غزل

مصنف : مرتضی برلاس

سلسلہ : غزل

شمارہ : مئی 2007

 

جیتے جی میرے،ہر اک مجھ پہ ہی تنقید کرے
اور مر جاؤں تو دنیا میری تقلید کرے
 
میں تو کہتا ہوں کہ تم ابر کرم ہو لیکن
کاش صحرا میرے الفاظ کی تائید کرے
 
جب ہر اک بات یہاں تشنہ تکمیل رہے 
پھر کرے کوئی تو کیا جرأت تمہید کرے
 
پہلے ہر شخص گریبان میں اپنے جھانکے
پھر بصد شوق کسی اور پہ تنقید کرے
 
میں سمجھتا ہوں کہ مجھ سا کوئی مغموم نہیں
حال ہر شخص کا لیکن میری تردید کرے
 
میں ہی اب زہر پئے لیتا ہو ں سچ کی خاطر
کوئی تو سنت سقراط کی تجدید کرے
 
وہ مری جرأت پرواز کو کیا سمجھے گا
جو فضاؤں کو محیط مہ و خورشید کرے