ہے زمیں آسماں میں اللہ ہو
کو بہ کو کل جہاں میں اللہ ہو
غیر کو دور کر کے پڑھتا رہ
دل کے خالی مکاں میں اللہ ہو
پھر ہی کامل ہے تیرا ایماں جب
ہو حقیقت گماں میں اللہ ہو
گونج ہر سو ہے دم بدم اس کی
پورے ارض و سماں میں اللہ ہو
گریہءِ ظاہری ہے رب کے لیے
اور اشکِ نہاں میں اللہ ہو
ذکرِ رب سے ہیں گل معطر تو
تتلیوں کی زباں میں اللہ ہو
گونج قدرت کی چار سو پائی
ہر مکاں لا مکاں میں اللہ ہو
کاش مہکے مرا سخن اس سے
جگمگائے بیاں میں اللہ ہو