاخانہ آتا ہے، تو یہ مانا جائے گا کہ آپ کو قبض ہے۔ مگر میرے نزدیک یہ بات غلط ہے ۔ ہم جب ہر روز کھانا کھاتے ہیں اور وہ بھی تین بار تو دن میں کم از کم ایک بار تو پاخانہ دن میں آنا چاہئے۔ ایک بار سے بھی کم آنا قبض ہوگا۔صحیح یہ ہے کہ سات دن میں کم از کم سات مرتبہ پاخانہ آنا چاہئے۔ایک دن میں دو بار پاخانہ آنا نارمل ہے۔۳۔ پاخانہ بہت زیادہ سخت نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی زیادہ نرم کہ چپک جائے ۔ بلکہ وہ ایسا ہونا چاہئے کہ آسانی سے نکل بھی جائے اور مقعد کو بھی زیادہ گندہ نہ کرے۔ جیسا کہ اکثر بچوں کا پاخانہ ہوتا ہے۔ سانپ کی طرح پاخانہ ۔ مگر صحت مند پاخانہ بڑوں میں کم ہی نظر آتا ہے۔یہ ان کی بد پرہیزیاں، ڈپریشن،اور مردانہ کمزوری کا نتیجہ ہے۔۵۔پاخانہ بہت زیادہ بد بو دار نہیں ہونا چاہئے۔ کہ باتھروم میں بیٹھنا ہی مشکل ہوجائے یا ناک پر ہاتھ رہنا پڑ جائے۔ زیادہ بد بو ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ پاخانہ زیادہ دیر اندر پڑا رہا ہے۔ یہ قبض کی علامت ہوگی۔۶۔ اس کی رنگت سیاہ یا سیاہی مائل نہیں ہونی چاہئے۔ بلکہ ہلکا سا زردی مائل چمکدار ہونا چاہئے۔ جیسا کہ اکثر بچوں کا پاخانہ ہوتا ہے۔۷۔ دن کو انتہائی بدبودار ہوا کا بار بار اخراج نہیں ہونا چاہئے۔یہ بھی قبض کی علامت ہے۔ اس لئے کہ اگر آپ کو بار بار انتہائی بدبو دار ہوا کا اخراج ہوتا رہتا ہے، تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اندر آنتوں میں گندہ مواد جمع ہے۔ وہ بروقت نکل نہیں رہا۔

۸۔ آپ کا پیٹ بڑھا نہیں ہونا چاہئے، نہ ہی وزن معمول سے زیادہ ہونا چاہئے ، نہ ہی فیٹی لیور ہونا چاہئے، نہ ہی سینہ میں تیزابیت ہونی چاہئے۔ یہ سب علامات قبض کی موجود گی پر دلالت کرتی ہیں۔۹۔ پاخانہ نکالنے کے لئے کبھی بھی دواء یا ہاتھ کا سہارا نہ لینا پڑے۔ بار بار جگہ نہ بدلنی پڑے ۔ہاں ،ایک مناسب غذا کو کھانے میں شامل رکھنا کہ قبض نہ ہو ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ۱۰۔پیٹ زیادہ سخت نہیں ہونا چاہئے، بلکہ نرم اور ہلکا پھلکا محسوس ہو۔ بعد میں پیٹ اندر سے بھی خالی خالی محسوس ہو۔ پیٹ اور معدہ ہر وقت بھرا ہونے کا احساس نہیں ہونا چاہئے۔ جب بھی باتھروم جائیں تو پیٹ خوب صاف ہونا چاہئے۔بعد میں ہلکے پن کا احساس بھی ہونا چاہئے۔ بعد میں یہ محسوس نہ ہو کہ ابھی پاخانہ اور آنا ہے۔پیٹ خوب صاف ہونا چاہئے۔۱۱۔ پاخانہ کا سائز بڑے کیلے جتنا ہونا چاہئے۔

۱۲۔ باتھروم کرنے میں زیادہ وقت نہ لگے۔ بلکہ زیادہ سے زیادہ دس منٹ لگنے چاہئے۔ بہت زیادہ وقت لگنا یا بار بار پاخانہ آنا، یا تھوڑا تھوڑا پاخانہ آتے رہنا قبض کی علامت ہے۔

اس قسم کی قبض کے نقصانات کیا ہیں؟

قبض ام الامراض ہے۔ بہت سی امراض کے پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے۔اسی طرح، ٹی بی ، ڈپریشن اور شوگر بھی ام الامراض ہیں۔جب قبض شدت کی ہو، تو جسم کا انرجی لیول کم ہوتا ہے۔ اس میں کمزوری کا احساس ہوتا ہے۔ ہاں اگر قبض نارمل ہو تو اس قدر کمزوری کا احساس نہیں ہوتا۔قبض کی وجہ سے اپنے آپ پر غصہ بھی آتا ہے۔ جب قبض ہو تو اچھا محسوس نہیں ہوتا۔قبض دور کئے بغیر وزن میں کمی نہیں ہوسکتی ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم کم بھی کھاتے ہیں تو بھی وزن بڑھتا ہے وہ قبض کے مریض ہوتے ہیں۔قبض سے وزن بڑھتا ہے۔ زیادہ وزن سستی ، کمزوری، ڈپریشن، ہارٹ اٹیک وغیرہ کاسبب بنتا ہے۔

