مختلف تحقیق اور مطالعوں (studies) سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ‘بحیرہ رومی غذا’ (mediterranean diet) کے استعمال سے دل کے امراض کم ہوتے ہیں۔ بحیرہ رومی غذا سے مراد وہ غذا ہے جو بحیرہ روم کے آس پاس کے علاقوں میں کھائی جاتی ہے۔ بحیرہ روم پر افریقہ’ یورپ اور ایشیا کے ممالک اسپین’ اٹلی’ یونان ’ ترکی’ سوریہ’ اُردن’ مصر’ لبنان’ تیونس’ مراکش وغیرہ واقع ہوئے ہیں۔
بحیرہ روم کے اطراف کے علاقوں میں بسنے والے باشندوں کی غذا ثابت اجناس (whole grains)پھل’ ترکاری’ زیتون کا تیل اور خشک میووں پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہاں کے لوگ چکنائی دار گوشت (red meat) پر کم چکنائی والے گوشت(white meat) جیسے مرغ و مچھلی کو فوقیت دیتے ہیں۔ اس قسم کی غذا استعمال کرنے والوں میں خون کے کولیسٹرال (blood cholesterol)کی سطح دوسروں کے مقابلہ میں کم پائی جاتی ہے۔ خون میں کولیسٹرال کی کمی سے دل کے امراض جیسے انجائنا (angina)’ ہارٹ اٹیک کم واقع ہوتے ہیں۔
بحیرہ رومی غذا کے سبب ہونے والی خون میں کولیسٹرال کی کمی کی وجہ یوں تو اس غذا کے سبھی اجزاء ہیں لیکن ماہرین اس بات کا سہرا زیتون کے تیل کے سر باندھتے ہیں۔ بحیرہ رومی غذا کے ۳۰ سے ۴۰ فیصد حرارے (calories) زیتون کے تیل سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ دوسری غذاؤں’ جن میں زیتون کا تیل نہیں ہوتا، کے استعمال کرنے والوں میں خون کولیسٹرال کی سطح نسبتاً زیادہ پائی گئی۔
دل کے امراض کم کرنے میں معاون ہونے کی خوبی کو بنیاد بنا کر زیتون کا تیل تیار کرنے والی کمپنیوں نے امریکہ کی ‘غذا و دوا انتظامیہ’ (FDA, Food & Drug Adminstration) میں درخواست دی کہ زیتون کے تیل کے لیبل پر یہ دعویٰ کیا جاسکے کہ زیتون کے تیل کے استعمال سے دل کے امراض میں کمی ہوتی ہے۔ ثبوت دیکھنے اور غوروفکر کے بعد غذا و دوا انتظامیہ نے یکم نومبر ۲۰۰۴ء کو زیتون کے تیل کے لیبل پر اس عبارت کی اجازت دی ہے۔
محدود اور غیرفیصلہ کن سائنسی شواہد تجویز کرتے ہیں کہ ہردن دو بڑے چمچے (۴۳ گرام) زیتون کا تیل نوش کرنے سے دل کے کرونری امراض (coronary artery disease) سے متاثر ہونے کے امکان میں کمی ہوتی ہے۔ اس ممکنہ فائدہ کو حاصل کرنے کے لیے اپنی غذا میں سیرشدہ چربی (saturated fat)کے بدلہ میں زیتون کا تیل استعمال کیا جائے اور اس بات کا خیال بھی رہے کہ یومیہ حاصل شدہ حراروں کی مقدار میں اضافہ نہ ہو۔
لیبل پر اس قسم کے دعویٰ کی اجازت ملنے سے اس بات کو تقویت پہنچتی ہے کہ زیتون کا تیل صحت بہتر بنانے اور صحت کو برقرار رکھنے میں معاون ہے اور یہ بھی کہ زیتون کا تیل اچھی یا بہتر چربی (smart fat) ہے۔
یہ بات تحقیق سے سامنے آئی ہے کہ برصغیرمیں دل کے امراض سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس حقیقت کے پیش نظر ہمیں امریکہ کی غذا و دوا انتظامیہ کا مشورہ قبول کرتے ہوئے اپنی غذا میں دوسرے تیل کے بدلے میں زیتون کا تیل استعمال کرنا چاہیے۔
