تمام مسائل کا حل، استغفار اور شکر

مصنف : ام قانت

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : مارچ 2013

میری ایک رشتے کی بہن ہیں ان کی پینتالیس سال عمر ہوگئی اس کی شادی نہیں ہوئی۔ اس کومیں نے بتایا کہ تم استغفار پڑھو۔ والدین کی وفات ہوگئی تو یہی گھر میں بڑی تھی پہلے اس نے چھوٹوں کی شادی کی اور پھر خود رہ گئی۔میرے کہنے پر اس نے صرف استغفار پڑھا۔ آپ یقین کریں اس کی زندگی میں اتنا اچھا آدمی آیا کہ جس کا گمان نہ تھا-85تہجد گزار اور اس سے صرف ایک سال بڑا ۔ اس کی پہلے شادی ہوئی تھی بیوی فوت ہوگئی’ بچہ نہیں ہے۔ بہترین گھر۔ صرف استغفار کی برکت سے۔ اسی خاتون جس کی شادی ہوئی تھی اس کا اب بچہ نہیں ہورہاتھا اسے میں نے کہا استغفار پڑھو اس نے اب استغفار پڑھنا شروع کردیا ہے۔ اس کو اللہ پاک نے امید لگائی لیکن اس نے استغفار چھوڑ دیا۔ میں نے اس کو کہا کہ آپ کی اس عمرمیں شادی ہوئی اور اب اللہ نے اس عمر میں آپ کو امید لگائی آپ لوگوں کو مت بتائیں۔ لیکن اس نے میری بات پر عمل نہ کیا اور کسی کی نظر لگی اور بچہ ضائع ہوگیاکیونکہ اس نے پڑھائی چھوڑ دی تھی۔اس نے استغفار پڑھنا بالکل ہی چھوڑ دیا تھا۔ نمازنہیں چھوڑی’ نماز کی وہ بچپن سے ہی پابند ہے۔ میں نے اس سے کہا باجی آپ استغفار نہیں پڑھتی اس نے کہا ہاں میں نے استغفار پڑھنا چھوڑ دیا تھا۔میں نے ان سے کہا آپ نے استغفار پڑھنا ختم کردیا تھا تو آپ شکر شروع کردیتیں میں نے آپ سے کہا تھا تاکہ یہ نعمت آپ کے پاس قائم رہے۔

اللہ کا شکر اپنی زبان میں کریں

اللہ پاک کہتے ہیں کہ جب میں کوئی نعمت دیتا ہوں تو اس کا شکر شروع کردیں وہ نعمت کبھی واپس نہیں جائے گی۔میں ہر نعمت پر الحمدللہ رب العالمین بغیر گنے پڑھتی ہوں۔ میں نے یہ آزمایا ہے کہ جس نعمت پر شکر کیا ہے وہ واپس نہیں گئی اور جس پر میں نے شکر نہیں کیا وہ واپس چلی گئی۔جس نعمت پر میں دل سے شکرگزار ہوں لیکن میں نے زبان سے لفظ ادا نہیں کیے تو بھی وہ چیز واپس چلی گئی۔میں نے باجی سے کہا تم نے شکر نہیں کیا اسی وجہ سے اتنی بڑی نعمت ضائع ہوگئی۔شکر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سارا دن بغیر گنے بار بار کہیں الحمدللہ رب العالمین۔ اس کے علاوہ بار بار اپنی زبان میں شکر کریں کہ یااللہ جو تو نے مجھے نعمت دی میں اس کے قابل نہیں تھا اللہ تیرا شکر ہے۔ عربی کے جو الفاظ ہیں یہ آپ منہ سے ادا کرتے ہیں دل سے اد انہیں کرتے۔ مجھے سکون تب ملتا ہے جب میں اپنی زبان میں اللہ سے مانگتی ہوں۔

میری چھوٹی سی خواہش چھوٹے سے عمل سے پوری ہوگئی:

