غزل

مصنف : محمد فاروق عاربی

سلسلہ : غزل

شمارہ : ستمبر 2005

 

ہم نے مانا کہ بڑے ہیں کام کے یہ مشورے
کس طرح مانیں مگر دیوانگی میں مشورے

 

میری حالت دیکھ کے اکثر تو آگے بڑھ گئے
 رک گئے کچھ دیر وہ ، جو دیتے رہے مشورے

 

دم نکلنے میں ابھی کچھ دیر تھی، لیکن اُدھر
وارثوں میں ہو رہے تھے باہمی کئی مشورے

 

ہو کے رسوا یوں نکلنے سے کیا اچھا نہ تھا؟ 
اُس گلی جانے سے پہلے مان لیتے مشورے

 

جس طرح تم نے کہا، اس طرح ہم نے کیا
پر نہ پایا مدّعا، بیکار تیرے مشورے

 

فصیلِ شہر دوستاں ناقابلِ تسخیر ہے
رائیگاں آہ و فغاں، نا رسا ہیں مشورے

 

شہر کے حاکم بجز توصیف کے سنتے نہیں 
 بھلے ہو قصہ میرے دل کا یا خرد کے مشورے