علما اور مصلحین امت کے فتنے 

مصنف : محمد یوسف بنوری

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : جولائی 2020

سب سے بڑا صدمہ اس کا ہے کہ مصلحین کی جماعتوں میں جو فتنے آج کل رونما ہورہے ہیں، نہایت خطرناک ہیں، تفصیل کا موقع نہیں، لیکن فہرست کے درجہ میں چند باتوں کا ذکر ناگزیر ہے:
*1- مصلحت اندیشی کا فتنہ*
یہ فتنہ آج کل خوب برگ وبار لارہاہے، کوئی دینی یا علمی خدمت کی جائے، اس میں پیش نظر دنیاوی مصالح رہتے ہیں، *اس فتنہ کی بنیاد نفاق ہے،* یہی وجہ ہے کہ بہت سی دینی وعلمی خدمات برکت سے خالی ہیں۔
*2- ہر دلعزیزی کا فتنہ*
جوبات کہی جاتی ہے، اس میں یہ خیال رہتا ہے کہ کوئی بھی ناراض نہ ہو، سب خوش رہیں، *اس فتنہ کی اساس حب جاہ ہے۔*
*3- اپنی رائے پر جمود واصرار*
اپنی بات کو صحیح و صواب اور قطعی ویقینی سمجھنا، دوسروں کی بات کو درخور اعتناء اور لائق التفات نہ سمجھنا، بس یہی یقین کرنا کہ میرا موقف سو فیصد حق اور درست ہے اور دوسرے کی رائے سو فیصد غلط اور باطل، *یہ اعجاب بالرائے کا فتنہ ہے اور آج کل سیاسی جماعتیں اس مرض کا شکار ہیں۔*کوئی جماعت دوسرے کی بات سننا گوارا نہیں کرتی، نہ حق دیتی ہے کہ ممکن ہے کہ مخالف کی رائے کسی درجہ میں صحیح ہو یا یہ کہ شاید وہ بھی یہی چاہتے ہوں جو ہم چاہتے ہیں، صرف تعبیر اور عنوان کا فرق یا الأھم فالأھم کی تعیین کا اختلاف ہو۔
*4-سوء ظن کا فتنہ*
ہرشخص یا ہر جماعت کا خیال یہ ہے کہ ہماری جماعت کا ہر فرد مخلص ہے اور ان کی نیت بخیر ہے اور باقی تمام جماعتیں جو ہماری جماعت سے اتفاق نہیں رکھتیں، وہ سب خود غرض ہیں، ان کی نیت صحیح نہیں، بلکہ اغراض پر مبنی ہیں، *اس کا منشاء بھی عجب وکبر ہے۔*
*5- سوء فہم کا فتنہ*
کوئی شخص کسی مخالف کی بات جب سن لیتا ہے تو فوراً اسے اپنا مخالف سمجھ کر اس سے نہ صرف نفرت کا اظہار کرتاہے بلکہ مکروہ انداز میں اس کی تردید فرض سمجھی جاتی ہے، مخالف کی ایک ایسی بات میں جس کے کئی محمل اور مختلف توجیہات ہوسکتی ہیں، وہی توجیہ اختیار کریں گے جس میں اس کی تحقیر وتذلیل ہو،کیا ''ان بعض الظن اثم'' (یقیناً بعض گمان گناہ ہیں)اور ''إیاکم والظن فان الظن أکذب الحدیث'' (بدگمانی سے بچا کرو، کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے اور بڑے بڑے جھوٹ اسی سے پیدا ہوتے ہیں) کی نصوص مرفوع العمل ہوچکی ہیں؟
*6- بہتان طرازی کا فتنہ*
مخالفین کی تذلیل وتحقیر کرنا، بلاسند ان کی طرف گھناؤنی باتیں منسوب کرنا، اگر کسی مخالف کی بات ذرا بھی کسی نے نقل کردی، بلا تحقیق اس پر یقین کرلینا اور مزے لے لے کر محافل ومجالس کی زینت بنانا، بالفرض اگر خود بہتان طرازی نہ بھی کریں، دوسروں کی سنی سنائی باتوں کو بلاتحقیق صحیح سمجھنا، کیا یہ نص قرآنی ''إن جاء کم فاسق بنباء فتبینوا'' الآیۃ (اگر آئے تمہارے پاس کوئی گناہ گار خبر لے کر تو تحقیق کرلو) کے خلاف نہیں؟
*7- جذبہ انتقام کا فتنہ*
کسی شخص کو کسی شخص سے عداوت ونفرت یا بدگمانی ہے، لیکن خاموش رہتاہے لیکن جب ذرا اقتدار مل جاتا ہے، طاقت آجاتی ہے تو پھر خاموشی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، گویا یہ خاموشی معافی اور درگذر کی وجہ سے نہیں تھی، بلکہ بیچارگی و ناتوانی اور کمزوری کی وجہ سے تھی، *جب طاقت آگئی تو انتقام لینا شروع کیا، رحم وکرم اور عفو درگذر سب ختم!*
*8- حب شہرت کا فتنہ*
