اگر کمپیوٹر چالو نہیں ہو رہا!
کمپیوٹر چالو کرتے ہوئے درپیش آنے والے مسائل ہارڈ ویئر کی سب سے سنجیدہ خرابیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اس کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے کوئی مریض اپنی تکلیف کے بارے میں کچھ بتانے کے قابل ہی نہ رہا ہو، یوں ایک ڈاکٹر کے لیے اس کی بیماری کا سراغ لگانا بہت مشکل ہوتاہے۔ تاہم کچھ ایسی عملی تدابیر موجود ہیں جن کے ذریعے کمپیوٹر میں ممکنہ خرابیوں کی تشخیص کسی حد تک کی جا سکتی ہے۔ اگر آپ یہ مسائل حل نہ بھی کریں تب بھی کم از کم ہارڈویئر کے کسی ماہر کو درست معلومات فراہم کر سکیں گے۔
اگر کمپیوٹر بالکل سٹارٹ نہ ہو رہا ہو تو اس کی ایک وجہ ہارڈ ڈسک کی خرابی ہو سکتی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ہارڈ ڈسک کمپیوٹر کا بہت اہم حصہ ہے جس میں تمام سافٹ ویئر (بشمول آپریٹنگ سسٹم) محفوظ ہوتے ہیں۔ اگر آپریٹنگ سسٹم کی فائلیں خراب ہو جائیں تو بہت ممکن ہے کہ آپ کا کمپیوٹر، ونڈوز لوڈ کرنے کے قابل ہی نہ رہے ۔ ہارڈ ڈسک میں ڈیٹا محفوظ کرنے؍ پڑھنے کے لیے ایک ریڈ؍ رائٹ (Read/Write) ہیڈ ہوتا ہے جو انسانی بال کی موٹائی سے بھی کم فاصلے پر رہتے ہوئے، ہارڈ ڈسک کی مقناطیسی پلیٹوں (Disks) پر حرکت کرتا رہتا ہے۔ یہ لازمی ہے کہ ہیڈ ہارڈ ڈسک کی سطح کو نہ چھوئے، اگر کبھی حادثاتی طور پر ایسا ہو جائے تو یہ ہارڈ ڈسک کے لیے بد ترین حادثہ ہوتا ہے۔ اس ٹکراؤ سے ہارڈ ڈسک کی تیزی سے گھومتی ہوئی پلیٹوں کی سطح پر خراشیں پڑ جاتی ہیں اور وہ ناکارہ ہو جاتی ہیں۔ اس وجہ سے ہارڈ ڈسک پر موجود ڈیٹا کی بھاری مقدار ضائع ہو سکتی ہے اور اس میں وہ فائلیں بھی شامل ہو سکتی ہیں جو (ایک بار بند کرنے کے بعد) کمپیوٹر چلانے پر آپریٹنگ سسٹم کو کام کرنے کے قابل بناتی ہیں۔ ہیڈ کا ٹکرانا ہارڈ ویئر کا سب سے خطرناک اور پیچیدہ مسئلہ ہے لہٰذا اگر کمپیوٹر سٹارٹ نہ ہو رہا ہو تو اس پہلو پر صرف اسی وقت غور کیا جائے۔ جب دوسری ساری ترکیبیں ناکام ہو چکی ہوں۔ اس کی دو وجوہ ہیں: اول یہ کہ عام طور پر ہارڈ ڈسک بہت مضبوط بنائی جاتی ہے، اس میں تب ہی ہیڈ کریش ہوتا ہے جب ہارڈ ڈسک کے ساتھ انتہائی درجے کی بے رحمی اختیار کی جائے، دوم یہ کہ اس سے نبردآزما ہونا بہت زیادہ مشکل اور پیچیدہ کام ہے۔ اندازہ لگائیے کہ ہارڈ ویئر کی مرمت کرنے والا ماہر بھی ہیڈ ٹکرانے کے مسئلے کے سامنے بے بس ہو کر رہ جاتا ہے۔
کیا تمام تار صحیح جڑے ہوئے ہیں؟
کمپیوٹر چالو نہ ہونے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ آپ نے کمپیوٹر کے تاروں کو صحیح طریقے سے نہ جوڑا ہو لہٰذا کمپیوٹر چلانے سے پہلے یقین کر لیجیے کہ ماؤس، کی بورڈ، مانیٹر، سکینر اور پرنٹر وغیرہ کے تار درست جگہ پر جڑے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد سی پی یو کا پاور کیبل بھی بغور دیکھ لیجیے۔ بعض کمپیوٹروں میں مانیٹر اور سی پی یو کے پاور کیبل الگ الگ ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں مانیٹر کا پاور کیبل چیک کرنا بھی ضروری ہے۔ اگر درست نہ ہو تو درست کر لیجیے۔ احتیاطاً بجلی کا پلگ بھی دیکھ لیجیے کیونکہ اس میں بھی خرابی ہو سکتی ہے۔
