حمد رب جلیل
مرے ذوالجلال ، مرے خدا ، مرے داد رس مرے کبریا
تجھے اپنی شان کا واسطہ کہ تو بخش دے مری ہر خطا
ترے شوق ہی میں جو مر مٹا ، تری راہ میں جو فنا ہوا
وہ شہیدِ راہ وفا بنا ، اسے مل گئی ابدی بقا
کوئی ہوش کھو گیا طور پر ، کوئی دار ہی پہ جو چڑھ گیا
تری ہر ادا ہے وہ دل ربا ، تری ہر جھلک ہے وہ دل کشا
مرے آشیاں کا تو ذکر کیا ، کہ چمن ہی سارا اجڑ گیا
وہ کبھی کی نذرِ خزاں ہوئی ، مجھے جس بہار پہ ناز تھا
نہ کوئی سنے مری داستاں ، نہ کوئی پڑھے مرا ماجرا
مری داستاں ہے الم فزا ، مرا ماجرا سو وہ دکھ بھرا
شب و روز تو مجھے یاد آ ، ترا ذکر ہو مرا مشغلہ
نہیں اور کوئی ترے سوا ، مرا آسرا ، مرا مدعا
یہ عجیب رنگ نصیب ہے ، کہ قدم قدم پہ صلیب ہے
اسے ابتلا ہی ہے ابتلا ، جو خدا کی راہ پہ چل پڑا
تری بارگاہِ جلال میں ، تری جلوہ گاہِ جمال میں
جو نہ محوِ سجدہ شوق ہو ، وہ بھلا جبینِ نیاز کیا
مولانا ابوالبیان حماد