زیتون کا تیل’ زیتون کے پھل (olive fruit)سے حاصل کیا جاتا ہے۔ زیتون کا تیل وہ واحد کھانے اور پکانے کا تیل ہے جو میوہ سے کشید کیا جاتا ہے۔ دوسرے تیل جیسے السی’ ارنڈی’ تل’ پھلی’ سویابین’ مکئی یا سرسوں مختلف بیج (روغنی بیج’ oil seeds) سے حاصل کیے جاتے ہیں۔
زیتون کا پھل بیضوی شکل کا چھوٹا’ بڑے انگور کی جسامت جتنا’ گٹھلی دار میوہ ہے۔ کچے پھل کا رنگ ہلکا زردی مائل سبز’ انگوری یا مخصوص زیتونی ہوتا ہے۔ پھل پکنے لگتا ہے تو اس میں بھورے اور کالے رنگ کا امتزاج بڑھتا جاتا ہے جو پک کر کالا رنگ اختیار کرجاتا ہے۔ زیتون پھل کا اپنا ایک مخصوص’ میٹھا اور نہ کھٹا’ بلکہ خوشبودار اور تلخ ذائقہ ہوتا ہے۔ زیتون کے گودے میں ساٹھ فیصد وزن تک تیل موجود رہتا ہے جسے آسانی سے دبا کر نکالا جاسکتا ہے۔ اس لحاظ سے زیتون کا تیل میوہ کا عرق یا رس ہے۔
زیتون درخت پر لگتے ہیں۔ زیتون کے درخت کا سائنسی نام olea europaea ہے۔ یہ ایک قدیم اور سدابہار درخت ہے جو ابتداً طورِسینا میں پایا جاتا ہے لیکن اب بحیرہ روم کے علاقوں میں اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ زیتون کا درخت سب سے قدیم درخت ہے جسے باغِ عدن میں زمین پر لایا گیا ہے۔ زیتون کے درخت کو دنیا کے تین بڑے مذاہب یہودیت’ عیسائیت اور اسلام میں متبرک اور خدا کی نعمت گردانا جاتا ہے اور ان مذاہب کی مقدس کتابوں میں زیتون کا ذکر ملتا ہے۔
زیتون کے درخت کی شاخ امن اور امید کی نشانی مانی جاتی ہے۔ اس تصور کی ابتدا یونان میں زمانۂ قدیم سے ہوئی جب شاخِ زیتون کو امن کی علامت کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ موجودہ دور میں بھی امن’ خوشحالی اور امید کا اظہار زیتون کی شاخ سے کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے پرچم اور مہر میں شاخِ زیتون موجود ہے۔
انسانی غذا میں زیتون اور اس کے تیل کا استعمال کئی صدیوں سے جاری ہے۔ یونان کے قدیم لوگ زیتون کے پھل کو ‘خداؤں کا تحفہ’ قرار دیتے تھے اور اس کے تیل کو بحیرہ روم کے لوگ ‘سیال سونا’ (liquid gold) کے نام سے یاد کرتے تھے۔ زیتون اور زیتون کا تیل استعمال کرنے والوں میں ان سے حاصل ہوئے فوائد کے کئی قصے مشہور ہیں۔ کہتے ہیں کہ زیتون میں سوائے موت کے ہر مرض سے شفا ہے۔
قرآن مجید میں زیتون کا ذکر چار مرتبہ آیا ہے۔ ایک جگہ انسانوں کو دی گئی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے زیتون اور انار کے درخت پیدا کیے جن کے پھل صورت میں مشابہ اور مزے میں مختلف ہوتے ہیں (۱۴۱-۶)۔ ایک دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ زیتون کا درخت بھی ہم نے پیدا کیا جو طورسینا میں بکثرت ہوتا ہے’ جو اگتا ہے تیل کے لیے اور کھانے والوں کے لیے سالن لیے ہوئے ہے (۲۰-۲۳)۔ یہاں یہ بتانا دلچسپی کا باعث ہوگا کہ بحیرہ روم کے علاقوں میں زیتون کے تیل کو سالن کی طرح کھایا جاتا ہے۔ زیتون کے تیل میں روٹی ڈبو کر بچے اور بوڑھے سبھی شوق سے کھاتے ہیں۔
