حفیظ تائب


مضامین

نعت رسول کریمﷺ اے سرورِ دیں نور ہے یکسر تری سیرت اقدار کو کرتی ہے منور تری سیرت یا خیر کا معمورہِ پْر نور و معنبر یا حسن کا مواج سمندر تری سیرت زیبائی افکار کا مصدر ترے انوار رعنائیِ کردار کا جوہر تری سیرت رنگیں چمنستانِ حیات اس کی ضیا سے ...


نعتیہ شہر آشوب اے نوید مسیحا تری قوم کا حال عیسیٰ کی بھیڑوں سے ابتر ہوا اس کے کمزور اور بے ہنر ہاتھ سے چھین لی چرخ نے برتری یا نبیؐ روح ویران ہے آنکھ حیران ہے ایک بحران تھا ایک بحران ہے گمشنوں شہروں قریوں پہ ہے پر فشاں ایک گھمبیر افسردگی ی...


  اے مرسل پاکیزہ خو کس خلق کا پیکرہے تو  قرآن ہے گویا ہو بہو کشور کشائے بحر و بر احسان ہے تو سر بسر  تو ہر زماں کی آبرو تو کائنات حسن ہے تیر ی زکات حسن ہے   یہ آب و گل ، یہ رنگ و بو سب رنگ میں ایک رنگ ہے بتلا دیا کس ڈھنگ سے   دل ...


دے تبسم کی خیرات ماحول کو ہم کو درکار ہے روشنی یا نبی ایک شیریں جھلک ایک نوری ڈھلک تلخ وتاریک ہے زندگی یا نبی   اے نوید مسیحا تیری قوم کا حال موسیٰ کی بھیڑوں سے ابتر ہوا اسکے کمزور اور بے ہنر ہاتھ سے چھین لی چرخ نے برتری یانبی   کام ہم ن...


  بادِ رحمت سنک سنک جائے وادی جاں مہک مہک جائے   نام پاک ان کا ہو لبوں سے ادا شہد گویا ٹپک ٹپک جائے   جب چھڑے با ت نطق حضرت کی غنچہ فن چٹک چٹک جائے   ارضِ دل سے اٹھے نوائے درود گونج اس کی فلک فلک جائے   ماہ ط...


    دے تبسم کی خیرات ماحول کو ہم کو درکار ہے روشنی یانبی  ایک شیریں جھلک ایک نوری ڈھلک تلخ و تاریک ہے زندگی یانبی  اے نویدِ مسیحا تیری قوم کا حال عیسیٰ کی بھیڑوں سے ابتر ہوا اسکے کمزور اور بے ہنر ہاتھ سے چھین لی چرخ نے برتری یانبی  ...


  گمنام فضاؤں میں ترا نام لکھا ہے خوشبو میں ہواؤں میں ترا نام لکھا ہے   صحرا میں خلاؤں میں ترا نام لکھا ہے ہر شہر میں گاؤں میں ترا نام لکھا ہے   موسوم تجھ ہی سے ہیں یہ موسم یہ نظارے گھنگھور گھٹاؤں میں ترا نام لکھا ہے   ...


  محبت کہہ رہی ہے نعت بے خوف و خطر لکھیں مگر اذن شریعت ہے جو لکھیں سوچ کر لکھیں   وہ ممدوح خدا ہیں آپ یہ کیوں بھول جاتے ہیں اگر ہو نعت لکھنا تھام کر قلب و جگر لکھیں   فقط اسم گرامی ہی رقم کر دیں تو کافی ہے کہے گر نعت کوئی م...


  غموں کو شادمانی دینے والے مسرت جاودانی دینے والے   میں تجھ پر مر کے جینا چاہتا ہوں اے موت اور زندگانی دینے والے   میں تیرے غم میں بوڑھا ہو رہا ہوں اے خوشیوں کو جوانی دینے والے   تری خاطر شکستہ دل ہوں کب سے اے فتح...


  وطنِ پاک کہ ہے مملکتِ عشقِ رسول اس میں یارب ہو محبت کے اجالوں کا نزول   مستقل اس میں رہے حبِ نبی کا موسم شاخ در شاخ کھلیں نزہتِ کردار کے پھول   عدل و احساں سے مرتب ہو نظامِ ہستی پیروی ختمِ رسل کی ہو ہمارا معمول   سا...


کس کا نظام راہ نما ہے افق افق جس کا دوام گونج رہا ہے افق افق شانِ جلال کس کی عیاں ہے جبل جبل رنگِ جمال کس کا جما ہے افق افق مکتوم کس کی موجِ کرم ہے صدف صدف مرقوم کس کا حرفِ وفا ہے افق افق کس کی طلب میں اہلِ محبت ہیں داغ داغ کس کی ادا ...


  خوشبو ہے دو عالم میں تیری اے گلِ چیدہ کس منہ سے بیاں ہوں تیرے اوصافِ حمیدہ   تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ   مضمر تیری تقلید میں عالم کی بھلائی میرا یہی ایمان ہے یہی میرا عقیدہ  ...