لاہور آنے کے بعد میری چھوٹی سی خواہش تھی میرے بچے ایچی سن میں پڑھیں۔ میں پورے جہان سے سفارشیں کرواسکتی تھی لیکن میرے شوہر سفارش کے خلاف تھے۔ الحمدللہ میرے اللہ نے صرف شکر کی وجہ سے میری یہ خواہش بھی پوری کردی۔ جب میں اپنے بچوں کو لینے جاتی ہوں اس وقت اللہ کا شکر کرتی ہوں کہ یااللہ تیرا بڑا شکر ہے کہ تو نے میری اس دنیا کی چھوٹی سی خواہش کو بڑے اچھے طریقے سے پورا کیا۔آپ یقین کریں میرے بچوں کو وہاں مسئلے نہیں بنتے حالانکہ ان کے ساتھ کے بچے ٹیوشن پڑھتے ہیں میرے بچوں کی وہاں کوئی ٹیوشن نہیں اور سارے بہترین جا رہے ہیں۔ جب میری شادی ہوئی تو ہمارے رشتے دار کہتے تھے کہ ان کی آپس میں نہیں بنے گی کیونکہ میرے شوہر ذرا سخت طبیعت کے ہیں۔ یقین مانیں اللہ سے صرف دعا کی ہے اور اب چوبیس گھنٹے کے علاوہ جب بھی نماز پڑھتی ہوں ایک دفعہ شکر کی تسبیح پڑھتی ہوں۔یااللہ اس آدمی کو تو میرے لیے اچھا بنادے اور میرے بچوں کے ذہین ہونے کی وجہ بھی صرف شکر ہی ہے۔میں اللہ سے شکر ان الفاظ سے کرتی ہوں:۔ الحمدللہ رب العالمین اور دل میں یہی ہوتا ہے کہ یااللہ تو اس آدمی کو میرے لیے اچھا بنادے۔رات کو پڑھوں یا صبح پڑھوں دن میں دو نفل شکرانے کے لازمی پڑھتی ہوں۔شکر کرتی ہوں اپنے خاوند کیلئے’ اپنے بچوں کیلئے’ اپنے نوکروں کیلئے کہ اس نے مجھے نیک نوکر دئیے۔ نوسال سے نوکر میرے ساتھ ہیں۔اس کے علاوہ دو نفل میں استغفار کے پڑھتی ہوں کہ یااللہ جو مجھ سے آج کے دن غلطیاں ہوئیں وہ معاف فرما دے’دو نفل میں حاجت کے مانگتی ہوں کہ یااللہ میری ساری حاجات قبول فرما۔ میں صرف یہ وظائف کرتی ہوں۔استغفار’ شکر’ رات کو سونے سے پہلے چاروں قل’ آیت الکرسی’ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کی دعا۔ بس یہ چھ چیزیں رات کو پڑھ کر سوتی ہوں اورلقد جاء کم۔۔۔۔ (سورۃ توبہ آخری دو آیات) انکی میں نے بڑی برکتیں دیکھیں ہیں۔ جو درج ذیل ہیں:۔اللہ خود مجھے بہتری کی طرف لے کر جارہا ہے۔ بہتری کی راہیں میری طرف کھل رہی ہیں۔

میرا اللہ کتنا رحم دل ہے:میں ایک ماں ہوں اور جب میں یہ چیز دیکھتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے تو میں سوچتی ہوں کہ میں اپنے بچوں کے حق میں اتنی رحم دل ہوں اور میرا اللہ کتنا رحیم ہے۔میری سب سے چھوٹی بیٹی ہے ’کل میں نے اس کو بڑا سخت ڈانٹا۔ وہ کھڑی ہوگئی’ کہنے لگی اماں سوری’ میں نے کہا سوری سے کیا مطلب ہے۔ میں نے کہا میں نے تم کو ایک کام کہا تم نے کیا نہیں دفعہ ہوجاؤ میری آنکھوں کے سامنے سے۔وہ وہیں کھڑی رہی’ دوسری دفعہ اس نے کہا اماں سوری’ جب اس نے تیسری دفعہ کہا اماں سوری تو یقین کریں مجھے اس پر اتنا پیار آیا۔ میں نے اس کو پکڑ کر اس کا منہ چوما۔ مجھے اتنا فخر ہوا کہ اس بچی نے میرا اتنا مان رکھا ہے۔ اس نے مجھ سے معافی مانگی اور ایک ہم ہیں کہ ایک بار اللہ سے توبہ کرتے ہیں ہماری شنوائی نہیں ہوتی تو دوسری دفعہ ہم توبہ نہیں کرتے’ الٹا اللہ سے ناراض ہوجاتے ہیں۔اس بچی نے مجھے اتنا بڑا سبق دیا ہے کہ اللہ کے سامنے بس آپ ٹکے رہیں۔ اس بچی پر کل سے مجھے اتنا پیار آرہا ہے۔ آٹھویں میں میری بچی پڑھتی ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ میں نے آپ کو اتنا سخت ڈانٹا تھا آپ چلی کیوں نہ گئیں’ اس نے کہا اماں اگر میں فوری چلی جاتی تو آپ کا غصہ اترنا ہی نہیں تھا میں نے سوچا اماں تین دفعہ ڈانٹے گی’ چار دفعہ ڈانٹے گی لیکن میں کھڑی رہوں گی۔ ان چھوٹی چھوٹی باتوں’رویوں سے آپ سیکھتے ہو۔ اور شکرانے کا یہ ہے کہ مجھے اتنی سی بھی نعمت یہ موبائل جیسی بھی ملی تو میں نے اس کا اپنے دل میں دس دفعہ شکر ادا کرنا ہے۔ میرا کوئی نوکر اچھا ہے میری ہانڈی اچھی پک جاتی ہے اس پر بھی میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں۔