درد جس دل میں ہو میں اس کی دوا بن جاؤں
کوئی بیمار اگر ہو تو شفا بن جاؤں
دکھ میں ہلتے ہوئے لب کی میں دعا بن جاؤں
اُف وہ آنکھیں کہ ہیں بینائی سے محروم کہیں
روشنی جن میں نہیں نور جن آنکھوں میں نہیں
میں ان آنکھوں کے لیے نور و ضیا بن جاؤں
ہائے وہ دل جو تڑپتا ہوا گھر سے نکلے
اُف وہ آنسو جو کسی دیدہ تر سے نکلے
میں اس آنسو کو سکھانے کو ہوا بن جاؤں
دور منزل سے اگر راہ میں تھک جائے کوئی
جب مسافر کہیں رستے سے بھٹک جائے کوئی
خضر کا کام کروں راہ نما بن جاؤں
عمر کے بوجھ سے جو لوگ دبے جاتے ہیں
ناتوانی سے جو ہر روز جھکے جاتے ہیں
ان ضعیفوں کے سہارے کو عصا بن جاؤں