قرآن مجید میں سورۃ تین میں زیتون کا ذکر ہے اور ایک مقام پر زیتون کے بابرکت درخت کے تیل کے جلنے سے ہونے والی روشنی کو معرفت اور ہدایت کی روشنی سے مشابہ بتایا گیا ہے
ایک حدیث میں زیتون کے تیل کے استعمال کی تاکید ملتی ہے کہ یہ تیل ایک متبرک درخت کے پھل سے حاصل کیا جاتا ہے۔
تاریخی اور تہذیبی اعتبار سے زیتون کے پھل اور اس کے تیل کی اہمیت اور استعمال ان علاقوں میں مسلّمہ ہے جہاں زیتون کا درخت اُگتا ہے لیکن جب دوسرے مقامات پر رہنے والوں پر زیتون کے تیل کی طبی افادیت آشکار ہوئی تو دوسروں نے بھی زیتون کے تیل کا استعمال شروع کیا۔ یہی وجہ ہے کہ بحیرہ روم سے ہزاروں میل دُور امریکہ کے غذا و دوا انتظامیہ کو زیتون کے تیل کی موافقت میں بیان دینا پڑا۔
ہم جانتے ہیں کہ اچھا کولیسٹرال دل کے امراض کم کرنے میں معاون ثابت ہوا ہے’ جب کہ بُرا کولیسٹرال دل کے امراض سے متاثر ہونے کے امکانات بڑھاتا ہے۔ اسی لیے ماہرین تغذیہ کا مشورہ ہے کہ ہماری غذا میں درکار چربی کا زیادہ حصہ ایک ناسیر شدہ روغنی ترشوں یا چربی (mono- unsaturated fat) پر مشتمل ہونا چاہیے اور جہاں تک ممکن ہوسکے سیرشدہ روغنی ترشوں یا چربی (saturated fat) کی جگہ ایک ناسیر شدہ چربی استعمال کی جانی چاہیے۔
روغنی ترشوں کے علاوہ زیتون کے تیل میں پھل سے حاصل کیے گئے چند phyto- nutrients(درختوں سے حاصل ہونے والے مغذیات) بھی پائے جاتے ہیں جن میں falvonoids’ polyphenols اور anti-oxidants نامی مادے شامل ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ یہ کیمیائی مادے بڑھاپے کے عمل (aging) کو روکنے’ کینسر (cancer) سے بچانے اور کولیسٹرال کی زیادتی کے سبب ہونے والی خون میں رکاوٹ پیدا کرنے والے عوامل کے خلاف کام کرتے ہیں۔ چند دوسری اہم بیماریوں جیسے گٹھیا’ فالج’ ذیابیطس وغیرہ میں بھی زیتون کے تیل سے فائدہ ہونے کی باتیں کی جاتی ہیں۔
زیتون کے تیل میں phyto- nutrientsکے ساتھ وٹامن E اور K بھی پایا جاتا ہے۔ دوسرے نباتاتی روغن (vegetable fats)کی طرح زیتون کے تیل میں کولیسٹرال نہیں پایا جاتا۔ یاد رہے کہ کولیسٹرال صرف حیاتیاتی غذاؤں (animal foods)میں پایا جاتا ہے۔
زیتون کا تیل’ زیتون کے پھلوں کے گودے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ تیل نکالے’ بنانے اور صاف کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔ زیتون کے پھل کی اقسام اور تیل حاصل کرنے کے طریقوں کی بنیاد پر زیتون کی تیل کی پانچ’ چھ قسمیں بتائی گئی ہیں۔ زیتون کے تیل کی مختلف قسموں کا رنگ’ بو’ مزہ اور دبازت (گاڑھاپن) الگ الگ ہے۔ زیتون کے تیل کی اقسام کے نام اور ان سے منسوب خوبیوں میں تھوڑی سی الجھن پائی جاتی ہے۔
اکسٹر اور جن زیتون کا تیل (Extra virgin olive oil)
یہ سب سے اعلیٰ قسم کا زیتون کا تیل ہے۔ اس تیل کا منفرد اور مخصوص زیتونی ذائقہ ہوتا ہے۔ اس میں کم ترین ترشئی ہوتی ہے جو ۸ء۰ فی صد سے کم ہونی چاہیے۔ ترشئی سے مراد زیتون کے تیل میں آزاد oleic acid کی مقدار سے ہے یعنی وہ روغنی ترشے جو گلیسرائڈ سے جڑے ہوئے نہیں ہیں۔