دوبارہ چلا کر دیکھئے
اگر بات نہیں بن رہی تو کمپیوٹر بند کردیجیے اور تقریباً ایک منٹ کے بعد چلائیے اور آنکھیں اور کان کھلے رکھیے۔ اگر مانیٹر تاریک رہے لیکن سی پی یو سے سیٹیوں کی آوازیں سنائی دیں تو انھیں غور سے سنیے اور ان کی طوالت اور تعداد نوٹ کر لیجیے۔ ان سیٹیوں کا مطلب سمجھ کر آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ کمپیوٹر کی کس چیز میں خرابی ہے۔ کمپیوٹر چلنے کے بعد آپریٹنگ سسٹم لوڈ ہونے سے پہلے ‘‘پاور آن سیلف ٹیسٹ’’ یا ‘‘پوسٹ’’ کرتا ہے۔
ان آوازوں کے علاوہ پوسٹ سکرین بھی مانیٹر پر آ سکتی ہے۔ یہاں مخصوص عبارت کے ذریعے آپ کو ان مسائل سے آگاہ کیا جائے گا جن کے باعث آپ کا کمپیوٹر چالو نہیں ہو پا رہا۔ ان میں سے صرف عام پیغامات، ان کے مفہوم اور متعلقہ مسائل کے ممکنہ حل پیش کیے جا رہے ہیں۔
201 Memory Error یا Parity Error یہ پیغامات ظاہر کرتے ہیں کہ میموری چپ میں کوئی خرابی ہے۔ کمپیوٹر سے درست طور پر کام لینے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ریم (Ram) کی چپ نکال لیں اور اس کی جگہ دوسری میموری چپ لگا دیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کے کمپیوٹر میں نصب میموری چپ خراب نہ ہو بلکہ :
(۱) کمپیوٹر کا مدر بورڈ اس میموری چپ (Ram) سے ہم آہنگ نہ ہو پا رہا ہو اور اس کی مدد نہ کر رہا ہو۔
(۲) ایک ساتھ دو یا دو سے زیادہ میموری چپیں لگانے کی صورت میں مختلف میموری چپس آپس میں ہم آہنگ نہ ہوں اور ایک دوسرے کے کام میں رکاوٹ ڈال رہی ہوں۔
(۳) میموری چپ خراب ہو، اسے مدر بورڈ سے مدد نہ مل رہی ہو یا میموری چپس آپس میں ہم آہنگ نہ ہوں، ان تمام صورتوں میں ضروری ہے کہ میموری چپ (یا چپیں) تبدیل کر کے ایسی چپ (چپیں) لگائی جائے (جائیں) جسے (جنھیں) مدر بورڈ مدد کررہا ہو (اور وہ آپس میں بھی مطابقت رکھتی ہوں)۔
Starting Windows
اگر یہ عبارت سکرین پر آئے اور کمپیوٹر معلق ہوجائے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ونڈوز (آپریٹنگ سسٹم) کی کنفگریشن میں کوئی مسئلہ ہے۔ اسے حل کرنے کے لیے بہتر ہو گا کہ ونڈوز کو دوبارہ بھرا جائے۔Operating system not foundیا Boot Disk Failure
اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک پیغام بھی آئے تو اس سے مراد یہی ہے کہ ہارڈ ڈسک میں کوئی مسئلہ ہے۔ اسے حل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ونڈوز کی کوئی بوٹیبل(Bootable)سی ڈی لگا کر سسٹم دوبارہ چالو کریں۔ اگر یہ سہولت موجود نہیں تو آپ کو ‘‘سٹارٹ اپ؍ بیک اپ ڈسک’’تلاش کرنی چاہیے۔ عموماً سمجھدار لوگ جب پہلی بار ونڈوز انسٹال کرتے ہیں تو اسی مرحلے پر ونڈوز میں دی گئی سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ایک فلاپی ڈسک بطور بیک اپ یا سٹارٹ اپ ڈسک بنا کر محفوظ کر لیتے ہیں۔ یہ ڈسک خصوصاً ایسے ہی مواقع پر کام میں آتی ہے جہاں آپ کی ہارڈ ڈسک ونڈوز لوڈ کرنے سے انکار کر دے۔ اس کی مدد سے آپ ونڈوز سٹارٹ(لوڈ) کیجیے اوردیکھئے کہ کمپیوٹر کے ساتھ کیا مسئلہ ہے۔
کی بورڈ (Key Board) کام نہیں کر رہا!
