یادداشت کی کمی اور اس کا علاج

مصنف : پروفیسر قمر اللہ خان

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : جولائی 2010

جب کسی انسان کے دماغ میں ‘‘ٹریفک جام’’ جیسی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے، دماغ مسلسل اسٹریس اور ٹینشن کا شکار رہتا ہے تو اس کا یادداشت پر اثر آ جاتا ہے۔ جو شخص چھوٹی چیزیں اکثر بھول جاتا ہے جیسے اپنے دراز یا دروازے کی چابی، بجلی کا بل، ضروری فائل کہیں رکھ دی ،تلاش کرنے پر یاد نہیں آتی یا کئی کام کرنے کے لیے نکلتا ہے اور کچھ چھوٹ جاتے ہیں، تو یہ یادداشت کی کمزوری کا نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ آج کے بھاگم بھاگ لائف اسٹائل اور مصروفیت کی کثرت بھی اس کا سبب ہے۔ اس کے علاوہ ایک بنیادی وجہ نگیٹیو سوچ ہے جو متذکرہ بالا اسباب کا سبب ہے۔ جیسا کہ سائنس کی بنیاد یونانی فلاسفر ارسطو کے مقولے پر مبنی ہے، جس کے مطابق ہر تاثر کے پیچھے کوئی وجہ ہوتی ہے۔ اس مقولے کو سائنس میں کازل فینامینا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اکثر لوگ یادداشت کی اس کمی کے لیے علاج کی طرف بھاگتے ہیں۔ لیکن ادویاتی علاج مکمل کامیابی سرانجام نہیں دیتا۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے مشہور ڈاکٹر جین کوہن کا نظریہ ہے کہ جتنی بار آپ جسمانی مشقت کے ساتھ ساتھ دماغی مصروفیت کو روز مرہ کی زندگی میں شامل کریں گے، اتنی بار دماغ میں نیوران سیلس کا اضافہ ہو گا۔ اس کے چند فارمولے باعث درج ذیل ہیں۔

پہلا فارمولا

جن چیزوں کو ہم اکثر بھول جاتے ہیں، ان کی لسٹ بنا کر دماغ میں محفوظ رکھ کر دیکھیں تو کام آسان ہو جائے گا یا جن مستعمل چیزوں کی تلاش میں ناکامی ہوتی ہے، ان کی ایک جگہ مقرر کر کے ہمیشہ اسی جگہ رکھیں۔ اسی طرح بیک وقت مختلف کاموں کے لیے نکلیں تو اول کے بعد دیگر کی ایک لسٹ ساتھ لے کر نکلیں اور اسی اولیت سے کام شروع کریں جن میں راہوں کا تسلسل بھی متعین ہو۔

دوسرا فارمولا

اپنی زندگی کے مخصوص و منسوب واقعات جیسے بال بچوں اور خاندان کے مخصوص افراد کی سالگرہ کے دن اور سال کو نوٹ کر لیں اور ان نمبروں کے علاوہ اے ٹی ایم کارڈ کے پرسنل انڈیکس نمبر، بینک پاس بک کے اکاؤنٹ نمبر، مخصوص ٹیلی فون، اور موبائل نمبروں اور دیگر نمبروں سے منسوب نمبروں کو محفوظ رکھیں اور ان میں سے ہر ایک کو ریاضی کے پہاڑے کی طرح یاد رکھیں تو یادداشت کی مضبوطی کو فائدہ پہنچے گا اور ذہنی تفریح بھی ہو گی۔

تیسرا فارمولا

ذہنی اور تعمیری فکر والے کام کرنے سے بھی دماغی ورزش ہوتی ہے۔ جو ڈاکٹر جین کوہن کے نفسیاتی علم کے مطابق دماغ کے نیوران سیلز میں اضافہ کرتی ہیں۔ مثلاً ریاضی کے مشکل سوالوں کا حل نکالنے کی کوشش کریں اور کسی مضمون کی درس و تدریس کرنے میں کوئی مثال محفوظ رکھیں، جس کی مطابقت سے مضمون کا خلاصہ یاد رہے۔ کسی کہانی، افسانہ یا مضمون کو پڑھ کر ان کے عنوان سے جڑے ہوئے مقصد اور معنویت کو چند مختصر جملوں میں اظہار کی پریکٹس کریں۔

چوتھا فارمولا

اسکول اور کالج کے طلبہ او رمدارس کے طلبہ کو جو حافظے سے کمزور ہوں اور مطالعہ دین کے ساتھ لسانیاتی اور نصابی فہم سے خود کو قریب نہ پائیں، ان کے لیے یادداشت کی مضبوطی سب سے اہم ضرورت ہے۔ اس ضرورت کی تکمیل کے لیے یادداشت کے ساتھ ساتھ سوچ اور دلائل کا انتخاب نہایت ضروری ہے۔ ان دلائل اور درمیانی موافقت کے علم کے حصول کے لیے ایک دماغی ورزش کی ضرورت ہے جو علمی بھی ہو اور تفریحی بھی۔ اس فکری اور استدلالی حصول کے لیے کچھ الگ ذہنی سوچ کی ضرورت ہے۔

