ڈاکٹ رگریگوری انعامی رقم وصول کریں
روس کے ایک غیر معمولی ریاضی دان گریگوری پرلمن جنہوں نے چار سال قبل دنیائے ریاضی کا سب سے بڑا اعزاز قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا پر ان دنوں دباؤ ہے کہ وہ انعامی رقم وصول کر لیں۔
ایک امریکی ادارہ ڈاکٹر گریگوری کو ریاضی کا ایک پیچیدہ ترین مسئلہ ‘ پائنکار کنجیکچر’ حل کرنے پر دس لاکھ امریکی ڈالر کا انعام دینا چاہتا ہے لیکن ابھی تک یہ واضع نہیں ہے کہ گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے والے گریگوری یہ انعام وصول کرتے ہیں کہ نہیں۔
ڈاکٹر گریگوری ان دنوں روس کے شہر سینٹ پیٹرسبرگ میں رہائش پذیر ہیں اور اسی شہر میں بچوں کے خیراتی ادارے نے گریگوری پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ انعامی رقم وصول کرنے کے بعد انھیں عطیہ کر دیں۔
وارم ہوم نامی خیراتی اداے نے ایک کھلا خط ویب سائٹ پر جاری کیا ہے جس میں ڈاکٹر گریگوری سے کہا گیا ہے کہ وہ ریاضی کے امریکی ادارے کی طرف سے اعلان کردہ دس لاکھ ڈالر کی رقم وصول کرنے کے بعد انھیں عطیہ کر دیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دو ہزار چھ میں ریاضی کا سب سے بڑا اعزاز‘ فیلڈ میڈل’ کو قبول نہ کر کے ڈاکٹر گریگوری اپنی اخلاقی ذمہ داری پوری کر چکے ہیں۔
تینتالیس سالہ ڈاکٹر گریگوری نے گزشتہ چار سال سے بیرونی دنیا سے اپنا رابط منقطع کر رکھا ہے اور اپنی عمر رسیدہ ماں کے ساتھ ایک فلیٹ میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کے ہمسایوں کا کہنا ہے کہ گریگوری کا فلیٹ کاکروچ کیڑوں سے بھرا ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جب گزشتہ ہفتے ایک نامہ نگار نے انعامی رقم کے حوالے سے ڈاکٹر گریگوری سے رابط کیا تو انھوں نے کہا ہے کہ ‘ انہیں جو چاہیے وہ سب ان کے پاس ہے’ برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق ڈاکٹر گریگوری نے یہ بات اپنے فلیٹ میں بند دروازے کے پیچھے سے کی ہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر گریگوری وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے دو ہزار چھ میں انٹرنیشنل کانگریس آف میتھمیٹکس کی جانب سے فیلڈ تمغہ وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انھوں نے اس وقت کہا تھا کہ ‘انھیں شہرت اور رقم میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔’
‘میں اپنے آپ کو چڑیا گھر میں رکھے گئے جانور کی طرح نمائش کے لیے نہیں رکھ سکتا، میں ریاضی کا ہیرو نہیں ہوں اور نہ ہی میں کوئی کامیابی حاصل کی ہے، میں نہیں چاہتا ہے کہ ہر کوئی میری جانب متوجہ ہو۔’
روس کے ایک سینیئر سیاست دان اور فیڈریشن کونسل کے چیئرمین سرجیئی میرونوف نے ڈاکٹر گریگوری کے لیے اپیل کی ہے کہ انھیں سوچنے کے لیے پرسکون ماحول میں چھوڑ دیا جائے۔’
مینڈک زلزے کی آمد بھانپ لیتے ہیں؟
بظاہر ایک ادنی سی زمین پر رینگنی والی شے جسے آپ قابل توجہ بھی نے سمجھتے ہوں، بلکہ موسم گرما میں اگر آپ کسی تالاب وغیرہ کے قریب سو رہے ہوں تو اس کی ٹر ٹر کی آواز آپ کو ناگوار لگتی ہے مگر وہی جاندار شے مینڈک زلزے کے آنے سے بہت پہلے اس کی آمد کو بھانپ لیتے ہیں اور خود کو بچانے کے لیے اپنی پناہ گاہوں سے دور نکل کھڑے ہوتے ہیں۔
