کتب حدیث کی مختلف قسمیں

مصنف : محمد مبشر نذیر

سلسلہ : حدیث و سنت

شمارہ : فروری 2012

            حدیث کے دستیاب ذخیرے میں موجود کتب کی تصنیف کا زمانہ دوسری صدی ہجری یا آٹھویں صدی عیسوی سے شروع ہوتا ہے۔ کتب حدیث کی متعدد اقسام ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:

صحیح احادیث پر مشتمل کتب

            یہ وہ کتابیں ہیں جن کے مصنفین نے اس بات کا اہتمام کرنے کی کوشش کی ہے کہ اپنی کتب میں صرف اور صرف صحیح احادیث درج کریں۔ ان میں صحیح بخاری، صحیح مسلم، صحیح ابن خزیمہ، صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم شامل ہیں۔ بعد کے محدثین نے ان کتابوں کی احادیث کا دوبارہ جائزہ لے کر یہ متعین کرنے کی کوشش کی ہے کہ کیا ان کتابوں کے مصنفین اپنی شرط کو پورا کرنے میں کامیاب بھی ہوئے ہیں؟ اس تحقیق کے مطابق صرف بخاری اور مسلم ایسی کتب ہیں جن کی احادیث کم از کم سند کے اعتبار سے صحت کے اعلی ترین معیار پر پورا اترتی ہیں۔ باقی مصنفین نے اگرچہ کوشش تو بہت کی ہے مگر ان کی کتب میں بعض ضعیف احادیث بھی درج ہو گئی ہیں۔ اگرچہ بخاری اور مسلم کی صرف چند روایات پر متن اور درایت کے اعتبار سے تنقید کی گئی ہے مگر ان کی اسناد کے معاملے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

احکام کی احادیث پر مشتمل کتب

            یہ وہ کتب ہیں جن میں مصنفین نے یہ کوشش کی ہے کہ صرف دین کے احکام سے متعلق احادیث اکٹھی کی جائیں۔ ان کتب کو فقہ کی کتب کے ابواب پر احادیث کو مرتب کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ان میں کتاب الصلوۃ، کتاب الزکوۃ، کتاب الصوم، کتاب الحج، کتاب البیوع، کتاب الامارۃ وغیرہ کے تحت احادیث لائی جاتی ہیں۔

 ان میں قدیم کتب کو "موطاء" کہا جاتا ہے۔ اس کی مثالیں امام مالک اور امام محمد بن حسن شیبانی کی موطاء ہیں۔ بعد کے ادوار میں ان کتب کو "سنن" کا نام دے دیا گیا۔ موطاء امام مالک کی احادیث بھی بعد کی چھان بین کے بعد سند کے اعتبار سے "صحیح" کے درجے پر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موطاء امام مالک کو صحیح بخاری و مسلم کی ہم پلہ کتاب سمجھا جاتا ہے۔

 سنن کی مثالوں میں سنن ترمذی، ابو داؤد، ابن ماجہ اور نسائی ہیں۔ یہ چاروں کتب مشہور و معروف ہیں اور دینی مدارس کے نصاب میں داخل ہیں۔ انہیں "سنن اربعہ" کہا جاتا ہے۔ ان کتب میں صحیح کے ساتھ ساتھ ضعیف احادیث بھی پائی جاتی ہیں۔ سنن کی دیگر کتابوں میں بیہقی، دارقطنی، اور دارمی کی سنن شامل ہیں۔ ان میں سے بعض مصنفین جیسے امام نسائی اور امام بیہقی نے سنن کی تین تین مختلف سائز کی کتابیں لکھی ہیں۔ ان میں کبری، وسطی اور صغری شامل ہیں۔ مثال کے طور پر "سنن نسائی الکبری" میں مصنف نے بہت زیادہ احادیث جمع کی ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اس کا اختصار کر کے "وسطی" تیار کی اور پھر مزید اختصار کر کے "صغری" تصنیف کی ہے۔

راوی صحابی کی ترتیب پر مشتمل کتابیں

            ان کتابوں کو "مسند" کہا جاتا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ مشہور مسند احمد بن حنبل ہے۔ ان کتابوں کے مصنفین نے ہر صحابی سے روایت کردہ احادیث کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔ اس طریقے سے ان کی کتابوں کے ابواب صحابہ کے نام پر ہیں۔ قدیم ترین مسانید میں ابو عوانہ، ابو داؤد طیالسی، علی بن جعد، بزار، حمیدی، ابن مبارک، ابن راہویہ، شافعی، سراج، سعید بن منصور، اور سفیان بن عینیہ کی مسانید شامل ہیں۔

