کیلے کا چھلکا اور سوہانجنا

مصنف : جاوید اختر آرائیں

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : اکتوبر 2021

کیلے کے چھلکے کا معجزہ

میں اپنی بہن کے بچے کا تذکرہ کرنا چاہتا ہوں جو کینیڈا میں پیدا ہوا وہیں مقیم ہے- پیدائش کے پہلے سال سے جلدی امراض کا شکار ہو گیا-حکومت کی طرف سے بہترین علاج کی سہولت موجود تھی ،اچھے سے اچھا علاج ہوتا رہا اور مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی-ڈاکٹروں نے کہا جب یہ دو سال کا ہوجائے گا تو ٹھیک ہوجائے گا-مگر کوئی فائدہ نا ہوا، کارٹزون اسٹیرائد اینٹی بائیوٹک سب کچھ استعمال کیا کوئی فائدہ نہ ہوا، پھر ڈاکٹروں نے کہا چار سال کا ہوگا تو ٹھیک ہوجائے گا، چار، پانچ چھ سات آٹھ سال کا ہوگیا سارا گھر تھک گیا خود بچہ بھی انتہائی تکلیف میں تھا نہ اسکول جاسکتا تھا نہ بچوں کے ساتھ کھیل سکتا تھا، سارے جسم پر ایگزیما جیسے تکلیف دہ نشانات تھے-

پھر ایک دن بہن نے ساری دوائیں ساری کریمیں بند کر کے کسی مہربان کے مشورے پر کیلے کے چھلکے کا اندر والا حصہ جسے بنانا پیل کہتے ہیں لگانا شروع کیا دن میں کئی کئی بار سارے جسم پر لگایا- اللہ کریم نے کرم کر دیا ایک ہفتے میں حیرت انگیز طور پر آرام آنے لگا اور چند ماہ کے مسلسل استعمال سے بچہ مکمل طور پر ٹھیک ہوگیا- اس کے بعد ہم نے یہ علاج ہزاروں لوگوں کو بتایا- شدید کیفیت میں دن میں پانچ بار ہر نماز کے وضو کے بعد لگانے کا بتایا- خود اپنے گھر میںاستعمال کیا جلد کی کسی بھی تکلیف کا شافی علاج پایا- جو چاہے تجربہ کر لیں-

چہرے کے دانے پمپلز چھائیاں نشانات ایگزیما خارش داد چمبل خشکی، ایڑی کا پھٹنا ہر مسئلے کا بہترین آزمودہ حل ہے- اب توہم کہتے ہیں کہ میرا بس چلے توکیلے کا چھلکا کچرے میں پھینکنے والے کو جیل میں بند کردوں-

ہمارے گھر میں اکثر کیلے کے چھلکے ایک ایک انچ کے سائز میں کاٹ کر کسی بکس میں ڈال کر فریز کر دیتے ہیں- جب ضرورت ہو استعمال کر سکتے ہیں- کوئی دانہ بڑا پس والا ہو تو چھلکا چپکا کر اوپر میڈیکل ٹیپ لگا دیں، ان شاء اللہ رات ہی رات میں حیرت انگیز فائدہ ہو گا- کیلے کا چھلکا ڈائرکٹ بھی لگا سکتے ہیں یا اندر کا گودا کسی بٹر نائف سے نکال کر کسی ڈبیا میں رکھ کر فریز کر سکتے ہیں- فریز کرنے سے اس کا رنگ ڈارک ہوجائے گا لیکن یہ کام کرے گا مگر بہتر نتائج کے لئے تازہ چھلکا لگایا جائے اور پھل مریض کو کھلا دیا جائے-

جن لوگوں کو اس علاج کی افادیت میں شک ہو تو  ایسا کیجئے کہ جسم کے صرف ایک سب سے زیادہ متاثرہ حصے پر دن میں پانچ بار ہر نماز کے وضو کے بعد بنانا پیل لگا لیں اور ایک ہفتے بعد اس جگہ اور دوسری جگہوں کا فرق دیکھ لیں اور جب فرق نظر آجائے یقین محکم ہوجائے پھر انتظار کیسا اور سارے جسم پر لگایا جائے- دن میں پانچ بار ضرور لگائیں-اللہ کریم ہے، ان شاء اللہ خیر ہوگی-