قبض کی وجہ سے بواسیر، فشر ، شوگر اور فسچولہ بھی ہوجایا کرتا ہے-

علاج

• 1۔آئل(good fat only): اچھا آئل قبض کشا ہوتا ہے۔ اسے اپنی یومیہ غذا میں شامل کریں۔قبض کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جسم میں آئل کی کمی کی وجہ سے خشکی بڑھ جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے پاخانہ زور لگا کر اور سخت نکلتا ہے۔ اگر مریض کی غذا میں اچھا آئل شامل کر دیا جائے اور فیکٹری آئل کو بند کر دیا جائے تو اس کی قبض صحیح ہوجاتی ہے۔نیز ہر قسم کا فیکٹری گھی بھی بند کر دیا جائے ۔

الحمد للہ، ثم الحمد للہ، ایک 25 سالہ مریض کو بچپن سے اس قدر شدید قبض تھی کہ پاخانہ نکالنے کے لئے اسے اتنا زور لگانا پڑتا کہ دماغ چکرا جاتا اور پاخانہ بہت سخت ہوتا تھا۔ میں نے اس کی غذا میں قدرتی آئل شامل کر دیا اور فیکٹری آئل بند کر دئے تو دو ہفتوں میں اس کی قبض صحیح ہوگی اور پاخانہ نر م آسانی سے نکلنے والا ہوگا۔

طریقہ کار یہ ہے کہ: رات کے کھانے کے دو گھنٹے بعد ایک گلاس گرم دودھ میں ایک چمچ بادام روغن، ایک چمچ زیتون کا تیل، ایک چمچ دیسی گھی، ڈال کر پینا ہے۔ اگر ان میں سے صرف کوئی ایک ڈالنا ہے تو وہ تین چمچ ڈال لیں۔گرم دودھ میں ڈالنا ہے پھر اسے ٹھنڈا کر کے پینا ہے۔ آئل چکنائی ہونے کے ساتھ ساتھ گرم بھی ہوتے ہیں ۔ اس لئے صرف کھانے کے دو گھنٹے بعد ہی پی سکتے ہیں۔ ان کو کبھی بھی خالی پیٹ نہیں لینا۔ جتنا مقدار بتائی ہے اس سے زیادہ بھی نہیں لینا۔ بچوں اور بوڑھوں کے لئے ایک یا دو چمچ ہی کافی ہیں۔ وہ زیادہ نہ لیں۔ برداشت نہیں کر سکیں گے۔آئل کو اپنی غذا میں شامل کرنے کا ایک دوسرا بھی بہترین طریقہ کار ہے۔ وہ یہ ہے: جب بھی سالن بنائیں زیتون کے تیل میں بنائیں اور جب کھانا کھانے لگیں تو سالن میں ایک چمچ دیسی گھی ڈال لیں۔دماغی کام کرنے والوں ، حفاظ کرام، علماء کرام اور پروفیسر حضرات کے لئے خصوصی ہدایت:اگر آپ تمام دن پڑھتے ہیں یا دماغ استعمال کرتے ہیں تو آپ پر یہ بھی لازم ہے کہ ہر روز 23 بادام رات کو پانی میں بھیگو کر رکھ دیں اور دوسرے دن دوپہر کو چھلکا اتار کر کھایا کریں۔ اس سے آپ کا دماغ تھکان محسوس نہیں کرے گا، اس میں خشکی نہیں ہوا کرے گی، اور اس کا حافظہ مضبوط رہے گا۔نیز ہر روز  7 عدد اخروٹ بھی صبح کے کھانے کے دوگھنٹہ بعد ضرور کھائیں۔ہاں، ایک دن میں صرف دو ہی روٹیاں کھائیں، بلکہ ایک بھی کافی ہے۔ اس لئے کہ جو ہر وقت بیٹھا رہتا ہے ، اسے زیادہ روٹی کی ضرورت نہیں ہوتی۔دماغ کی اصل غذا آئل ہے۔ دماغی کام کرنے والوں کو عام لوگوں سے زیادہ آئل کی ضرورت ہوتی ہے۔

