حمد رب جليل
سر چھپانے کے لیے دھوپ میں گھر دیتا ہے
وہ خدا ہے جو اندھیروں کو سحر دیتا ہے
میرے بگڑے ہوئے حالات سنوارے گا ضرور
وہ جو سوکھے ہوئے پیڑوں کو ثمر دیتا ہے
میرا سرمایہ بنے حمد وثنا کے آداب
میرا خالق مجھے لفظوں کا ہنر دیتا ہے
کس محبت سے وہ سنتا ہے دعائیں سب کی
ٹوٹے ہوئے لفظوں میں اثر دیتا ہے
جستجو تیری کہاں بیٹھنے دیتی ہے مجھے
تو مجھے روز نیا اذنِ سفر دیتا ہے
حوصلہ مند کو مایوس نہیں کرتا کبھی
وہ گزرنے کے لیے راہ گزر دیتا ہے
رزق دیتا ہے وہ پتھر میں بھی کیڑے کوکمال
پیٹ بھرنے کا پرندوں کو ہنر دیتا ہے
اشرف كمال