سوانجنا  یا  سوانجھڑو

82 سال کی عمر میں فٹنس چاہتے ہیں تو یہ چند پتے کھالیجئے!اس وقت شاہ صاحب نے اس درخت کی طرف اشارہ کر کے بتایا کہ اس درخت کے خشک پتے ہماری خوراک ہوتی تھی۔ ہم صبح ہتھیلی بھر کر پانی کے ساتھ یہ کھا لیتے تھے اور پھر دن بھر کسی چیز کی طلب نہیں ہوتی تھی اور نہ ہی کوئی کمزوری ہوتی۔ یہ ہم سادھوئوں کی خوراک تھی-میں ایک دن انٹرنیٹ پر نئی تحقیق کی فائلیں چھان رہا تھا کہ میری نظر ایک فائل پر پڑی The Miracle Tree ’’یعنی معجزاتی درخت‘‘ میں فوراً اس کی طرف لپکا اور اسے پڑھنا شروع کیا، کہ یہ معجزاتی درخت 300بیماریوں کا کامل علاج ہے جو کسی نہ کسی غذائی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس درخت کے خشک پتے 50گرام طاقت میں برابر ہیں۔ 4گلاس دودھ، 8مالٹے، 8 کیلے، 2پالک کی گڈیاں، ۲کپ دہی،18ایمائنو ایسڈز، 36 وٹامن اور 96اینٹی اوکسیڈینٹ ‘میں حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا کہ یہ پودا کتنا طاقتور ہے، سبحان اللہ، وٹامن اے گاجر میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں چار گنا زیادہ ہے۔ فولاد پالک میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں چار گنا زیادہ ہے۔ پوٹاشیم کیلے میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں تین گنا زیادہ ہے۔ وٹامن سی مالٹے میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں سات گنا زیادہ ہے اسی طرح افادیت کی ایک لمبی فہرست ہے، جب اتنے فوائد پڑھ چکا تو درخت کی شناخت کی فکر پیدا ہوئی۔ بالکل سمجھ نہ آئے کہ کون سا پودا ہے، گرم ماحول اور ریتلی زمین میں آسانی سے کاشت ہوتا ہے۔ میں پہلے تو یہی سمجھا کہ یہ درخت اسی امریکن خطے کا کوئی پودا ہے آن لائن سرچ میں اس کے بیج دیکھے جودس ڈالر کےصرف بیس بیج تھے۔ سوچا پاکستان لے چلوں اور اپنے ملک میں اس نادر پودے کو لگائوں، اگلی رات تک میرے ذہن پر ایک نقش کی طرح سوار رہا۔

 میرا یہ ماننا ہے کہ جس صحن میں یہ درخت نہیں وہ گھر صحت مندنہیں۔ میں نے 2010میں پہلی بار یہ دوا اپنے دوست احسان صاحب کو ان کی والدہ کی بیماری پر تجویز کی، احسان صاحب کہنے لگے والدہ کی عمر 82سال ہے اور ان کے جسم میں بہت کمزوری آچکی ہے اب کھڑا ہونا ہی مشکل ہورہا ہے۔ میں نے تفصیل سے انہیں اس پودے کا بتایا کیونکہ وہ باٹنی میں ڈگری ہولڈر ہیں۔ انہوں نے اس کی تفصیل پڑھی اور والدہ کو استعمال کروائی ایک دن احسان صاحب نے بتایا کہ والدہ بالکل ٹھیک ہیں صحت اتنی بہتر ہوئی کہ انہوں نےرمضان کے روزے بھی رکھے پھر اس دوا سے اپنے خاندان کے21 آدمیوں کی شوگر کنٹرول کرکے صحتمند ڈگر پر لے آئے۔ لاہور میں ایک حکیم صاحب کو بتانے کی دیر تھی انہوں نے تین سو گرام سوہانجنا پائوڈر کے 6 ہزار روپے ذیابیطس کے علاج کے لینے شروع کردیئے، حالانکہ بہاولپور کے علاقہ میں یہ خودرو جنگل کے طور پر ہیں، اب فیصل آباد زرعی یونیورسٹی اس کا لٹریچر عوام میں تقسیم کررہی ہے، اور فری بیج بھی دیئے جارہے ہیں‘ آن لائن بھی اس کا لنک موجود ہے بہرحال میں نے یہاں امریکہ میں ۲۵ ڈالر میں ایک پائونڈ پائوڈر خریدا ہے۔ اس کے خشک پتوں کا قہوہ پریشانیوں اور دبائو میں سکون بخشتا ہے اور بھرپور نیند لاتا ہے، قبض کے مریضوں کے لئے آب حیات ہے، خون کی کمی کی وجہ سے چہرے کی چھائیوں کو بھگانے میں تیر بہدف ہے، کسی بھی طرح کی کمزوری کا واحد حل ہے، حاملہ عورتوں اور بچوں کو بھی استعمال کروایا جاسکتا ہے، افریقہ کے قحط کے دوران ایک چرچ نے یہ پودے غذائی کمی کے شکار لوگوں میں تقسیم کئے، پھر دیکھتے ہی دیکھتے ساری دنیا اس کی گرویدہ ہوگئی آئیے آج ہی سوہانجنا کا پودا گھر میں لگا کر صحتمند زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ پودا ۳۰۰ بیماریوں کا علاج جو غذا کی کمی کے باعث کسی نہ کسی روپ میں ابھرتی ہیں۔ اب اس طاقت کے خزانے کا راز اب تک پہنچ چکا ہے جسے تمام عمر استعمال میں لانا اور اگلی نسل کو منتقل کرنا ہے۔

نوٹ۔ یہ دوا بطور غذا گھروں میں رواج دیں اور صحتمند نسلوں کے مربی بنیں غیر فطری علاج اسٹیرائیڈ آرٹی فیشل وٹامنز کی رنگ برنگی دوائیوں کی بجائے قدرت کے اس خزانے سے فائدہ اٹھائیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسے انسان کے لیے صحت کے ایک خزانے کی شکل میں پیدا کیا ہے-