نعت


مضامین

  ناداروں کو علم کے موتی آقا نے انمول دیے باب جہالت کا بند کیا اور ذہنوں کے در کھول دیے   انگاروں کو پھول بنایا ذروں کو خورشید کیا جن ہونٹوں میں زہر بھرا تھا ان کو میٹھے بول دیے   خشک پسینہ ہونے سے پہلے مزدوری مزدور کو دی آ...


بس! محمد (ﷺ) ہے نبی سارے زمانے والا اب کوئی اور پیمبر نہیں آنے والا دعوائے حبِ محمد (ﷺ) تو ہے سب کو لیکن کون ہے دل میں محمد (ﷺ) کو بسانے والا اسوہ رحمتِ عالم کی جھلک کس میں ہے کون ہے آپ کو معیار بنانے والا ہم کہ اپنوں سے بھی غیروں کی طرح جلت...


  یوں تو ہر دور مہکتی ہوئی نیندیں لایا تیراپیغام مگر خواب نہ بننے پایا   توجو آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق تو نے انساں کے خیالوں میں لہو دوڑایا   تیری کٹیا کو شنہشاہ نے ازراہ غرور  قصر مر مر سے جو دیکھا تو بہت شرمایا ند...


   وہ ہمارے نبیؐ ، سرورِ انبیا   جن کو اللہ نے دین کامل دیا    یہ فضائل انہی کے لیے خاص ہیں  رحمت ِ عالمیں ، خاتم الانبیاؐ     وہ ہمارے نبیؐ ، سرورِ انبیا  جن کو اللہ نے دین کامل دیا    دین ، جو دینِ فطرت سے اوّل چلا ...


  خزاں کی رُت میں بھی خشک شاخوں پہ موسم ِ گل کے پھول رکھنا گناہ گاروں پہ روز ِمحشر بھی رحمتوں کا نزول رکھنا   قدم تمہار ے بہک نہ جائیں نئے زمانے کی روشنی میں مسافرانِ عدم نظر میں نقوشِ پائے رسولؐ رکھنا   خلوصِ دل سے ہے دوجہاں ...


  خزاں کی رُت میں بھی خشک شاخوں پہ موسم ِ گل کے پھول رکھنا گناہ گاروں پہ روزِ محشر بھی رحمتوں کا نزول رکھنا   قدم تمہار ے بہک نہ جائیں نئے زمانے کی روشنی میں مسافرانِ عدم نظر میں نقوشِ پائے رسولؐ رکھنا   خلوصِ دل سے ہے دوجہاں ...


  غم ہو گئے بے شمار آقا بند ہ تیرے نثار آقا    ہلکا ہے اگر ہمارا پلہّ بھاری ہے ترا وقار آقا    مجھ سا کوئی غم زدہ نہ ہو گا تم سا نہیں غمگسا ر آقا    تم وہ ’کہ کرم کو ناز تجھ سے میں وہ ’کہ بد ی کوعار آقا    پھ...


  ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے  کاش مداح پیمبر کا لقب مل جائے   میری پہچان کسی اور حوالے سے نہ ہو اقتدارِ درِ سلطان عرب مل جائے   آدمی کو وہاں کیا کچھ نہیں ملتا ہوگا  سنگریزوں کو جہاں جنبشِ لب مل جائے   کس زباں سے...


  سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے زباں ملی ہے مجھے نعت کے بیاں کیلئے   زمیں بنائی گئی کس کے آستاں کیلئے کہ لامکاں بھی اٹھا سروقد مکاں کیلئے   ترے زمانے کے باعث زمیں کی رونق ہے ملا زمین کو رتبہ ترے زماں کیلئے   کمال ...


  فارسی کے کھجوروں بھرے باغ کی، خاک ماتھے پہ ملتا شگُن کے لئے  میں بھی بِکتا ہوا جا بہ جا ایک دن، جا پہنچتا مدینے میں اُنؐ کے لئے   استعاروں کی رنگین برسات میں، ان کے در سے نگینوں کی خیرات لی  اے زمانے، یہ انؐ کی عطا ہے عطا، یہ جواہ...


  اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ ہیں آج وہ مائل بہ عطا اور بھی کچھ مانگ   ہیں وہ متوجہ تو دعا اور بھی کچھ مانگ جو کچھ تجھے ملنا تھا ملا اور بھی کچھ مانگ   ہر چند کے مولا نے بھرا ہے تیرا کشکول کم ظرف نہ بن ہاتھ بڑھا...


  نہ کوئی دل سا غنی ہے ، نہ کوئی دل سا فقیر ان کے الطاف کے بعد ، ان کی عطا سے پہلے   قلبِ صدیق و عمر ، سینہ عثمان و علی چمنِ عشق ہیں ایجادِ صبا سے پہلے   دل نے سو بار سنی غیب سے آوازِ قبول ایک بس ایک فقط ایک دعا سے پہلے ...