التجا بحضور باری تعالی
ستار ہے تو نہ کر مجھے بے پردا
میں ہاں ترے بوہے دا قدیمی بردا
تنہا استادہ ام بہ دشتِ غربت
رب احفظنی ولا تذرنی فردا
اے سب کے رازق!
مشکل میں ترا ہی ساتھ کام آیا ہے
مجھ پہ تیرے ہی فضل کا سایا ہے
اب وقت پڑا تو مجھے دے منہ مانگا
تیرا ہی دیا تو عمر بھر کھایا ہے
امرِ واقعہ
جب گھیر لیا تھا چیرہ دستوں نے مجھے
جب راہِ فرار دی نہ رستوں نے مجھے
محسوس کیا تیری معیت کا سْکوں
جب چھوڑ دیا تھا خود پرستوں نے مجھے
خوشامدی خطیب
منبر پہ یہ نام دے رہا ہے تیرا
جیسے کہ پیام دے رہا تیرا
اب واعظِ شہر کو اٹھا لے مولیٰ
بندوں کو مقام دے رہا ہے تیرا
رباعیات پیر نصیر الدین نصیر