سرگودھا کے قریب بھاگٹا نوالہ کے نیک سیرت صاحب مجھے اکثر ملنے تشریف لا تے ہیں۔سفید ریش بزرگ اپنے نام کے ساتھ بلو چ لکھتے ہیں ۔ دلچسپ اور لاجواب طبعیت کے مالک ہیں۔ ان سے شناسائی کچھ اسطرح ہو ئی کہ میرے پاس انکے خط آئے کہ میں آپ کے مضامین پڑھتا ہو ں اور ان نسخہ جات کو تیار کر کے مریضوں کو دیتا ہوں اور مریض بہت جلد ی صحت یاب ہو تے ہیں۔ بلوچ صاحب ایک دفعہ گو لیا ں بنا کر لا ئے اور کہنے لگے ہمارے علاقے میں ایک حکیم ہیں وہ ہا ئی بلڈ پریشر کی دوا ئی دیتے ہیں واقعی جا دو اثر گولیا ں ہیں۔ صرف 2 منٹ میں یہ دوائی اثر کر تی ہے اور مریض شفا یاب ہو جاتے ہیں۔ لیکن مجھے سر گو دھا کے ان حکیم صاحب سے یہ گولیاں لانی پڑتی ہیں اور نسخہ کے بارے میں لا علم ہوں۔ مزید کہنے لگے اگر آپ اپنے پیڈپر تحریر لکھ دیں تو آپ کے تعلق اور تعارف کی وجہ سے وہ نسخہ لکھ دیں گے۔ میں نے رقعہ لکھ دیا واقعی حکیم صاحب نے مہر بانی فر مائی اور نسخہ من وعن عنایت فر ما دیا۔ ا س سے قبل کہ یہ نسخہ پیش کیا جائے اسکے ضمن میں کچھ واقعات پیش خدمت ہیں۔
گومل یو نیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کے وائس چانسلرایک دو اورصاحبان کے ساتھ حکیم محمد سعید شہید کی خدمت میں پہنچے۔ حکیم صاحب حسب معمول مر یض دیکھ رہے تھے۔ ان صاحب نے سوال کیا کہ حکیم صاحب یہ کس مر ض کے مر یض ہیں؟ حکیم محمد سعید شہید ٹھنڈی سانس بھر کر فرمانے لگے جتنے یہ مر یض ہیں، جتنے پہلے تھے اور جو بعد میں آئیں گے وہ سب کھانے کے مر یض ہیں یعنی بے وقت کھانے پر کھانا اور زیادہ کھانے سے یہ حال ہوا کہ ان کو بے شماربیماریوں نے گھیر لیا اور طر ح طرح کی رنگ بر نگی ادویات سے انکا تعارف ہوا۔مصنو عی غذائی زندگی نے دل اور معدہ کو متاثر کیا ہے۔ وہ کیا دور تھا کہ جب لوگ تا زہ اور قدرتی غذا کھا تے تھے۔ پیدل چلتے تھے اس وقت کیا دل کے امراض اتنے تھے ؟
ایک مر یض عمر47 سا ل عرصہ دراز سے ہا ئی بلڈ پریشرمیں مبتلا ہو ئے پہلے تو علامات کا علم نہ ہوا لیکن پھر ایک دن ایک ڈاکٹر کو دکھا یا تو پتہ چلا کہ ہا ئی بلڈپریشر ہے اور انہوں نے پر ہیز اور غذا کے ساتھ ہی دوا تجویز کر دی۔دوائی کھانے سے افاقہ ہوا لیکن وقتی افاقہ ہوا۔ انہوں نے جوتجربہ بیان کیا وہ یہ ہے کہ اس دوائی کے بعد وقتی فائدہ تو ہوا کیونکہ دوا روز کھانی پڑتی تھی لیکن تین غلط اثرات بھی جسم پر پڑے۔ پہلا اثریہ ہے اعصابی کمزوری ،ڈھیلا ڈھیلا جسم، بے طاقتی اور بے قوتی پیدا ہو ئی۔ دو سر ا نقصان قوت خاص ختم ہو گئی اور تیسرا نقصان یہ ہو اکہ نسیان یعنی بھولنے کا مرض شروع ہوا۔ حاجی صاحب فرمانے لگے کہ میں نے یہ گولیاں بنائی ہو ئی تھیں اس کو توجہ سے کھانے کی تاکید کی۔ صرف دو دن کے اندر بلڈ پر یشر کنٹرول اور جسم نارمل ہو گیا۔ حالات بہتر اور جسم میں طاقت محسوس ہو نا شروع ہو گئی۔ ویسے جس وقت بلڈ پریشر کا دورہ ہو تو اسوقت صرف دوگولیاں کمال دکھاتی ہیں۔ ایک سکول ما سٹر صاحب بچو ں کو بہت مارتے تھے۔کئی دفعہ ہید ماسٹر نے ان کی سر زنش کی، سمجھایا ،آ ج وہ دور گزر چکا ہے جب بچوں کو مارتے ہو ئے والدین بھی خوش ہو تے تھے اور بچے بھی اسے اپنی ضرور ت سمجھتے تھے۔ لیکن ماسٹر صاحب کو یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی اور وہ جب غصے میں آتے تو انہیں کسی قسم کا ہو ش نہیں رہتا تھا اور بے تحاشا بچو ں کو مارتے تھے۔ بعض بچو ں کی نکسیر پھو ٹ جا تی اور بعض بچے زخمی ہو جاتے تھے۔ آخر کا رایک دن ایک بچے کے والد مجھ سے دوائی لینے آئے کہنے لگے مجھے لگتا ہے کہ ماسٹر صاحب کو ہا ئی بلڈ پریشر کا مرض ہے۔ مجھے اس لیے پتہ چلا کہ میرے بڑے بھائی صاحب کی حالت بھی ایسی تھی، آپ کی گولیوں سے انہیں افاقہ ہوا تھا۔میں نے ان کی بات سن کر کہا کہ ما سٹر صاحب کو بلڈ پریشر ہے میں نے انہیں یہ گولیاں دیں اور صرف ایک ہفتہ کھانے کی تاکید کی۔ ماسٹر صاحب نے چند روز گو لیا ں کھا کر چھوڑ دیں اور پھر نہ کھائیں لیکن بچے کا والد بتا نے لگا کہ مر یض بالکل تندرست ہو گیا ہے اور بچو ں کی شامت بھی نہیں آتی۔ ہمار ے گاؤ ں کا ایک غریب بیچارہ بوڑھا ہو گیاتھا۔ سانس کی تکلیف تھی ساری عمر محنت مزدوری کر تا رہا اب چلنے سے بھی معذور ہو گیاتھا۔ کئی جگہ حسب توفیق علا ج معالجہ کیا لیکن فائدہ نہ ہوا۔ آخر کا ر ایک دن میرے پاس سانس کی دوائی لینے آیا کہ میں چل پھر نہیں سکتا مجھے دمہ ہے اور سانس پھو ل جاتا ہے میں نے جتنی بھی گرم دوائیں کھائی ہیں، بالکل فائدہ نہیں ہوا۔ میں نے اپنی تو جہ اورتجربے کے مطابق تشخیص کیا کہ اس مریض کو دراصل بلڈ پریشر کی تکلیف ہے جس کی وجہ سے دل کمزور ہو گیا ہے اور اس لیے اس کا سانس پھو لنا شروع ہو جاتا ہے۔ میں نے اسے بتا یا نہیں کیونکہ اس کے دل میں یہی چیزپکی ہو چکی تھی کہ اسے دمہ ہے۔ اور وہ اب تک دمہ کا علاج کر تا رہا تھا لہذا میں نے اسے دوائی یعنی بلڈ پریشر کی گولیا ں استعمال کر نے کے لیے دیں اور مصالحہ دار گرم تلی ہوئی اور نمکین چکنائی والی غذائیں کھانے سے پرہیز بتا یا۔ صرف پا نچ یوم کے ا ستعمال سے مریض نے بتا یا کہ اب وہ حاجت کے لیے گھر سے تقریبا8ایکٹر دور چلا جاتا ہے پہلے اسے گھر کے صحن میں چلنا بھی دشوار تھا۔ میں نے اسے مزید دوائی کھانے کی تاکید کی۔ حاجی صاحب بتا نے لگے کہ ہمارے گاؤں میں ایک شادی تھی، خوب شور شرابا اور کھانے پکے۔ ان کے ایک مہمان جو کہ عر صہ دراز سے اوسلو ناروے رہتے تھے ،انہیں بھی مصالحہ دار چٹ پٹا کھانا کھانا پڑا۔ مو صوف پہلے ہی سے شوگر، ہائی بلڈ پریشر کے مر یض تھے اور اپنی ادویات ساتھ لائے تھے اوریہاں تین دن کے لیے تشریف لا ئے تھے۔ چو نکہ قریبی پڑوسی تھے اس لیے وہاں تقریب میں میرا حا ضر ہو نا لازم تھا۔ حاجی صاحب کہنے لگے کہ میں نے مہمان کا پوچھا کہ وہ کہاں ہے ؟پتہ چلا کہ وہ بیمار ہو گئے ہیں اور آرام کر رہے ہیں۔میں تقریب کے بعد میں ان سے ملا۔ مجھے ملے بڑی محبت سے حال احوال پو چھا تو پتہ چلا کہ موصوف ہا ئی بلڈ پریشر کے پرانے مریض تھے۔یہاں چونکہ مہمان تھے اور شر ما شرمی میں جو غذا اور کھانا ملتا وہ کھانا پڑا جس کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہو ئی۔ انہو ں نے اپنے ساتھ ادویات رکھی ہوئی تھیں۔ وہ استعمال کیں فائدہ نہ ہوا ،پھر اس دوا کی مقدار بڑھائی لیکن فائدہ نہ ہوا۔ کچھ دیر کے بعد مشورہ یہی ہوا کہ ان کو واپس ٰلاہور بھجوانا ہے اور کسی ڈاکٹر سے چیک اپ کرانا ہے۔ میں نے ان سے عر ض کیا کہ آپ بڑ ے لو گ ہیں ،میں ایک عام سا آدمی ہوں کوئی مستند حکیم بھی نہیں ہو ں۔ اگر ایک دوائی آپ کو دو ں اور ہر 3گھنٹے کے بعد آپ دو دو گولیاں عام پانی کے ساتھ لیں۔ اگر صبح تک آپ تندرست ہو جائیں تو شادی گزار کر جائیں ورنہ آ پ ضرور چلے جائیں۔ پہلے وہ صاحب کچھ ہچکچائے کہ شاید کوئی کشتہ یا زہر ملی دوائی تو اس میں ملی ہو ئی نہیں۔ میں نے انہیں یقین دلوایا کہ اس میں کسی بھی قسم کے ایسے کو ئی اجزا نہیں ہیں۔ میں نے دوگولیا ں اپنے سامنے کھلا دیں اور مزید گو لیا ں تین گھنٹے کے بعد پانی سے ضرور استعمال کی تاکیدکر کے آگیا۔ صبح کی نماز پڑھ کر انکی طبیعت پوچھنے چلا گیا۔اہل خانہ نے بتایا کہ مہمان رات بھر آرام سے سوئے تھے او ر ابھی تک بھی نہیں جاگے۔ جبکہ گذشتہ رات ایسانہیں ہوا تھا تما م رات بے چین رہے تھے۔ میں نے عر ض کیا کہ جب جاگیں تو میرا سلام عر ض کرنا۔ تقر یباً دن کے دس بجے کے قریب ان کا آدمی مجھے بلانے آیا۔ میں گیا تو وہ مہمان بڑی خو شی سے ملے اور محبت سے اٹھ کر استقبال کیا اور حیران ہوئے کہ وہ دوا کیا تھی؟ بتا نے لگے کہ میں نے صرف 3 خوراکیں کھائی تھی کہ طبیعت بہتر ہو گئی اور ایک خوراک ابھی صبح کھائی ہے۔ با قی گولیاں محفوظ ہیں۔مہمان کہنے لگے کہ رات بھر بڑی چین کی نیندآئی اور ایسی نیند مجھے گزشتہ گیار ہ سال کے بعد نصیب ہوئی ہے۔ میں حیران ہو ں کہ رات بھر ہلکی سی بھی پر یشانی نہیں ہوئی اور دماغ بالکل پر سکون، جسم ہلکاہلکا سا،طبیعت پر سکون ہے اور میں نے اپنا بلڈ پریشر چیک کیا ہے۔بالکل نارمل ایسا نارمل بلڈ پریشر تو کبھی یورپ کی ادویات سے بھی نہیں ہوا تھا۔بہر حال وہ بہت متا ثر ہو ئے اور خو اہش کا اظہار کیاکہ اگر یہ گو لیا ں مزید بنی ہو ئی ہوں تو مجھے دیں۔ میں نے کچھ دنو ں تک واپس جاناہے۔ چا ہتا ہو ں کہ یہ اکسیری دوائی ساتھ ہو۔ بہر حال میں نے انہیں اچھی خاصی تعداد میں گولیاں دیں اور ان سے مناسب قیمت لے لی۔ بات ختم ہو گئی۔ ڈیڑھ ماہ بعد ان کا ٹیلی فون آیا کہ میں جس ملک میں رہتا ہو ں یہاں مر یضوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ہر طر ف ٹینشن اور بے چینی ہے۔نفسیاتی امراض کے مریض ہی مریض ہیں۔ بے چینی نے برا حال کر رکھا ہے۔ بلڈ پریشر نے انہیں قیمتی ادویات کھانے پر مجبور کر رکھا ہے۔ الغرض اگر آپ کچھ زیادہ مقدار میں یہ گولیاں بنا کر بھیجیں او رمیں اپنے رشتہ دار کے ذریعے رقم بھیج دو ں گا۔ میں نے گولیاں بنا کر بھیجیں اور پھر کچھ عرصہ بعد انہوں نے ٹیلی فون کیا اور مریضو ں پر اس دوائی کے اثرات بڑی وضاحت سے بیان کیے۔ مجھے خوشی بھی ہو ئی اور تسلی بھی ہو ئی کہ واقعی دوائی جہا ں میرے ملک میں لا جواب اثرات ڈالتی ہے وہاں دیار غیر میں بھی اس کی طاقت مانی ہو ئی ہے۔ یوں ابھی تک بھی میں انہیں گولیاں بھیج رہا ہوں۔ قارئین: مذکورہ تجربات آپ کی خد مت میں عرض کیے ہیں۔ ایک اور صاحب کے اب کچھ مزید تجربات آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔ پھر بعد میں میں اپنے ذاتی تجربات بیان کروں گا جو واقعی حیرت انگیز ہیں۔ ان تجربات کے ساتھ ساتھ اس دوائی کے وسیع تجربات مجھے حکیم احمد سعید سلیمانی (سلیمان دواخانہ جہانیاں ضلع خانیوال) جو مشہور حکیم حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب جہانیا ں والے کے فرزند اور نہایت ہی مخلص اور مرنجاں مرنج ہستی ہیں، ان شاء اللہ ان کے مشاہدا ت بھی قارئین کو عرض کروں گا۔ صادق آباد سے آگے ایک جگہ ہے سنجر پور، چھوٹا سا قصبہ ہے۔ اس کے قریب بڑے زمیندار جھکرانی قبیلے کے ہیں۔ وہ زمینداردراصل جھل گلی بلو چستا ن کے رہنے والے ہیں۔ ان کی زمینیں یہا ں بھی ہیں۔پتہ چلا کہ وہ ایک دوائی دیتے ہیں جو الرجی ہا ئی بلڈ پریشر اور مثانے کی گرمی کے مریض اکثر استعمال کر تے ہیں۔ چند خوراکیں دیتے ہیں، بالکل مفت۔ کسی سے رقم نہیں لیتے تھے لیکن دوائی کی چند خوراکیں دیتے تھے اور مریض بفضل تعالیٰ تندرست ہو جاتے تھے۔ کئی لوگوں نے ان سے نسخہ طلب کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے اور انہوں نے کسی کو نسخہ نہ دیا۔ یہ واقعہ مجھے سنجر پور کے ایک حکیم صاحب نے سنایا۔میں انہیں کی زبانی آپ تک تمام باتیں پہنچا رہا ہوں۔ میں ایک دن وہا ں پہنچا، لو گوں کا میلہ لگا ہوا تھا۔لاہور، ملتان ،کر اچی، پشاور، دور کے لوگ اور قریب کے لوگ وہاں ملے اور ہر شخص نے ہی بتا یا کہ وہ پہلی دفعہ آیا ہے اوراس سے قبل کو ئی انکا عزیز یادوست دوائی لے گیا تھا، اسے فائدہ ہوا اس لیے یہ آئے ہیں۔ پھر کچھ لوگ دوسری، تیسری دفعہ بھی آئے تھے اور مزید دوائی کی طلب میں تھے۔صبح سے دوپہر تک مر یضو ں کو دوائی ملتی رہی اور ہر مریض کو سردار صاحب خود دوائی دے رہے تھے اور ساتھ ساتھ کہہ رہے تھے کہ یہ نسخہ بہت محنت اور قیمت سے بنا یا ہے۔دوائی قیمتی ہے لہذا ضائع نہ کر نا اور لو گ بڑے خلو ص سے دعائیں دے رہے تھے۔میں آخر میں حاضر ہوا اور اپنا تعارف کرا یا انہوں نے میرا نام پوچھا۔ وجہ آمد پوچھی تو میں نے عر ض کیا کہ نسخہ چاہیے کہنے لگے یہ تو ناممکن ہے میں نے بہت کوشش کی لیکن نہ مانے۔ آخر نامرا د ہو کر واپس ہوا مگر مایوس نہ ہوا بلکہ اس فکر میں رہا۔
الغرض بہت بار گیا اور پھر ایک بار وہ مان ہی گئے اور وہ نسخہ لکھ دیا اور بتایا کہ میں کچھ دنو ں سے آپ کے انتظار میں تھا کہ کسی طر ح آپ تشریف لائیں اورآپ کو دوائی یعنی نسخہ لکھ کر دوں۔ میری خوشی کی انتہا نہ رہی اور میں ان کا شکرگزار ہوا۔ پھر میں نے یہ نسخہ خود بنایا اور مجھے خود اس مرض کی تکلیف تھی اور میں نے خود استعمال کرنا شروع کر دیا۔ واقعی مجھے فائدہ ہوا اورمیری ڈاکٹری ادویات ختم ہو گئی۔ پھر میں نے اپنے روز مرہ کے مریضوں کو دینا شروع کر دیا۔واقعی مجھے مندرجہ ذیل امراض میں بہت بہترین رزلٹ ملے۔ہا ئی بلڈ پر یشر کے پرانے اورلا علاج مریض ،الرجی کے مر یض، زکاوت حس اور مثانہ کی گرمہ اور حدت کے مریض بھی بہت تیزی سے صحت یاب ہوئے۔ ایک نوجو ان عمر تقریبا23 سا ل میرے پاس آیا کہ اسے روزانہ رات کو حالت نیند میں ناپاکی ہو جاتی ہے۔ اور بعض اوقات کو رات کو کئی کئی بار ایسا ہوتا ہے۔ میں نے اسے یہی گولیاں دیں اور تاکید کی کہ مصالحہ دار تلی ہوئی اور گرم چیزوں سے مکمل پر ہیز کریں۔ کچھ دنو ں کے استعمال سے مریض صحت یا ب ہو گیا بلکہ نو جوانو ں کے ایسے امراض جوکہ جوانی میں نمو پذیر ہوتے ہیں جن کا تذکرہ میں تفصیل سے نہیں کر سکتا اس دوائی سے جتنا جلدی درست ہوتے دیکھے، بے شمار نسخے استعمال کرانے کے باوجود بھی کبھی اتنا جلدی کسی نسخے کا اثر نہیں دیکھا۔ جب بھی میں نے اس نسخہ کو ہائی بلڈ پریشر کے مریضو ں کو استعمال کر ایا ہے تو ہا ئی بلڈ پر یشر کے مر یضو ں نے مجھے بہترین رزلٹ دئیے۔ ایک خاتون جسم اچھا خاصا موٹاپے کی طرف مائل اور جسم پر چربی چڑھی ہو ئی حتٰی کہ گھر میں بھی بمشکل چل پھر سکتی تھی۔ بلڈپر یشر کی شکایت ساتھ یہ بھی شکایت کہ غصہ بہت زیادہ اور جلد ی آتا ہے میں نے انہیں یہی دوائی استعمال کرائی اور کچھ غذائی پرہیز عر ض کیے۔ آپ یقین جانیے اب وہ خاتون گھرکی سیڑھیاں حتٰی کہ تیسری منزل تک پہنچ جاتی ہے۔ میرے تجربات میں یہ نسخہ ایسے مریضو ں میں بہت مفید ثابت ہوا ہے جو پرانے ہا ئی بلڈ پریشر میں مبتلا ہو ئے عر صہ دراز سے ادویات استعمال کر رہے ہیں۔ نئے مریضو ں کو چٹکی میں فائدہ دیتا ہے (ان شا ء-04 ا للہ تعالیٰ )۔ میرے ایک رشتہ دار کی بیوی کو زچگی کے سلسلے میں رحیم یار خان کے بڑے ہسپتال لے جانا پڑا۔ میں بھی ان کے ساتھ گیا۔ ہم با ہر بیٹھے تھے۔ مریضو ں کے تیماردار بھی باہر پلاٹ میں گھا س پر بیٹھے تھے۔ اسی دوران علاج معالجے کا تذکرہ چلا۔ سامنے گلاب کے پودے لگے ہو ئے تھے۔ایک صاحب تیمارداروں میں سے تھے، کہنے لگے جو گلاب کے پھولوں کو سونگھے اس کا بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔وہ دراصل ایک ڈسپنسر تھے اور دیہا ت میں پریکٹس کر تے تھے۔بتا نے لگے میں گلا ب کے پھو ل اور چھوٹی چندن ہمو زن کو ٹ کر مریضوں کو دیتا ہوں۔ ہائی بلڈپریشر کے مر یض تندرست ہو جاتے ہیں۔ میں نے کہا کہ اگر آپ اس نسخہ میں چند اجزاء اور شامل کر لیں تو یقینا بہت فائدہ ہو گا۔ پھر میں نے اپنا تعارف کرایا اور اپنے وسیع سالہا سال کے تجربات اس نسخہ کے متعلق بیان کیے۔انہوں نے سگریٹ کی ڈبی کے کاغذ پر وہ اجزاء لکھ لیے۔ اسی دوران وہا ں ایک صاحب بیٹھے تھے جو بہت عر صہ سعودی عرب دمام میں رہے ہیں اور 17سال کا عر صہ وہا ں گزرا۔ وہ چونکے اور کہنے لگے کہ سعودی عر ب میں صرف ایک حکیم کو حکمت کا لائسنس ہے اوروہ مکہ مکرمہ میں حکیم معرا ج الحسن صاحب ہیں۔ سعودی لوگ اور بڑے بڑے شیخ ان پر بہت بھروسہ کرتے ہیں اور ان سے دوائی لیتے ہیں۔ میرے کفیل کو شو گر، بلڈ پریشر اور کئی امراض تھے تو میرے کفیل کو حکیم صاحب نے ایک نسخہ لکھ کر دیا تھا اسمیں بھی ایسے ہی اجزاء تھے کیونکہ میں ہی جاکر یعنی پنساری سے لاتا تھا پھر اس نے اس نسخہ کے چند اجزاء کی نشانیاں بتائیں۔ پھر خود ہی بتا نے لگا کہ میرا کفیل یہ نسخہ بناتا تھا اس نے صرف 3بار ہی بنایا تھا کہ وہ تندرست ہو گیا اور میں نے خود اسے دیکھا ورنہ حکمت اور طب سے میرا کو ئی تعلق نہیں۔
اب میں جس نسخہ کو بیان کر رہا ہوں اسمیں ادویات تازہ اور اصلی ہو ں۔ خا ص طورپر صندل سفید کی لکڑی کا برا دہ اصلی ہو۔ کیونکہ میری زندگی ان دونسخہ جات پر گزری ہے اور ادویات بناتے بناتے تجربات ہو ئے ہیں۔اس لیے اگر اجزاء غیر خالص ہو ں تو نسخہ کے وہ فوائد نہیں ہوتے، جومطلوب ہیں۔ بہرحال یہ نسخہ لا جواب اور اکسیر ہے۔ جس جس نے بھی استعمال کیا اسی نے اسے مفید پایا
ھوالشافی: گل سر خ ایرانی اصلی، اسرول یا چھوٹی چندن،گوندکیکر،کشنیزخشک، صندل سفید اصلی ،تخم کاہومقشر، دانہ الائچی خو رد، ہر ایک 50 گرام نہا یت باریک کو ٹ پیس کر ارجن کی چھا ل کے پانی میں گولیاں بقدر چنے کے برابر بنائیں۔ مقدار خوراک 2گولی دن میں 4بار۔ اگر مر ض کم ہو تو 2 گو لی دن میں تین بار ورنہ 2 گولی صبح و شام بھی پانی کے ہمراہ کھانے سے ایک گھنٹہ قبل یا دو گھنٹے بعد استعمال کریں۔ اسی دوران اگر مجبوری ہو تو ڈاکٹری ادویات استعمال کریں ورنہ ضرورت نہیں پڑے گی۔ مصالحہ دار تلی ہو ئی گرم چیزوں سے پرہیز۔ مذکورہ نسخہ میں ارجن کا ذکر آیا ہے یہ ایک درخت ہے اور نہایت مشہور ہے۔ اکثر باغات، سڑکو ں کے کنارے بکثرت مل جاتا ہے۔ کسی مالی سے پو چھنے پر اس کا پتہ مل جائے گا۔ میرے تجربے کے مطابق اگر ہم اس نسخہ میں جو اہر ات نہ ڈالیں تو پھر نسخہ نہا یت سستا بن سکتا ہے اور ایک ڈبی مزدوری بمعہ لاگت وغیرہ تقریباسو روپے کی بن جائے گی۔ ویسے بھی میں اپنے ہا ں جب بھی بنا تا ہوں تو اس میں جواھرات، مو تی، عنبر ،کستوری وغیرہ نہیں ڈالتا۔ اگر کوئی تقاضہ کر تا ہے تو ڈال دیتا ہوں ورنہ یہ نسخہ اسی طرح نہا یت مفید مو ثر اور فائدہ مند ہے۔