حمدِ باری تعالیٰ
فلک کو ہے اگر اپنی بلندی پر غرور اتنا
عظیم و اعظم و اعلیٰ خدائے قادرِ مطلق
زمیں کو بھی تو اپنی پستی پر صد ناز و نخوت ہے
اگایا کس نے یہ سبزہ خدائے قادرِ مطلق
اگر وہ چاہتا ساری زمیں کو سونا کر دیتا
مگر پھر سبزہ نہ اگتا خدائے قادرِ مطلق
وجودِ انس ہے شہکارِ تخلیقِ خداوندی
مگر انساں نہیں سمجھا خدائے قادرِ مطلق
نہ اسکا کوئی ثانی ہے نہ اسکا کوئی ہمسر ہے
وہ تنہا ہے وہ تنہا تھا خدائے قادرِ مطلق
وہی اول وہی آخر وہی ظاہر وہی باطن
نہیں اسکا کا کوئی ہمتا خدائے قادرِ مطلق
نہ جس کی ابتدا کوئی نہ جس کی انتہا کوئی
گمان و وہم سے بالا خدائے قادرِ مطلق
ان آنکھوں سے نظر ہم کو کبھی وہ آ نہیں سکتا
ہیں شاہد حضرتِ موسیٰ خدائے قادرِ مطلق
شجر اقلام بن جائیں سیاہی بحر ہو جائیں
احاطہ پھر نہ ہو اسکا خدائے قادرِ مطلق
رسالت ہو نبوت ہو ولایت ہو ہدایت ہو
ہے سب کا مصدر و مبدا خدائے قادرِ مطلق
حافظ محبو ب احمد