یہ مشاہدہ اٹلی میں کیا گیا ہے جہاں دو ہزار نو میں لا اقلیہ میں آنے والے زلزلے کے وقت یہ مشاہدہ کیا گیا کہ مینڈک زلزلہ آنے سے تین دن پہلے اپنی رہنے کی جگہوں سے دور نکل گئے تھے۔
علم حیوانات کے ایک جریدے میں ماہرین نے لکھا ہے کہ جس مقام سے مینڈکوں کی برداری فرار ہوئی تھی وہ زلزے کے مرکز سے کوئی چوہتر کلو میٹر دور تھا۔
اٹلی میں گزشتہ برس جس وقت یہ زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹرسکیل پر3۔6 تھی۔ ان دنوں لندن میں ملٹن کینز کی یونورسٹی کی ایک ماہر حیاتیات ڈاکٹر ریچل گرانٹ وسطی اٹلی میں سان رفیلو جھیل کے علاقے میں مینڈکوں کی سرگرمیوں کا مشاہدہ کررہے تھیں۔ ڈاکلٹر گرانٹ کا کہنا ہے کہ زلزلے سے پانچ دن قبل مینڈکوں کی افزائش کی پناہ گاہوں میں نر مینڈک آنے کی کی تعداد 96 فیصد کم ہوگئی۔
اب یہ کہنا ذرا مشکل ہے کہ آخر مینڈک زلزے کی آمد سے پہلے زمین کی پر توں میں پیدا ہونے والی سرسراہٹ کا کیسے پتہ چلا لیتے ہیں۔ لیکن مینڈکوں کے دسیوں جوڑے یعنی نر اور مادہ مینڈک اپنی پناہ گاہیں چھوڑ بھاگے۔
ماہر حیوانات کا کہنا ہے کہ زلزلے کیو نکہ بہت تواتر سے ہونے والی کوئی سرگرمی نہیں ہے اس لیے زلزلے کی آمد سے پہلے جا نوروں کا اس کے بارے میں رد عمل کا درست اندازہ کرنا مشکل ہے۔کچھ طلبا ء نے گھریلو جانوروں کے رد عمل کا مشاہدہ تو کیا ہے۔ تاہم جنگلی جانوروں کے رویوں کا مشاہدہ بہت ہی کٹھن ہے۔یہ بھی دیکھا گیا کہ زلزلے سے پہلے مچھلیاں اپنے جگہیں اور سانپ اپنی کچھار چھوڑ دیتا ہے مگر وہ ایسا کچھ دن قبل نہیں محض کچھ دیر پہلے کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ریچل کہتی ہیں کہ لا اقیلہ میں زلزلہ آنے سے پانچ دن پہلے مینڈکوں نے انڈے دینے بند کردئے۔ زلزے سے تین دن قبل نر اور مونث مینڈک جوڑے اپنی پناہ گاہوں سے غائب ہونے شروع ہوگئے۔
ان کا کہنا ہے کہ نر مینڈکوں کی خصائص کو دیکھتے ہوئے یہ ایک بہت ہی غیر معمولی سرگرمی تھی جو دیکھنے میں آئی۔ کیونکہ نر مینڈک انڈے دینے کے کافی عرصہ تک اسی پناہ گاہ میں چھپے رہتے ہیں۔ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ مینڈک کسی ایسے اونچے مقام کی جانب چلے گئے ہونگے جہاں چٹانیں گرنے یا پانی میں ڈوبنے کا خطرہ کم ہو۔
مینڈکوں کی برادی کے رویوں میں تبدیلی کا موازنہ ماحول میں آنے والی تبدیلیوں سے کیا گیا ہے۔جن کے بارے میں سائنسدانوں کا مشاہدہ ہے کہ کرہ ارض کی اتلی سطحوں میں تبدیلیاں ریکارڈ ہو تیں ہیں۔ جیسے کہ گیسوں کا غیر معمولی اخراج یا فضا میں مقانطیسی ذرات کا زیادہ ہوناوغیرہ۔ماحولیات میں آنے والی ایسی تبدیلیوں کو سائنسداں زلزلے کے پیشگی خبردار کرنے والے نظام میں استعمال کرتے ہیں۔
ایک اور تحقیق کے مطابق کے زمین پر رینگنے والے دوسرے کیڑے مکوڑوں میں ایسی حس نہیں پائی جاتی۔ مثال کے طور پر کیلفورنیا کے صحرائے موجاوے میں انیس 1992 میں شدید زلزلہ آیا تاہم اس سے پہلے چینٹیوں کے رویے میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
٭٭٭