اس کے لیے اسکیچ اور پینٹنگ ایک بہتر مثال ہے۔ مثلاً دن کے کچھ لمحات خاص کر رات کے وقت پڑھائی سے پہلے ٹی وی کی تفریح اور دوستوں کے ساتھ گپ شپ کے بجائے کسی پرانی سینری کے اڑے ہوئے رنگوں کو واٹر کلر کے ذریعے خوش رنگ کریں اور جہاں مناسب سمجھیں سادہ اور خالی جگہوں کو سوچ سمجھ کر مطابقت کے ساتھ نئی شکل دیں اور مناسب رنگوں کی ضرورت کی سوچ پیدا کریں۔ جیسے خالی جگہ پر اگر پھول دار درخت بنانا ہو تو پتیاں ہرے رنگ کی، پھول لال، پیلے، بیگنی رنگ کے ہوں نہ کہ نیلے رنگ کے اور اگر کسی پوسٹر پر صرف لال پیلے پھول بنے ہوں تو ان کے گرد مناسبت کے ساتھ ہرے رنگ کی پتیاں اور ہلکے کالے رنگ کی ڈنٹھلیں بنائیں۔ اس انتخاب میں نظری، فکری اور استدلالی قوت کا اضافہ ہو گا جو یادداشت کی مضبوطی کے لیے اہمیت کا حامل ہو گا۔

پانچواں فارمولا

یکساں کام سے بچیں، بلکہ روز کچھ نہ کچھ نیا کام سوچیں اور عمل پیرا ہوں۔ اور اس کے بنیادی علم اور طریقہ تدبر پر غور کریں۔ دینی لوگ راتوں میں سونے سے پہلے ایک تجربہ کریں۔ یادداشت کی کمی کے علاج کے سلسلے سے سائکیٹرک (Psychiatric) ڈاکٹر جو بھی دوائیں دیتے ہیں، ان میں رات سونے سے قبل کوئی مخصوص دوا ضرور دیتے ہیں جو نیند تو لا دیتی ہے مگر دن کی کوئی غذائی، ملاقاتی یا خاندانی ہلکی سی واردات رات بھر خوابوں میں شکل بدل کر چھائی رہتی ہے۔ اور صبح جاگنے پر بھی دن کے واقعات اور خوابوں کی تصویروں کے تعلق کو یاد کرنے میں مریض پریشان رہتا ہے۔ اس طرح نیند کی ناپختگی سے بچنے کا ایک تجربہ لائق عمل ہے اور دماغی کثرت کے ساتھ عبادت بھی ہے۔ مثال کے طور پر سونے سے پہلے قرآن پاک کے تیسویں پارے کی جتنی سورتیں یاد نہ ہوں، آخری سورہ، سورۃ الناس سے قبل کی دیگر سورہ یاد کرنے کی کوشش کریں اور روز سونے سے پہلے دہراتے رہیں۔ دیگر تفریحی افراد ٹی وی کے صرف وہ چینلز دیکھیں جو خبروں، وارداتوں، تواریخی حقیقتوں اور سائنس کی ایجادات کی سائنسی نوعیت سے منسوب ہوں۔ ان چینلوں کو نہ دیکھیں جو عورتوں کو زیادہ پسند آتے ہیں۔

چھٹا فارمولا

تکنیکی فنکار جیسے بجلی کے کاریگر، پلائی وڈ کی الماری اور بکس بنانے والے یا اسٹیل شیٹ کے ڈبہ و ڈرم بنانے والے اور دیگر اشیا بنانے والے کسی کارخانے یا کاریگر سے کاریگری سیکھنے کے ساتھ اپنے گھر پر کسی خالی وقت میں ان اشیا کے اسکیچ بنائیں اور زیادہ کامیابی اور بہتر فروخت کے لیے نئے تشکیلی اسکیچ بنا کر ان کو تخلیقی جامہ پہنانے کے لیے تکنیکی ہنر میں خود ساختہ فکر و ہنر کی تجدید کریں۔ اگر نئی اشیا بنا کر فروخت میں اضافہ اور منافع ہو تو مزید نوعیت کی طرف رجحان کریں۔ جیسا کہ کمپنیاں مشینوں سے کام کرتی ہیں اور ایسے مینول فنکار ذاتی دستکاری سے خود ایک کمپنی بن جائیں۔

گزارش

متذکرہ بالا تجربات کوئی ضروری نہیں کہ مریض کی کامیابی کی دلیل ہیں۔ لیکن تجربہ بغیر تجربہ کے تجربہ نہیں ہوتا جیسا کہ انگریزی زبان کا ایک موٹو ہے کہ ‘‘ہر چیز کو پرکھو او رجو چیز قابل قبول ہو اس کو مضبوطی سے پکڑے رہو’’۔

٭٭٭