او سی ڈی یعنی آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر ایک نفسیاتی مسئلہ ہے جس میں فرد ذہنی طور پر غیر معقول اور غیر ضروری خیالات اور اوہام کے تسلط میں رہتا ہے اور یہ خیالات و اوہام فرد کی زندگی میں ہیجان کی سی کیفیت پیدا کردیتے ہیں۔ اس ہیجان سے چھٹکارا پانے کے لیے کوئی ردعمل کرتا ہے۔ حتٰی کہ اس کی روز مرہ کی زندگی بھی انتہائی دشوار ہوجاتی ہے۔ مثال کے طور پر آپ کے دل میں بار بار یہ خیال آتا ہے کہ آپ کے ہاتھ صاف نہیں ہیں لہٰذا آپ بار بار ہاتھ دھوتے رہیں، گھنٹوں نہاتے رہتے ہیں، بار بار ایک ہی عمل کسی وہم کی وجہ سے دہراتے ہیں- آپ کا ذہن یہ تقاضا کرتا ہے کہ آپ کسی چیز کو بار بار گنتے رہیں یا بار بار چھوتے رہیں۔ یہ آبسیسو کمپلسیو ڈس آرڈر (او سی ڈی) ہو سکتا ہے۔ او سی ڈی کے تین عناصر ہوتے ہیں۔ آبسیشن، ایموشن اور کمپلژن۔
آبسیشن: یعنی کوئی خیال یا وہم بار بار تکرار کے ساتھ ذہن میں چلتا رہے۔
ایموشن: مکرر خیالات سے پیدا ہونے والی نفسیاتی کیفیت جس سے فرد پریشانی اور ہیجان کا شکار ہوتا ہے۔
کمپلژن: وہ عمل جس کی مدد سے وہ اپنے خیالات اور اس سے پیدا ہونے والی ذہنی پریشانی سے نجات حاصل کرتا ہے۔
او سی ڈی کی کئی اقسام ہوسکتی ہیں، ہم Religious OCD کی بات کریں گے جس میں انسان اپنے مذہبی و روحانی تصورات کے زیر اثر کسی خیال یا عمل کی جبراً تکرار کا شکار رہتا ہے۔ مثلاً ایک فرد جس کے ذہن میں خدا یا کسی مقدس ہستی کے بارے میں بے وجہ نازیبا کلمات گردش کرتے رہتے ہیں وہ دراصل ریلیجئیس او سی ڈی کا شکار ہے، اسی طرح ہر وقت جہنم سے خوف زدہ رہنا، گناہ کے بعد خلوصِ دل سے توبہ کے باوجود احساس جرم میں مبتلا رہنا، بار بار یا دیر تک غسل کرتے رہنا، ہر وقت خدا کے آگے روتے رہنا، حد سے زیادہ ذکر و اذکار کرتے رہنا او سی ڈی میں شامل کیا جاتا ہے۔ ایک کیس اسی طرح ہمارے پاس بھی آیا تھا کہ ایک خاتون ایک معمولی گناہ کے بعد اس قدر احساس جرم میں رہی کہ وہ ہر وقت اسی پریشانی میں رہتی کہ اللہ نے انھیں معاف کیا ہوگا یا نہیں، انھیں شدید ڈپریشن لاحق ہوا اور اس پر حد یہ ہے کہ ان کے قریبی عالم دین صاحب نے انھیں یہ مشورہ دیا کہ تہجد میں اللہ کے حضور گرگڑا کر معافی طلب کیجیے، اس عمل میں ان کا مسئلہ مزید گمبھیر ہوگیا۔ واضح رہے کہ ان مذہبی اعمال و رسوم کو اعتدال کے ساتھ بجا لانا کوئی مسئلہ نہیں- خدا خوفی بھی ایک اچھی چیز ہے اور مذہبی عبادات بھی احسن عمل ہے لیکن اسے خود پر سوار کرلینا ایک نفسیاتی مرض ہے۔ مسئلہ دراصل اُس وقت پیدا ہوتا ہے کہ آپ ذہنی طور پر پریشان رہتے ہیں اور اعتدال سے ہٹ کر آپ کے مکرر عمل سے آپ کی عملی زندگی متاثر ہونے لگتی ہے۔
مختلف ماہرین نفسیات نے ریلیجئس او سی ڈی کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں، ان میں حد سے زیادہ خدا کا خوف، گناہ کا خوف، ماحول میں مذہبی شدت پسندی یا سختی خاص طور پر شامل ہیں۔
اب ہم اس کے علاج کی طرف آتے ہیں۔
او سی ڈی کا طریقہ علاج فرد کی کیفیت دیکھ کر متعین کیا جاتا ہے تاہم اس میں چار طرح کے علاج عام طور پر شامل ہیں:
ایکسپوژر تھراپی: فرد کے خوف ، اوہام یا خیالات کو پیدا کیا جاتا ہے مگر اس سے پیدا ہونے والی پریشانی کا چھٹکارا مخصوص عمل کے بجائے CBT کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یعنی عقلی دلائل سے خود کو مطمئن کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص حد سے زیادہ ہر وقت نوافل پڑھتا رہتا ہو تو اسے فرائض تک محدود کردیا جاتا ہے۔ یہ فیصلہ ماہر نفسیات کیس دیکھتے ہوئے کرتا ہے۔
مائنڈفلنس: او سی ڈی دراصل ذہنی انتشار کا نتیجہ ہے۔ اس انتشار کو ختم کرنے کے لیے فرد کو مائنڈ فلنس میڈیٹیشن وغیرہ کی مشقیں کروائی جاتی ہیں۔
سی بی ٹی: منفی خیالات اور رویے کو فیصلہ سازی اور پرابلم سالونگ کے ذریعے ختم کیا جاتا ہے۔ یعنی اس تھراپی کا بنیادی مقصد فرد کو سوچنا (Thinking) سکھانا ہے۔
ادویات: بہت سے کیسز میں ادویات کا استعمال بھی ضروری ہوتا ہے۔