نیند ایک بہت پیچیدہ عمل ہے۔ جس کے بارے میں اب تک معلومات حاصل نہیں کی جا سکی ہیں۔ لیکن نیند کی ضرورت اور وجوہات کی مکمل تصدیق کسی بھی سائنسی آلے سے نہ ہوسکنے کے باوجود یہ طے شدہ بات ہے کہ اس کے معمولات میں تبدیلی پورے جسم کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
سائیاٹرسٹ ڈاکٹر وین برگ جو ماہر نیند ہیں کہتے ہیں کہ اب بھی ہم یہ نہیں جانتے کہ ذہن میں نیند کب واقع ہوتی ہے۔ آرام تو لیٹ کر بھی کیا جاسکتا ہے۔ پھر نیند کیوں ضرور ی ہے۔ نیند کی حالت میں بھی جسم کے تمام نظام اپنے افعال سرانجام دیتے رہتے ہیں پھر نیند کی کیا حقیقت ہے۔ اگر سر سری طور پر جائزہ لیں تو ہم مختلف توجیہات پیش کرتے ہیں مگر کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔
نیند مختلف مرحلوں میں واقع ہوتی ہے۔ سونے سے پہلے کا مرحلہ، باقاعدہ نیند اور نیند کے بعد کا مرحلہ۔ پہلے مرحلہ میں ہمارا جسم نیند میں جانے کے مرحلے سے گزرتا ہے ۔ غنودگی آہستہ آہستہ طاری ہوتی ہے اور سانس کم گہری ہوجاتی ہے۔ عضلا ت ڈھیلے ہوجاتے ہیں، ٹمپریچر اور بلڈ پریشر بھی تھوڑا گر جاتا ہے اور بہرحال ہم اس وقت نہ تو گہری نیند میں ہوتے ہیں اور نہ صحیح طور پر جاگ رہے ہوتے ہیں۔ اچانک لا شعوری طور پر ہم اس حد کو پار کر لیتے ہیں جس کے بعد ہم پر باقاعدہ نیند طاری ہوجاتی ہے۔ جو لوگ بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں ان پر باقاعدہ نیند طاری ہونے کا مرحلہ کئی گھنٹوں تک رہتا ہے۔
خواب دیکھنا بھی ایسا ہی قدرتی عمل ہے جیسا کہ سونا۔ لیکن کیا خواب دیکھنا ضروری ہے۔ طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ خواب دیکھنا ضروری ہے۔ ذہنی صحت کے لیے خواب کی سرگرمی لازمی ہے۔ اگرچہ خواب کا اصل فنکشن اب تک متعین نہیں کیا جاسکا ہے۔ اس کے سائنسی اعدادو شمار موجود ہیں کہ خواب اصل میں غصے، بے چینی، خوف اور دوسرے جذبات کے سلسلے میں سیفٹی کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ جذباتی مسائل کو الگ الگ کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔ ایک دلکش نظریہ یہ ہے کہ خوابوں کے ذریعے ذہن کو مدد ملتی ہے کہ وہ دن بھر کے جمع شدہ خیالات اور تصورات کو الگ الگ کر کے خود کو اگلے دن کے لیے دوبارہ منظم کرے اور جو اطلاع وہ ضروری سمجھے اسے محفوظ کر لے۔ خواب کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مرکزی اعصابی نظام میں مکمل توازن برقرار رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
ایک مشاہدہ یہ بھی ہے کہ خواب دیکھنے کے عمل کے دوران میں آنکھوں میں تیزی سے حرکت ہوتی ہے اس لیے خواب کی نیند کو آنکھوں کی تیز حرکت کی نیند کہا جاتا ہے۔ بے خواب نیند کے مقابلے میں اس کو ہلکا سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ اس کے مقابلے میں زیادہ گہری اور ترو تازہ کر دینے والی ہوتی ہے۔
الکحل سے قدرتی خواب والی نیند کا چکر رک جاتا ہے اور اس سے لمبے عرصے میں جا کر نقصان ہوتا ہے۔ خوابوں کو دبانے سے بے خوابی والی نیند بڑھتی ہے اور خواب والی نیند کم ہوجاتی ہے۔ ایسا ہونا ذہنی صحت کے لیے بعض حالات میں انتہائی درجہ تک نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ اس طرح نیند آنے کے لیے لی جانے والی گولیاں بھی جسم کے اپنے موجودہ نظام کو درہم برہم کر کے اس کا دوابارہ حصول نا ممکن بنا دیتی ہیں جس کے سبب گولیاں استعمال کرنے والے لوگ مستقل بے خوابی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ نیند میں جسم کا حرکت کرنا سراسر ایک فطری اور قدرتی عمل ہے لہٰذا اس کی وجہ سے پریشان نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس سے نہ صرف دورانِ خون کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ عضلات کی ورزش بھی ہوتی ہے۔
نیند سے متعلق مسائل اور ان کا حل:
نیند سے متعلق دو بہت عام اور روز مرہ پیش آنے والے مسائل کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ ایک تو الکحل یا دوسری نشہ آور چیزوں مثلاً پان، تمباکو، سگریٹ یا زیادہ چائے کا استعمال ہے اور دوسرا نیند لانے کے لیے استعمال کی جانے والی گولیاں یہ دونوں چیزیں ہماری نیند کی دشمن ہیں۔ فوری طور پر تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ ہمارے لیے باعث تسکین ہیں لیکن در حقیقت یہ چیزیں اندر سے ہم سے دشمنی کر کے ہمارے اندرونی نظام کو تباہ کر رہی ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ ایک مسئلہ اور ہے جو ہمارے لیے بہت زیادہ باعث نقصان ہے وہ یہ ہے کہ وقت کو مدنظر نہ رکھنا۔ اگر غور کریں تو ہم میں سے ہر ایک اپنے نیند آنے کا ایک خاص وقت معلوم کر سکتا ہے جب اسے بہت شدید نیند محسوس ہورہی ہوتی ہے۔ یہی وہ وقت ہے جس سے ہمیں مکمل فائدہ لیتے ہوئے فوراً سوجانا چاہیے۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو نہ صرف بعد میں ہمیں نیند بلانے کے لیے جتن کرنے پڑتے ہیں بلکہ مختلف لوگوں کو مختلف شکایات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مثلاً لو بلڈ پریشرLow Blood Pressure جس سے مختلف حصوں میں درد، گھبراہٹ، پریشانی وغیرہ ہوتی ہے۔ گویا جس وقت نیند کا جھونکا محسوس ہو کوشش کریں کہ اسی وقت یا جلد از جلد سو سکیں۔ نیند کے حوالے سے چند باتوں کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔
۱۔ آپ کے سونے کا رویہ کسی بھی چیز سے زیادہ اہم ہے۔ جس میں مصنوعی طریقے بھی شامل ہیں۔
۲۔ بہترطریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی نیند کی حفاظت کے لیے خود پر نیند طاری کر لیں۔
۳۔ بے خوابی کی صورت اس وقت اور بھی خراب ہوجاتی ہے جب بے چینی ہو اور مناسب نیند نہ ملے۔ متواتر متعدد راتوں تک آرام کرنے کی کوشش کریں اور یہ نہ سوچیں کہ آپ کو نیند کب آئے گی۔
۴۔ کوئی کتاب پڑھنے کی کوشش کریں اس طرح آ پ کے خیالات بھٹکنے کے بجائے راہ پر لگ جائیں گے۔
۶۔ کوشش کریں کہ رات کو سونے سے قبل دن بھر کی پریشانیوں کو یاد نہ کریں۔ جو کام کل کرنے ہیں انہیں بھی نہیں۔