حمد رب کریم
رگ و پے میں میری بسا ہے تو ، تری شان جل جلالہ
مجھے پھر بھی ہے تری جستجو ، تری شان جل جلالہ
کبھی مجھ کو وقتِ نماز میں ، نظر آ لباس مجاز میں
اے خدا ، تو جیسا ہے ہو بہو ، تری شان جل جلالہ
ترا ایک بندہ حقیر ہوں ، تیرے در کا ادنیٰ فقیر ہوں
ترے ہاتھ ہے مری آبرو ، تری شان جل جلالہ
جو ہو ذہن میں تری فکر ہو جو لبوں پہ ہو ترا ذکر ہو
شب و روز ہو تری گفتگو ، تری شان جل جلالہ
تو کرم سے اپنے نواز دے ، مجھے ذوق و شوق نماز دے
کروں آنسوؤں سے سدا وضو ، تری شان جل جلالہ
ہے اندھیرا حد نگاہ تک ، نہ سجھائی دے کوئی راہ تک
تری روشنی ہے چہار سو ، تری شان جل جلالہ
کئی موسم آئے گزر گئے ، کئی بگڑے اور سنور گئے
مرا دامن دل نہ ہوا رفو ، تری شان جل جلالہ
وہی دھوپ میں وہی چھاؤں میں وہی شہر میں وہی گاؤں میں
ترے تذکرے تری گفتگو ، تری شان جل جلالہ
ہو جو موقع حساب و کتاب کا ، مرے ہر گناہ و ثواب کا
مجھے رکھیو اس گھڑی سرخرو ، تری شان جل جلالہ
تری آہٹیں ہیں ڈگر ڈگر ، تری رونقیں ہیں نگر نگر
ہیں ترے ہی تذکرے کو بہ کو ، تری شان جل جلالہ
لئے دفتر عصیاں تمام تر ، دل زخم خوردہ بچشم تر
ہوں کھڑا ہوا ترے رو برو ، تری شان جل جلالہ
ڈاکٹر محبوب راہی