کوئی دینی یا علمی یا سیاسی کام کیا جائے، آرزو یہی ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ داد ملے اور تحسین و آفرین کے نعرے بلند ہوں، درحقیقت اخلاص کی کمی یا فقدان سے اور خود نمائی و ریاکاری کی خواہش سے یہ جذبہ پیدا ہوتا ہے، صحیح کام کرنے والوں میں یہ مرض پیدا ہوگیا اور *در حقیقت یہ شرکِ خفی ہے،* حق تعالیٰ کے دربار میں کسی دینی یا علمی خدمت کا وزن اخلاص سے ہی بڑھتا ہے اور یہی تمام اعمال میں قبول عند اللہ کا معیار ہے، اخبارات، جلسے، جلوس، دورے زیادہ تر اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔
*9- خطابت یا تقریر کا فتنہ*
یہ فتنہ عام ہوتا جارہا ہے کہ لن ترانیاں انتہا درجہ میں ہوں، عملی کام صفر کے درجہ میں ہوں، قوالی کا شوق دامن گیر ہے، عمل و کردار سے زیادہ واسطہ نہیں۔''لم تقولون ما لاتفعلون کبر مقتا عند اللہ ان تقولوا مالاتفعلون''ترجمہ: کیوں کہتے ہو منہ سے جو نہیں کرتے، بڑی بیزاری کی بات ہے اللہ کے یہاں کہ کہو وہ چیز جو نہ کرو۔ (ترجمہ شیخ الہند)خطیب اس انداز سے تقریر کرتا ہے گویا تمام جہاں کا درد اس کے دل میں ہے، لیکن جب عملی زندگی سے نسبت کی جائے تو درجہ صفر ہوتا ہے۔
*10- پروپیگنڈے کا فتنہ*
جو جماعتیں وجود میں آئی ہیں، خصوصاً سیاسی جماعتیں ان میں غلط پروپیگنڈہ اور واقعات کے خلاف جوڑ توڑ کی وبا اتنی پھیل گئی ہے جس میں نہ دین ہے اور نہ اخلاق، نہ عقل ہے نہ انصاف، اخبارات، اشتہارات، ریڈیو، ٹیلی ویژن، تمام اس کے مظاہر ہیں۔
*11- مجلس سازی کا فتنہ*
چند اشخاص کسی بات پر متفق ہوگئے یا کسی جماعت سے اختلاف رائے ہوگیا، فوراً اخبار نکالا جاتاہے بیانات چھپتے ہیں کہ اسلام اور ملک، بس ہماری جماعت کے دم قدم سے باقی رہ سکتا ہے۔نہایت دل کش عنوانات اور جاذبِ نظر الفاظ وکلمات سے قرار دادیں اور تجویزیں چھپنے لگتی ہیں، امت میں تفرق وانتشار اور گروہ بندی کی آفت اسی راستے سے آئی ہے۔
*12- عصبیت جاہلیت کا فتنہ*
اپنی پارٹی کی ہر بات خواہ وہ کیسی ہی غلط ہو، اس کی حمایت وتائید کی جاتی ہے اور مخالف کی ہر بات پر تنقید کرنا سب سے اہم فرض سمجھا جاتا ہے۔ مدعی اسلام جماعتوں کے اخبار و رسائل، تصویریں، کارٹون، سینما کے اشتہار، سود اور قمار کے اشتہار اور گندے مضامین شائع کرتے ہیں مگر چونکہ ''اپنی جماعت'' کے حامی ہیں، اس لئے جاہلی تعصب کی بنا پر ان سب کو بنظر استحسان دیکھا جاتا ہے، *الغرض جو اپنا حامی ہو وہ تمام بد کرداریوں کے باوجود پکا مسلمان ہے اور جو اپنا مخالف ہو، اس کے نماز روزہ کا بھی مذاق اڑایا جاتا ہے۔*
*13- حب مال کا فتنہ*
حدیث میں تو آیاہے کہ ''حب الدنیا رأس کل خطیئۃ'' دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے، حقیقت میں تمام فتنوں کا قدر مشترک حب جاہ یا حب مال ہے، بہت سے حضرات ''ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ'' کو دنیا کی جستجو اور محبت کے لئے دلیل بناتے ہیں، حالانکہ بات واضح ہے کہ ایک
 ہے دنیا سے تعلق اور ضروریات کا حصول، اس سے انکار نہیں، نیز ایک ہے طبعی محبت جو مال اور آسائش سے ہوتی ہے، اس سے بھی انکار نہیں، مقصد تو یہ ہے کہ حب دنیا یا حب مال کا اتنا غلبہ نہ ہو کہ شریعت محمدیہ اور دین اسلام کے تمام تقاضے ختم یا مغلوب ہوجائیں، اقتصاد واعتدال کی ضرورت ہے، عوام سے شکایت کیا کی جائے، آج کل عوام سے یہ فتنہ گزر کر خواص کے قلوب میں بھی آرہاہے، إلا ماشاء اللہ! اس فتنے کی تفصیلات کے لئے ایک طویل مقالے کی ضرورت ہے، حق تعالیٰ توفیق عطا فرمائے، ہم ان مختصر اشاروں کو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی ایک دعا پر ختم کرتے ہیں:
*اللہم! رزقنی حبک وحب من یحبک وحب عمل یقربنی إلیک’ اللہم ما رزقتنی مما أحب فاجعلہ قوۃ فیما یحب وما زویت عنی مما أحب فاجعلہ فراغاً لی فیما تحب، اللہم اجعل حبک أحب الأشیاء إلیّ من نفسی و أہلی ومن الماء البارد*