کی بورڈ کو ‘‘بے چارہ کی بورڈ’’ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کیونکہ یہ کمپیوٹر کا سب سے زیادہ پٹنے والا حصہ ہے۔ علاوہ ازیں زیادہ استعمال ہونے کے باعث اسے گرد اور مٹی کا ہر وقت سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کی بورڈ کو کسی خرابی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ وقتاً فوقتاً اس کی صفائی کرتے رہیں اور کوشش کریں کہ اس کے بٹنوں (کیز) کی درمیانی جگہوں پر مٹی جمع نہ ہونے پائے۔
کی بورڈ میں بٹنوں کے نچلے حصے میں گرد اور کاربن جم جانے کی وجہ سے اکثر اوقات ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ نے ایک کی دبائی تو وہ دبی کی دبی رہ گئی۔ اس کی وجہ کی بورڈ سرکٹ پر آجانے والا کاربن بھی ہو سکتا ہے اور بٹن کے سپرنگ کا ڈھیلا پن بھی۔ اگر ایسا ہے تو بٹن کا نچلا حصہ صاف کیجیے اور سپرنگ ہلکا سا کھینچ کر اس کی سختی بحال کرنے کی کوشش کیجیے۔ جب بھی کی بورڈ کی صفائی کریں تو اندرونی گرد صاف کرنے کے لیے کی بورڈ کے سارے بٹن چھوٹے پیچ کے ذریعے نکال لیں۔ ذہن میں رکھیے کہ کون سا بٹن کس جگہ سے نکالا تھا۔ صفائی کے بعد بٹنوں کو واپس ان کی جگہ لگا دیجیے۔ ہو سکتا ہے کہ پہلی مرتبہ یہ کام کرتے ہوئے آپ کو تھوڑی سی پریشانی ہو لیکن دوسری بار یہ کام آپ پندرہ سے بیس منٹ میں کر لیں گے۔ بس ذرا سی خود اعتمادی کی ضرورت ہے۔
اگر کی بورڈ کا ایک بٹن بھی کام نہ کر رہا ہو تو اس کی کئی وجوہ ہو سکتی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپریٹنگ سسٹم معلق ہو گیا ہو۔ اگر ایسا ہے تو ماؤس کو حرکت دے کر دیکھئے۔ ماؤس ہلانے پر کرسر بھی حرکت کرے تو سمجھ لیجیے کہ آپریٹنگ سسٹم بخیریت ہے۔ اب ممکن ہے کہ پروگرام (ایپلی کیشن یا سافٹ ویئر) میں کوئی خرابی آ گئی ہو۔ اگر ان دونوں میں سے کوئی بات بھی نہ ہو تو سمجھ جائیے کہ مسئلہ واقعی کی بورڈ کا ہے۔
مسئلے کی جڑ تلاش کرنے کے لیے سب سے پہلے وہ ساکٹ دیکھیے جس سے آپ نے کی بورڈ کا تار منسلک کیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کی بورڈ کا کنکٹر ماؤس کے ساکٹ میں لگ گیا ہو، آخر انسان خطا کا پتلا ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کی بورڈ کا تار درمیان سے خراب ہو گیا ہو ۔ اس امکان کا بھی بڑے احتیاط سے بغور جائزہ لیجیے اور ہلا جلا کر کی بورڈ کے بٹن دبائیے۔
اگر اب بھی ناکامی کا سامنا ہو تو کسی دوست کا کی بورڈ مانگ لائیے اور اسے اپنے کمپیوٹر میں لگا کر دیکھئے کہ وہ آپ کے کمپیوٹر پر کام کر رہا ہے یا نہیں۔ اگر وہ کام کر جائے تو صاف ظاہر ہے کہ آپ کا کی بورڈ مکمل طور پر خراب ہو چکا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ نیا کی بورڈ خرید لیں۔
کسی ایک بٹن کے کام نہ کرنے کی عمومی وجہ دھول اور مٹی ہوتی ہے جو رفتہ رفتہ کی بورڈ سرکٹ پر جمع ہو جاتی ہے اس کا حل صفائی کے سوا کچھ نہیں۔ ویسے کی بورڈ کے حوالے سے ہم نے اکثر لوگوں کو یہی مشورہ دیتے سنا ہے کہ اگر اس کا ایک بٹن بھی خراب ہو جائے تو مرمت کروانے سے بہتر ہے کہ دوسرا کی بورڈ خرید لیا جائے۔ دراصل کی بورڈ اب اتنا سستا ہو گیا ہے کہ مرمت کا خرچ نئے کی قیمت سے زیادہ ہوتا ہے۔