غزل

مصنف : نامعلوم

سلسلہ : غزل

شمارہ : نومبر 2008

خزاں چمن سے چلی بھی گئی تو کیا ہوگا
پھر اک فریب بہاراں کا سلسلہ ہوگا

 

تجھے خبر ہے نسیم بہار کیا ہوگا
گلوں کی آگ میں کل باغ جل رہا ہوگا

 

ابھی شروعِ سفر ہے ابھی کہاں منزل
نگاہِ شوق نے دھوکا کوئی دیا ہوگا

 

فرازِ دار سے ابھرے صدا تو بات بنے
گھٹی گھٹی سی کراہوں سے کیا بھلا ہوگا

 

عنایتؔ آج چلی ہے جو درد کی پروائی 
پھر آج زخم تمنائے جاں ہرا ہوگا