چراغ زندگی ہو گا فروزاں، ہم نہیں ہو ں گے 

مصنف : مولانا عبدالمجید سالک

سلسلہ : غزل

شمارہ : جون 2007

 

چراغ زندگی ہو گا فروزاں، ہم نہیں ہو ں گے 
چمن میں آئے گی فصل بہاراں، ہم نہیں ہو ں گے 
 
جیئں گے جو، وہ دیکھیں گے بہاریں زلف جاناں کی
سنوارے جائیں گے گیسوئے دوراں، ہم نہیں ہوں گے 
 
جوانو اب تمہارے ہاتھ میں تقدیر عالم ہے
تمہیں ہو گے فروغ بزم امکاں ، ہم نہیں ہو ں گے
 
ہمارے ڈوبنے کے بعد ابھریں گے نئے تارے
جبین دہر پر جھٹکے گی افشاں ، ہم نہیں ہو ں گے
 
نہ تھا اپنی ہی قسمت میں طلوع مہر کا جلوہ
سحر ہو جائے گی شام غریباں ،ہم نہیں ہو ں گے
 
اگر ماضی منور تھا کبھی تو ہم نہ تھے حاضر
جو مستقبل کبھی ہو گا درخشاں، ہم نہیں ہو ں گے
 
ہمارے دور میں ڈالیں خرد نے الجھنیں لاکھوں
جنوں کی مشکلیں جب ہو ں گی آساں، ہم نہیں ہو ں گے
 
کہیں ہم کو دکھا دو اک کرن ہی ٹمٹماتی سی
کہ جس دن جگمگائے گاشبستاں ، ہم نہیں ہو ں گے
 
ہمارے بعد ہی خون شہیداں رنگ لائے گا
یہی سرخی بنے گی زیب عنواں ، ہم نہیں ہو ں گے