روزہ ، عجز کی تربیت

مصنف : مولانا وحید الدین خان

سلسلہ : گوشہ رمضان

شمارہ : اکتوبر 2005

خدا سے ڈرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی خدا کی عظمت کے مقابلہ میں اپنے عجز کا اعتراف کرے ۔عجز آدمی کے ذہن و فکر میں کامل انقلاب پیدا کر دیتا ہے۔ ایمان خدا کی معرفت کا دوسرا نام ہے ۔ خدا پر ایمان دراصل خدا کی بے پناہ عظمت کو دریافت کرنا ہے ۔ اور جو آدمی خدا کی بے پناہ عظمت کو دریافت کرے اس کا یہی حال ہو گا کہ وہ عجز کے احساس میں ڈوب جائے گا ۔عجز خدا کی نسبت سے عجز ہے ’ اور انسان کی نسبت سے تواضع۔

            قرآن میں بتایا گیا ہے کہ روزہ تمہارے اوپر اس لیے فرض کیا گیا تاکہ تمہارے اندر خدا کا ڈر پیدا ہو (البقرۃ 183 ) خدا سے ڈرناکیا ہے ۔ خدا سے ڈرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی خدا کی عظمت کے مقابلہ میں اپنے عجز کا اعتراف کرے

            حقیقت یہ ہے کہ عجز کااعتراف ہی ایمان کا آغاز ہے ۔ جب کسی آدمی کو خدا کی معرفت حاصل ہوتی ہے تو اس کے اندرسب سے زیادہ جو احساس پیدا ہوتا ہے وہ یہی عجز ہے ۔ خدا پر ایمان دراصل خدا کی بے پناہ عظمت کو دریافت کرنا ہے ۔ اور جو آدمی خدا کی بے پناہ عظمت کو دریافت کرے اس کا یہی حال ہو گا کہ وہ عجز کے احساس میں ڈوب جائے گا ۔ اس کے اندر جو سب سے بڑی صفت پیدا ہوگی وہ یہی عجز کی صفت ہے ۔

            ایمان خدا کی معرفت کا دوسرا نام ہے ۔ اس خدا کی معرفت جو اتھاہ کائنات کا خالق و مالک ہے ۔ جو حیرت ناک قدرت کے ساتھ اس اتھاہ کائنات کوکنٹرول کر رہا ہے ۔ یہ شعو رجس مرد یا عورت کے اندر پیدا ہو جائے اس کا حال یہی ہو گا کہ اس کو تمام عظمتیں خدا کی طرف دکھائی دیں گی اور اپنی طرف اس کو عجز کے سوا کچھ اور دکھائی نہ دے گا۔

            عجز سادہ طو رپر صرف ایک احساس کا نام نہیں ہے۔ عجز کسی انسان کی زندگی میں سب سے بڑی قوت محرکہ ہے ۔ عجز آدمی کی پوری شخصیت میں ایک بھونچال پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے ۔ عجز آدمی کے ذہن و فکر میں کامل انقلاب پیدا کر دیتا ہے

            عجز کے احساس کا تعلق خدا سے ہے ۔ مگر جب کسی آدمی کے اندر حقیقی معنوں میں عجز کا احساس پیدا ہوجائے تو انسانی تعلقات میں اس کا اظہار ہونے لگتاہے ۔ جو آدمی اپنے آپ کو خدا کے سامنے عاجز بناتا ہے وہ اپنی اسی سپرٹ کے تحت انسانوں کے سامنے متواضع بن جاتا ہے ۔ عجز خدا کی نسبت سے عجز ہے ’ اور انسان کی نسبت سے تواضع۔