اکسٹر اور جن زیتون کے تیل کا ذائقہ اور مہک دوسری اقسام سے بہتر ہوتی ہے اور اسے first pressing یعنی زیتون کے گودے سے پہلی کوشش میں حاصل کیا جاتا ہے۔ اس قسم کے زیتون کے تیل کو حاصل کرنے میں کسی کیمیائی عمل کا استعمال بھی نہیں ہوتا۔
ورجن زیتون کا تیل (Virgin olive oil)
یہ دوسرے درجہ کا زیتون کا تیل ہے جس کا ذائقہ بھی منفرد زیتونی ہوتا ہے۔ اسے نسبتاً پکے ہوئے زیتون کے گودے سے اسی طریقے سے حاصل کیا جاتا ہے جس طرح کے اکسٹر اور جن تیل کشید کیا جاتا ہے۔ ورجن زیتون کے تیل میں ترشئی کی مقدار ۲ فی صد سے کم ہوتی ہے۔
زیتون کا تیل (Olive oil)
اسے بعض مرتبہ اصلی زیتون کا تیل (pure olive oil) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تیل مصفا زیتون کا تیل (refined olive oil) اور اکسٹر اور جن اور ورجن زیتون کا تیل کا مرکب ہوتا ہے۔ اس قسم کے تیل کا زیتونی ذائقہ اکسٹر اورجن اور ورجن تیل کے مقابلے میں ہلکا اور کم تر ہوتا ہے۔
اس موقع پر ورجن (virgin) اور مصفا (refined) کی وضاحت ضروری محسوس ہوتی ہے۔ ورجن تیل سے مراد وہ تیل ہے جو قدرتی اور روایتی طریقوں سے حاصل کیا جاتا ہے جن میں کسی کیمیائی عمل سے پرہیز کیاگیا ہے۔ اس قسم کے زیتون کے تیل میں ٹرائی گلیسرائڈ کے علاوہ پھل سے حاصل کیے گئے دوسرے مادے بھی شامل رہتے ہیں۔
مصفا زیتون کا تیل (Refined olive oil)
وہ تیل ہے جو مختلف کیمیائی طریقوں کے بعد حاصل ہوتا ہے۔ یہ تیل خالص روغن یا چربی (fat) ہوتی ہے۔ کیمیائی عمل سے گزرنے کے بعد زیتون کا تیل اپنا مخصوص ذائقہ کھو دیتا ہے اور بے رنگ بھی ہوجاتا ہے۔
مصفا زیتون کا تیل عموماً ورجن تیل سے کم تر درجہ کا تیل تصور کیا جاتا ہے۔ زیتون کے اعلیٰ معیار کے تیل میں اکسٹرا ورجن’ ورجن اور کچھ حد تک اصلی زیتون کے تیل کا شمار ہوا ہے۔
اعلیٰ درجہ کے زیتون کے تیل کو اس کے ذائقہ اور خوشبو کی خاطر کچا کھایا جاتا ہے۔ اسے سالن کی طرح روٹی کے ساتھ کھاتے ہیں اور ڈریسنگ (dressing)کے طور پر’ سلاد اور دوسرے کھانوں پر اسے ڈالا جاتا ہے۔ اعلیٰ درجہ کے زیتون کے تیل کا استعمال مختلف ساس (sauces) یعنی چٹنی بنانے میں بھی ہوتا ہے۔ اکسٹرا ورجن’ ورجن اور زیتون کے تیل کا استعمال پکوان میں بھی ہوتا ہے۔ زیتون کا تیل تلن کے لیے بہت موزوں ہے۔ زیتون کا تیل ۲۱۰ ڈگری سنٹی گریڈ تک بغیر خراب ہوئے گرم ہوسکتا ہے جبکہ تلن کے لیے مثالی درجہ حرارت ۱۸۰ ڈگری سنٹی گریڈ بتائی جاتی ہے۔
مصفا زیتون کا تیل (Refined olive oil) کا استعمال پکوان میں ہوتا ہے یا پھر اسے وہ لوگ پسند کرتے ہیں جو زیتونی ذائقہ کے عادی نہیں ہوتے۔
اکسٹرا ورجن’ ورجن’ اصلی اور مصفا اقسام کے علاوہ اکسٹرا لائٹ زیتون کا تیل (extra light olive oil ) اور olive pomace oilبھی بازار میں دستیاب ہیں۔ اکسٹرا لائٹ زیتون کا تیل ہی ہوتا ہے جو مزید صاف کیا جاتا ہے تاکہ شفاف اور بے ذائقہ زیتون کا تیل تیار کیا جاسکے۔ اس تیل کا استعمال پکوان بالخصوص بیکری یا تنور میں ہوتا ہے۔
olive pomace oil زیتون کے بقیہ گودے (اکسٹرا اور ورجن تیل حاصل کرنے کے بعد) پر کیمیائی عمل سے حاصل کیے جانے والا تیل ہے۔ بعض ماہرین اسے زیتون کا تیل نہیں مانتے۔ اس قسم کے تیل کا پکوان میں عموماً استعمال نہیں ہوتا لیکن بعض سستے ہوٹلوں میں اس تیل سے پکوان کیا جاتا ہے۔
زیتون کے تیل کا استعمال کچا کھانے اور پکوان کے علاوہ صابن سازی’ سنگار کا سامان بنانے اور چند دوسری صنعتوں میں بھی ہوتا ہے۔ زیتون کے تیل کا رنگ زردی مائل سبز’ سنہرا گہرا ہرا ہوتاہے۔ رنگ کا انحصار زیتون کے تیل میں پائے جانے والے مادوں پر ہوتا ہے۔ تازہ اکسٹرا ورجن اور ورجن تیلوں کے تیل گاڑھے بھی ہوتے ہیں۔ مصفا زیتون کا تیل کا کوئی رنگ نہیں ہوتا اور وہ صاف اور شفاف بھی ہوتا ہے۔
زیتون کے تیل کو تازہ اور جلد استعمال کرنا پسند کیا جاتا ہے۔ یورپ میں ‘نیا تیل اور پرانی شراب’ کہاوت مشہور ہے۔ تیل تیار کرنے کے بعد سے سال ڈیڑھ سال تک بہتر رہتا ہے۔ اس کے بعد تازہ زیتون کے تیل کی خوبیاں برقرار نہیں رہتیں۔
زیتون کے تیل کو گرمی اور روشنی سے بچاکر رکھا جاتا ہے۔ زائد گرمی اور روشنی سے زیتون کا تیل خراب ہوتا ہے۔ اسی لیے زیتون کے تیل کو روشنی سے دُور ٹھنڈے مقام پر غیرشفاف بوتلوں میں رکھا جاتا ہے۔ ان بوتلوں میں روشنی کا گزر ممکن نہیں ہوتا۔ زیتون کے تیل کو دھات کے ڈبوں میں بھی رکھا جاتا ہے۔ زیتون کے تیل کو فریج میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فریج میں رکھنے سے نقصان بھی نہیں ہوتا لیکن استعمال سے پہلے فریج میں رکھے ہوئے تیل کے درجہ حرارت کو ماحول کے درجہ حرارت کے مساوی ہونے تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔
برصغیر میں زیتون کی کاشت نہیں ہوتی اور نہ ہی عام طور پر زیتون کا تیل استعمال ہوتا ہے۔ بازار میں زیتون کا تیل آسانی سے دستیاب بھی نہیں ہے۔ لیکن پچھلے چند برسوں سے بڑے شہر کی مخصوص دکانوں اور بازاروں میں زیتون کا تیل ملنے لگا ہے۔ دنیا میں زیتون کا تیل پیدا اور فروخت کرنے والے پانچ بڑے ممالک اسپین’ اٹلی’ یونان’ ترکی اور سوریہ ہیں۔
زیتون کے تیل کی تاریخ اور خوبیاں جاننے کے بعد آپ اسے اپنی غذا میں ضرور شامل کرنا چاہیں گے۔ اس ضمن میں دو باتوں کا خیال رکھیے۔ پہلی بات یہ کہ زیتون کے تیل کو دوسری چربی کے بدلہ میں استعمال کیجیے اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ زیتون کا تیل آخر ایک قسم کی چکنائی یا چربی ہے جس میں پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کے مقابلہ میں دوگنا حرارے ہوتے ہیں۔ اس لیے چکنائی کے استعمال میں احتیاط (یعنی کم مقدار حاصل کرنا) ضروری ہے وگرنہ اچھی شئے کے زیادہ استعمال سے نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔
(بشکریہ ماہنامہ اُردو سائنس ’ نئی دہلی’ مارچ ۲۰۰۶ء)
ڈاکٹر عابد معز ، (ریاض سعودی عرب)