امہات المومنین

مصنف : سید عمر فاران بخاری

سلسلہ : گوشہ سیرتﷺ

شمارہ : جنوری 2013

 حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نسبت مبارکہ کی برکت سے ازواج مطہرات کا مقام و مرتبہ بہت ہی ارفع و اعلی اور بلند و بالا ہے، ان کی شان میں قرآن حکیم کی کئی آیات بینات نازل ہوئیں اور حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی احادیث شریفہ میں بھی ان کی عظمت و فضیلت اور خصائص و کمالات کا تذکرہ موجود ہے- چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَستنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآ- ترجمہ: اے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیویوں! تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو- (سورہ احزاب- 32) اس آیت کریمہ کی تفسیر میں امام رازی رحمۃ اللہ علیہ متوفی 606ھ نے لکھا ہے: یعنی فیکن غیر ذلک امر لا یوجد فی غیرکن وھو کونکن امھات المومنین و زوجات خیر المرسلین- ترجمہ: یعنی ازواج مطہرات وہ خصوصی شان رکھتی ہیں جو دوسری خواتین نہیں رکھتیں، یہ برگزیدہ و عفت مآب خواتین تمام مومنین کی مائیں اور نبیوں کے سردار کی بیبیاں ہیں- تفسیر الرازی، سورۃ الاحزاب، 32- اس آیت کریمہ سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ازواج مطہرات حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان اقدس کی برکت سے دنیا کی تمام خواتین میں ایک منفرد و ممتاز مقام کی حامل بن گئیں جس میں کوئی ان کا شریک نہیں ہے-دوسری آیت شریفہ میں ارشاد باری تعالی ہے: وَاَزوَاجْہ اْمَّہٰتْہْم ترجمہ: اور آپ کی بیویاں مومنین کی مائیں ہیں- سورۃاحزاب- 6 نیز ارشاد الٰہی ہے: وَلَا اَن تَنکِحْوا اَزوَاجَہ مِن بَعدِہ اَبَدًا ترجمہ: اے ایمان والو!) اور یہ ناجائز ہے کہ کبھی بھی نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد آپ کی بیویوں سے نکاح کرو- سورۃ احزاب- 53 اور یہ بھی ارشاد ہے: وَاِذَا سَاَلتْمْوہْنَّ مَتَاعًا فَسَلْوہْنَّ مِن وَّرَاءِ حِجَابٍ ترجمہ: اور جب نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ازواج سے تم کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو- سورۃ احزاب- 53 کنزالعمال میں حضورصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے: خیارکم خیارکم لنسائی۔ترجمہ : تم میں سب سے بہتر افراد وہ ہیں جو میری ازواج مطہرات کے ساتھ بہتر سلوک کرنے والے ہوں۔ کنز العمال ،کتاب الفضائل۔ فصل ازواجہ علیہ الصلوۃ والسلام ،حدیث نمبر: 24400حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ازواج مطہرات کی تعداد اور ان کے ساتھ نکاح کی ترتیب کے بارے سیرت نگاروں کا قدرے اختلاف ہے، البتہ گیارہ امہات المومنین کے بارے میں سب کی رائے متفق ہے-حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی متعدد شادیوں کا ایک عظیم مقصد یہ رہا کہ مختلف قبائل سے رشتہ اخوت قائم ہوجائے اور اس کی وجہ سے واقعتاً اسلام کے فروغ میں بڑی مدد ملی اور مسلمانوں کو بہت فائدہ پہنچا- ازواج مطہرات میں چھ کا تعلق قبیلہ قریش سے ہے، حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا، حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت سودہ رضی اللہ عنہا- چار ازواج مطہرات قبیلہ قریش کے علاوہ عرب کے دیگر قبائل سے ہیں اور ایک زوجہ مطہرہ حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا بنی اسرائیل کے قبیلہ بنی نضیر کی ہیں