اساتذہ کی ترتیب پر مشتمل کتابیں

            بعض مصنفین نے احادیث کی کتب کو اپنے اساتذہ کے ناموں پر مشتمل ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ انہوں نے جس جس استاذ سے احادیث حاصل کیں، انہی کے نام سے باب قائم کر کے اپنا مجموعہ تیار کیا۔ ان کتابوں کی "معجم" کہا جاتا ہے۔ ان میں طبرانی کی معجم کبیر، اوسط اور صغیر مشہور ہیں۔ ابن عساکر کی معجم نے بھی تاریخ میں شہرت پائی ہے۔

احادیث و آثار پر مشتمل کتابیں

            یہ ایسی کتب ہیں جن میں مصنفین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی احادیث کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے قول و فعل، واقعات اور عدالتی فیصلوں کو بھی اکٹھا کر دیا ہے۔ ان کتابوں میں مصنف ابن ابی شیبہ، مصنف عبدالرزاق اور بیہقی کی معرف السنن و الآثار شامل ہیں۔

جامع کتب

            "جامع" ایسی کتاب کو کہا جاتا ہے جس میں مصنف نے ہر ممکن موضوع سے متعلق احادیث اکٹھی کی ہوں۔ بخاری اور مسلم کی "الجامع الصحیح" جامع کتب کی بہترین مثال ہیں۔ ان کے علاوہ جامع ترمذی بھی صحاح ستہ میں شامل ہے۔ ترمذی کی کتاب کو بعض حضرات نے 'جامع' اور بعض نے 'سنن' میں شمار کیا ہے۔ ابن الاثیر کی جامع الاصول بھی اسی اصول پر لکھی گئی ہے۔ جلال الدین سیوطی نے جمع الجوامع کے نام سے تمام دستیاب احادیث کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے جو بڑی حد تک کامیاب رہی ہے۔

اجزا

            بعض حضرات نے کسی خاص موضوع پر احادیث اکٹھی کی ہیں۔ ایسے مجموعوں کو "جزء " کہا جاتا ہے۔ امام بخاری کی "الادب المفرد" اس کی مثال ہے جو خاص طور پر آداب معاشرت سے متعلق ہے۔

سیرت

            سیرت کی کتابوں کا موضوع رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سوانح حیات (Biography) لکھنا ہے۔ ان میں قدیم ترین کتاب سیرت ابن اسحاق ہے۔ اس کے بعد سیرت ابن ہشام کا نمبر آتا ہے۔ اس کے بعد کثیر تعداد میں سیرت پر کتابیں لکھی جا چکی ہیں جن میں ابن جوزی کی جلاء الفہوم، ابن کثیر کی السیرۃالنبویہ اور ابن حزم کی جوامع السیرۃ نے زیادہ شہرت پائی۔ اردو اور انگریزی میں بھی سیرت پر بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ ان کتابوں میں صحیح و ضعیف ہر قسم کی روایات پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے یہ ضروری ہوتا ہے کہ ان کی چھان بین کر کے ان پر اعتماد کیا جائے۔ اعتماد کے لحاظ سے سیرت کی کتب کا درجہ حدیث کی کتب سے کم سمجھا جاتا ہے۔

تاریخ

            تاریخ میں طبری کی تاریخ الامم و الملوک، بعد کی تمام کتابوں کا ماخذ ہے۔ اس میں تاریخ سے متعلق ہر طرح کی روایات اکٹھی کر دی گئی ہیں۔ ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے متعلق روایات بھی شامل ہیں۔ بعد میں ابن خلدون کی تاریخ کو عالمی شہرت حاصل ہوئی۔ اعتماد کے لحاظ سے تاریخ کی کتب کا درجہ سیرت کی کتب سے بھی کم سمجھا جاتا ہے۔ان تمام اقسام پر مشتمل کتابیں عربی زبان میں شائع ہو چکی ہیں۔ عربی میں یہ کتب انٹرنیٹ پر بلامعاوضہ دستیاب بھی ہو چکی ہیں۔ ان میں سے صرف چند کتب کے اردو اور انگریزی ترجمے ہو چکے ہیں۔ ان میں سے خاص طور پر بخاری اور مسلم کے ترجمے انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں۔ بخاری و مسلم کے علاوہ تمام کتب حدیث میں صحیح و ضعیف ہر قسم کی روایات پائی جاتی ہیں۔ سیرت و تاریخ کی کتب کا معاملہ مزید احتیاط کا تقاضہ کرتا ہے۔