زمیں زاد سارے یہ تسلیم کرنے لگے ہیں
کہ اس خاک داں کا کوئی اور حاکم
جو سب سے بڑا ہے ۔۔جو سب سے جدا ہے
وہی ہے جو اک امرِ کُن سے ۔۔زمانے ہمیشہ بدل ڈالتا ہے
وہ مختارِ کل ہے ۔۔وہی کبرِیا ہے
وہی اک خدا ہے
وہ اک آن میں جس کو چاہے بنا دے
وہ چاہے زمیں آسماں تک مٹا دے
نہیں اس سے کوئی کسی کا بھی ناتا ۔۔فقیروں کا رازق امیروں کا داتا
وہ معبودِ واحد، احد ہے غنی ہے ۔۔اسی کی ہے خشکی اسی کی تَری ہے
وہ چاہے بہاروں کا منظر بنادے
وہ چاہے تو پھولوں کی رنگت اڑادے
وہ چاہے زمیں پر وبا پھیل جائے
وہ چاہے تو کون و مکاں ڈولتے ہیں
اسی ایک رب کی زباں بولتے ہیں
چلے آؤ سارے پکاریں اسی کو
چلو اس سے امن و اماں مانگتے ہیں
خزاؤں سے تنگ آچکے ہو اگر تو
چلو اس سے پھر گلسِتاں مانگتے ہیں
مریضوں کو پھر وہ شفا بخش دے گا
وہ صرصر کے بدلے صبا بخش دے گا
نہیں ختم ہوتی جو اس کی عطا ہے
جو واحد احد ہے ،ہمارا خدا ہے