قدرتی صحت مند آئل(good fat only):دیسی گھی، مکھن، زیتون کا تیل، ناریل گری کا تیل، بادام روغن،اخروٹ کا تیل، سرسوں کا تیل، بکرے کی چربی ،مچھلی کا تیل، تما م ڈرائی فروٹ کا تیل۔ان سے جسم کی خشکی ختم ہوتی ہے، قبض ختم ہوتی ہے، ڈپریشن ختم ہوتی ہے اور ان سے مردانہ جرثومے زیادہ بنتے ہیں خصوصاً بادام روغن اور مچھلی کے تیل سے۔ تمام ڈرائی فروٹ کے تیل قبض کشا ہوتے ہیں۔ یہ تمام آئل بہت زیادہ گرم اور تر ہوتے ہیں۔اس لئے ایک دن میں دو بار آئل والا گلاس نہ پینا۔ایک دن میں ایک گلاس ہی کافی ہے۔اگر آپ ہمیشہ صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو اپنی غذا میں ایک گلاس دودھ مع آئل، اور ڈرائی فروٹ شامل کر لیں ۔ تمام فیکٹری گھی اور آئل کو ہمیشہ کے لئے بند کر دیں۔پہلا اچھا فیٹ اور اچھی چکنائی ہے ۔ دوسرا برا فیٹ اور بری چکنائی ہے۔ اہم ترین بات: ایک گلاس دودھ میں بہت زیادہ آئل نہیں ڈالنا ،اس سے موشن لگ جاتے ہیں۔اگر اس سے موشن لگ جائیں تو دو دھ فاقہ کریں اور دہی میں اسپغول کا چھلکا ڈال کر کھائیں۔ جب ٹھیک ہوجائیں تو پھر سے آئل شروع کر دیں-

فائبر

فائبر قبض کشا ہے۔ اپنی غذا میں شامل کریں۔ ہمیشہ شامل رکھنا۔فائبر غذائی ریشہ کو کہتے ہیں۔ اس کا کام ہماری غذا کی نالیوں کو صحت مند رکھنا، آنتوں میں پانی کی مقدار کو پورا رکھنا، کولسٹرول کو کم کرنا، غذا کو ہضم کرنے میں معدہ کی مدد کرنا،صبح کے وقت پیٹ صاف کرنے میں آنتوں کی مدد کرنا، جگر اور معدہ کو خشکی اور گرمی سے بچانا ہے۔ اس سے پیشاب بھی زیادہ آتا ہے اور گردوں میں پتھری بھی نہیں بنتی۔اس سے بھوک بھی بہت بہتر ہوجاتی ہے۔اگر بھوک بے سے زیادہ ہو تو وہ کم ہوجاتی ہے۔سینہ بھاری نہیں ہوتا۔ سینہ اور پاؤں میں جلن بھی نہیں ہوتی۔ فائبر قبض کشا ہوتا ہے۔ فائبر درحقیقت دو اقسام کا ہوتا ہے ایک کولیسٹرول کی سطح کم کرنے والا یا آسانی سے ہضم ہونے والا جو کہ دلیہ، مٹر، بیج، سیب، ترش پھل، گاجر وغیرہ میں پایا جاتا ہے جبکہ ایک قسم جذب نہ ہونے والا فائبر ہے جو گندم کے آٹے، گریوں، آلو اور سبزیوں جیسے گوبھی میں پایا جاتا ہے۔

ہر انسان پر لازم ہے کہ ہر کھانے کے ساتھ ایک پلیٹ فائبر سے بھرپور غذاؤں کی بھی کھائے۔ اس سے روٹی اور سالن آسانی سے ہضم ہوسکے گا اور صبح اسٹول نرمی سے خارج ہوگا۔سلاد : کھیرا ، گاجر، سیب ، ناشپاتی، کیلا، پودینہ،دھنیاں، میتھی، مولی، چنا، پالک،اورساگ، سب سے زیادہ قبض کشا ہیں۔ یہ بات یاد رکھنا کہ فروٹ بھی سلاد کا حصہ ہیں۔نیز دالوں میں بھی بہت مقدار میں فائبر موجود ہے۔سب سے زیادہ فائبر جو کے دلیہ، کھیرا، گاجر، سیب اور ناشپاتی میں موجود ہے۔ہر کھانے کے ساتھ ایک ایسی سلاد کی پلیٹ رکھیں، جس میں کچھ کچھی سبزیاں،کچھ فروٹ بھی شامل ہوں۔افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کے کسی گھر میں ہر کھانے کے ساتھ سلاد نہیں کھایا جاتا ہے۔مگر آپ کا گھر ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

معدہ کے اکثر مسائل فائبر سے ہی صحیح ہوجاتے ہیں۔الحمد للہ، ثم الحمد للہ، میں نے بے شمار مریضوں کے خوراک میں فائبر (سلاد اور فروٹ) کو شامل کیا ہے۔ بہت اچھے نتائج ہیں۔