نفل نماز

ج: اگر صبح اٹھنے کا امکان نہیں تو پھر وتر کو ترجیح دینی چاہیے ۔

(جاوید احمد غامدی)

ج: فجر یا عصر کے بعد کوئی نفل نہیں پڑھے جا سکتے ،یہ اصل میں سد ذریعہ کا حکم ہے کیونکہ اس میں وہ وقت آرہا ہوتا ہے جس میں سورج نکلنے یا غروب ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اس وجہ سے حضورﷺ نے کہا کہ احتیاط کرو کیونکہ سورج طلوع اور غروب ہوتے وقت نماز پڑھنا ممنوع ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک لمبے عرصے تک سورج دیوتا کی پرستش انہی اوقات میں ہوتی رہی ہے۔ آپ کو اگر پورا اطمینان ہو کہ سورج غروب نہیں ہو رہا یا طلوع نہیں ہو رہا اور آپ کوئی نفل پڑھنا چاہیں تو اس کی ممانعت نہیں ۔ خود رسول اللہﷺ کے بارے میں معلوم ہے کہ کچھ نفل ظہر کے رہ گئے تھے تو آپﷺ نے عصر کے بعد پڑھے اور ایک موقع پرجب ام المومنین غالباً ام سلمہؓ نے پوچھا تو آپ نے اس کی وضاحت کی یہ کچھ نوافل تھے جو میں پڑھ رہا تھا ۔آج کل ہمارے ہاتھ میں گھڑی ہوتی ہے اور ہم کافی اطمینان سے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ سورج غروب ہو رہا ہے یا نہیں ہو رہا ، اس زمانے میں یہ صورت نہیں تھی اور اس کا اندیشہ ہوتا تھا کہ عبادت کرنے والے لوگ ان اوقات میں عبادت نہ کرنے لگ جائیں۔

(جاوید احمد غامدی)