غزل

مصنف : پروین شاکر

سلسلہ : غزل

شمارہ : نومبر 2004

 

وہ تو خوشبو ہے ’ ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے ’ پھول کدھر جائے گا
 
ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا
کیا خبر تھی کہ رگِ جاں میں اتر جائے گا
 
وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے 
ایک جھونکا ہے جو آئے گا گزر جائے گا
 
وہ جب آئے گا تو پھر اس کی رفاقت کے لئے 
موسمِ گل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا
 
آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہو گی
تیرا یہ پیار بھی دریا ہے ’ اتر جائے گا
 
مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث
جرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا