جنھیں بڑے بھی پڑھ سکتے ہیں
زمین کیسے وجو د میں آئی؟
زمین ہمارے نظام شمسی کے نو سیاروں میں سے ایک سیارہ ہے۔ اربوں سال پہلے گردو غبار اور گیس کے کچھ ذرات فضا میں گردش کرتے ہوئے ایک دوسرے سے جڑ گئے۔ پہلے سورج بنا اورپھر سیارے۔ چٹانوں کے بڑے ٹکڑے جیسے ہی آپس میں جڑے،زمین ایک بڑے ٹھوس گولے کی صورت اختیار کرتی گئی۔ نظام شمسی، جو ایک ستارے سورج اور اس کے گرد مدار میں گردش کرنے والے نو سیاروں پر مشتمل ہے۔ اب سے پانچ ارب سال پہلے بننا شروع ہوا۔ زمین نے جب کثیف پگھلے ہوئے مادے کی شکل اختیار کر لی تو اس کی سطح ٹھنڈی اور ٹھوس ہو کر وہ چٹان بنی جو زمین کی اوپری پرت ہے۔ آبی بخارات کے بادل ٹھنڈے ہو کر بارش میں تبدیل ہوئے، جس نے زمین کی سطح کو مزید ٹھنڈا کیا اورسمندر بننے لگے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گیسوں نے سیارے کو چاروں طرف سے اس فضا میں لپیٹ لیا جو حیات کے باقی اجزائے ترکیبی مہیا کرتی تھیں۔
دن اور رات کیوں ہوتے ہیں؟
زمین آہستہ سے گھومنے والی ایک گیند کی مانند ہے جو 24گھنٹے میں ایک چکر مکمل کرتی ہے۔ جہاں ہم رہتے ہیں وہ حصہ جب سورج کے سامنے ہو تو دن ہوگا۔ جن اوقات میں سورج ہم سے دور ہوتا ہے زمین پر رات ہوجاتی ہے۔ کسی بھی مخصوص لمحے میں دنیا کے مختلف حصوں میں ہمیشہ مختلف وقت ہوتا ہے۔ یورپ میں آدھی رات اور مغربی امریکہ میں شام ہوتی ہے۔
سورج مشرق سے طلوع اور مغرب میں غروب کیوں ہوتا ہے؟
زمین ایک فرضی دُھرے کے گرد گھومتی ہے جو اس کے مرکز سے گزرتے ہوئے دائیں جانب جاتا ہے۔ جب ہم زمین کی گردش کرنے والی سمت کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے سورج طلوع ہورہا ہے۔ دوپہر کے وقت سورج سر پر ہوتا ہے۔ شام کو سورج ہمارے پیچھے مغرب میں ڈوبتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ جبکہ سورج آسمان پر حرکت نہیں کر رہا ہوتا۔ بلکہ یہ زمین کی گردش ہے جو سور ج کو طلوع اور غروب ہوتے ہوئے دکھاتی ہے۔
چیزیں رنگین کیوں نظر آتی ہیں؟
عام روشنی سفید روشنی کہلاتی ہے۔ لیکن حقیقتاً یہ سرخ، نارنجی، زرد، سبز، نیلے، بنفشی اور نیلے ارغوانی رنگ سے بنی ہے۔ چیزیں اس لیے رنگین نظر آتی ہیں کہ جب سفید روشنی ان سے ٹکراتی ہے تو ان میں سے کوئی رنگ منعکس ہو جاتا ہے۔ اگر سرخ رنگ منعکس ہوگا تو جسم سرخ نظر آئے گا۔ اسی طرح سبز رنگ منعکس ہوگا تو جسم سبز نظر آئے گا۔ سبز اجسام سبز روشنی منعکس کرتے ہیں اور دوسرے تمام رنگوں کو جذب کر لیتے ہیں۔سیاہ اجسام تمام سات رنگوں کو جذب کر لیتے ہیں۔
آسمان نیلا کیوں ہے؟
عام روشنی سات رنگوں سے مل کر بنی ہے۔ ہم ان میں سے کسی بھی رنگ کو صرف اس وقت دیکھ سکتے ہیں جب یہ کسی چیز سے منعکس ہو یا کسی اور طریقے سے منتشر ہو۔ جب سورج کی روشنی زمین کی فضا سے ٹکراتی ہے تو ہوا نیلی روشنی کو منتشر کر دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ آسمان نیلا ہے۔
غروب آفتاب کے وقت آسمان سرخ کیوں ہوتا ہے؟
