تین فطری قوانین اور اللہ سے تعلق

مصنف : ثاقب جاوید

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : جولائی 2020

تین فطری قوانین 
۱۔پہلا قانون فطرت
اگر کھیت میں دانہ نہ ڈالا جائے تو قدرت اسے گھاس پھوس سے بھر دیتی ہے۔ اسی طرح اگر دماغ کو اچھی فکروں سے نہ بھرا جائے تو کج فکری اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے 
2۔دوسرا قانون فطرت
جس کے پاس جو کچھ ہوتا ہے وہی بانٹتا ہے.
خوش انسان خوشی بانٹتا ہے۔غمزدہ انسان غم بانٹتا ہے۔عالم علم بانٹتا ہے۔مذہبی اور دیندار انسان دین بانٹتا ہے۔خوف زدہ انسان خوف بانٹتا ہے
3۔تیسرا قانون فطرت
آپ کو زندگی سے جو کچھ بھی حاصل ہو اسے ہضم کرنا سیکھیں!
 اس لئے کہ کھانا ہضم نہ ہونے پر بیماریاں پیدا ہوتی اور بڑھتی ہیں۔اسی طرح مال و ثروت ہضم نہ ہونے کی صورت میں ریا کاری بڑھتی ہے۔بات نہ ہضم ہونے پر چغلی بڑھتی ہے۔تعریف نہ ہضم ہونے کی صورت میں غرور میں اضافہ ہوتا ہے۔ مذمت کے ہضم نہ ہونے کی وجہ سے دشمنی بڑھتی ہے۔غم ہضم نہ ہونے کی صورت میں مایوسی بڑھتی ہے۔اقتدار اور طاقت نہ ہضم ہونے کی صورت میں خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہمیں آسانیاں، خوشیاں اور علم بانٹنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین یا رب العالمین
اللہ سے تعلق
حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفی رحمتہ اللہ علیہ کی چند نصیحتیں
ایک دفعہ حاضرین مجلس سے فرمانے لگے، تم کہاں لمبے لمبے مراقبے اور وظائف کرو گے؟ میں تمہیں اللہ کے قرب کا مختصر راستہ بتائے دیتا ہوں، کچھ دن کر لو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے، قرب کی منزلیں کیسے طے ہوتی ہیں: 
پہلا اللہ پاک سے چُپکے چُپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو، وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز کام کرنے لگو، دل میں یہ کہا کرو:
اللہ جی!
1۔ اس کام میں میری مدد فرمائیں۔
2۔ میرے لئے آسان فرما دیں۔
3۔ عافیت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔
4۔ اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں۔
یہ چار مختصر جملے ہیں، مگر دن میں سینکڑوں دفعہ اللہ کی طرف رجوع ہو جائے گا اور یہ ہی مومن کا مطلوب ہے کہ اس کا تعلق ہر وقت اللہ سے قائم رہے۔
دوسرا انسان کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑتا ہے:
1۔ طبیعت کے مطابق۔
2۔ طبیعت کے خلاف۔
3۔ ماضی کی غلطیاں اور نقصان کی یاد۔
4۔ مستقبل کے خطرات اور اندیشے۔
جو معاملہ طبیعت کے مطابق ہو جائے، اس پر ''اللہم لک الحمد ولک الشکر'' کہنے کی عادت ڈالو۔جو معاملہ طبیعت کے خلاف ہو جائے، تو ''انا للہ وانا الیہ راجعون'' کہو۔ماضی کی لغزش یاد آجائے تو فورا ً''استغفراللہ'' کہو۔مستقبل کے خطرات سامنے ہوں تو کہو: ''اللہم اِنی أعوذ بک من جمیع الفتن ما ظہر منہا وما بطن''۔
شکر سے موجودہ نعمت محفوظ ہو گئی۔نقصان پر صبر سے اجر محفوظ ہو گیا اور اللہ کی معیت نصیب ہو گی۔ استغفار سے ماضی صاف ہو گیا۔اور اللہم انی أعوذ بک سے مستقبل کی حفاظت ہو گئی۔
تیسرا شریعت کے فرائض و واجبات کا علم حاصل کر کے وہ ادا کرتے رہو اور گناہِ کبیرہ سے بچتے رہو۔
چوتھا تھوڑی دیر کوئی بھی مسنون ذکر کر کے اللہ پاک سے یہ درخواست کر لیا کرو:
اللہ جی! میں آپ کا بننا چاھتا ہوں، مجھے اپنا بنا لیں، اپنی محبت اور معرفت عطا فرما دیں۔
چند دن یہ نسخہ استعمال کرو، پھر دیکھو کیا سے کیا ہوتا ہے؟ اور قرب کی منزلیں کیسے تیزی سے طے ہوتی ہیں؟
٭٭٭