مرئی روشنی سات رنگوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ ہر رنگ کا اپنا طول موج ہوتا ہے۔ نیلے رنگ کا طول موج سب سے کم ہوتا ہے اور یہ دھول کے باریک ذرات اور ہوا سے بہ آسانی بکھر جاتا ہے۔ سورج جس وقت سر پر ہوتا ہے اس وقت اگرچہ روشنی کو فضا میں بہت مختصر فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔ تب بھی نیلا رنگ علیحدہ ہو جاتا ہے اور ہمیں آسمان نیلا نظر آتا ہے۔ لیکن مغرب کے وقت یا پو پھٹے جب سورج نیچے ہوتا ہے اور روشنی کو زیادہ فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے تو سرخ رنگ کے علاوہ جس کا طول موج سب سے زیادہ ہے نوری طیف کے دیگر تمام رنگ دوران سفر بکھر جاتے ہیں۔ چنانچہ غروب آفتاب کی سرخ روشنی وہ واحد رنگ ہے جو ہم تک پہنچتا ہے۔
چاند کی روشنی کیا ہے؟
چاند کی اپنی کوئی روشنی نہیں ہوتی بلکہ یہ سورج کی منعکس ہونے والی روشنی کے باعث چمکتا ہے۔ اگر چہ منعکس ہونے والی اس روشنی کا 7فیصد زمین تک پہنچ پاتا ہے۔ یہ روشنی ہماری راتوں کو منور کرتی ہے خاص طور پر جب پورا چاند ہو۔ خلاتاریک نظر آتاہے جس میں باریک باریک روشن نقطے چمکتے نظر آتے ہیں ان میں سے کچھ ستارے ہوتے ہیں جو گیس کی دہکتی گیندیں ہیں اور جن سے روشنی اور توانائی کی دوسری اقسام خارج ہو رہی ہیں۔ خلا میں دیگر اشیا جیسے سیارے،چاند اور دوسرے چھوٹے اجسام خودروشنی پیدا نہیں کرتے بلکہ انہیں اسی وقت دیکھا جاسکتا ہے جب وہ قریبی ستاروں سے آنے والی روشنی منعکس کر رہے ہوں۔
چاند کی شکل کیوں بدلتی ہے؟
چانداپنے محور پر زمین کے گرد 29-1/2 دن میں ایک چکر مکمل کرتا ہے۔ ہمیں اس کی جو صورت نظر آتی ہے وہ سورج اور زمین کے مقابلے پر اس کی بدلتی ہوئی جگہوں کے سبب نظر آتی ہے۔ وہ نئے اور نظر نہ آنے والے چاند کے طور پر اپنا سفر شروع کرتا ہے۔ اس کے بعد وہ اپنے سفر کے پہلے چوتھائی حصے میں داخل ہوتا ہے اور ایک ہلال کے طور پر نمودار ہوتا ہے۔ جس کا دایاں پہلوروشن ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ چڑھتا ہوا چاند ہوتا ہے جو بڑھ کر پورے چاند میں بدل جاتا ہے۔ اس کے بعد اس کے کٹنے یا اترنے کا عمل شروع ہوتا ہے۔
چاند پر سائے کیسے ہیں؟
بہت عرصہ قبل پگھلی ہوئی چٹانیں چاند کی سطح کو توڑتی ہوئی باہر نکلیں اور انہوں نے چاند کے نشیبی علاقوں اور گڑھوں کو بھر دیا۔ یہ بڑے رقبے"Maria"یا سمندر کہلائے۔ کیونکہ زمین سے دیکھنے پر یہ بڑے سمندری علاقوں جیسے نظر آتے تھے۔ حالانکہ چاندپر پانی نہیں ہے۔ قدیم لوگوں نے ان تاریک سایوں کی بابت کہانیاں گھڑیں۔ اس کے برعکس چاند پر پڑے ہوئے گڑھوں کی روشن اور نا ہموار سطح کے ارد گرد بنی ہوئی لکیروں اور لہر دار اشکال کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ خلا سے آکر چاند کی سطح پر گرنے والے شہابی پتھروں کے ٹکراؤ سے بنے ہیں۔
ستارے کیوں ٹمٹماتے ہیں؟
ستارے اربوں برس سے مسلسل جل رہے ہیں مگر زمین پر وہ ہمیں بس ٹمٹاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ روشنی عام طور پر خط مستقیم میں سفر کرتی ہے مگر جب اسے متحرک ہوا کی لہروں میں سے گزرنا پڑتا ہے تو اس کے راستے میں خم آجاتاہے او روہ قدرے مختلف سمتوں کو چل پڑتی ہے۔ یہی کچھ ستاروں کی روشنی کے ساتھ زمین کی فضا میں ہوتا ہے جہاں ہوا کی تہیں درجہ حرارت اور کثافت میں تبدیلی کی وجہ سے مسلسل حرکت میں ہوتی ہیں۔ ستارے وہ واحد اجسام ہیں جو خود اپنی روشنی خارج کرتے ہیں جبکہ سیارے اور چاند محض روشنی منعکس کرتے ہیں لیکن بلیک ہول ایسے ستارے ہیں۔ جو روشنی کو صرف جذب کرتے ہیں۔