جگا ڈاکو اور جادوئی غار

مصنف : مشاہد رضوی

سلسلہ : گوشہ اطفال

شمارہ : جولائی2016

گوشہ اطفال
جگّا ڈاکو اور جادوئی غار
ڈاکٹر مشاہد رضوی

پہاڑیوں کے بیچ مستان پور نامی ایک خوش حال ریاست تھی۔ وہاں جگّا نامی ایک ڈاکوبھی رہتا تھا۔ وہ پہاڑیوں کے پاس سے گذرنے والے مسافروں اور بیوپاریوں کواپنا شکار بناکر لوٹ لیتا تھا۔ جگّاکو زندہ یا مْردہ گرفتاری کروانے پر راجا نے ڈھیر سارے انعامات کا اعلان کیا تھا۔ لیکن وہ بھیس بدلنے میں بہت ماہر تھااسی لیے آج تک آزادگھوم رہا تھا۔
ایک بار بھولا نام کا ایک لڑکا دو عربی گھوڑے لے کر جارہا تھا کہ اچانک جگّا نے اس کا راستہ روک لیا اور تلوار نکال کر کڑکتے ہوئے لہجے میں بولا:’’ اے چھوکرے! اگر جان کی سلامتی چاہتا ہے تو یہ گھوڑے مجھے دیدے۔‘‘ 
مشہور ڈاکو جگّا کو اپنے سامنے اس طرح تلوار لیے ہوئے کھڑا دیکھ کر بھولا پہلے تو بْری طرح سہم گیا لیکن پھر اپنے حواس پر قابوپاتے ہوئے پوری ہمت جٹا کر بولا:’’ سردار!ایک گھوڑا تو مَیں دے سکتا ہوں لیکن دوسرا گھوڑا مَیں کسی بھی قیمت پر نہیں دوں گا۔‘‘
’’کیوں نہیں دوگے؟‘‘ جگّا نے ڈانٹتے ہوئے پوچھا۔ 
’اگر دونوں گھوڑے دے دیا تو پھر مَیں دوگْنا کیسے کروں گا؟‘‘بھولا نے سہم کرکہا۔
’’کیسا دوگْنا؟‘‘ جگّا نے جھٹ سے پوچھا۔
’’تھوڑی دور پر ایک جادوئی غار ہے ، مَیں روز اْس کے اندر ایک گھوڑا بھیجتا ہوں۔ تھوڑی دیر میں وہ دوگْنا ہو کر آجاتا ہے۔ اْس میں سے ایک گھوڑا مَیں شہر لے جاکر بیچ دیتا ہوں۔‘‘بھولا نے جگّاکوتفصیل سے بتایا۔
جگّا کو بھولا کی باتوں پر بھروسہ نہیں ہوا۔وہ اپنی بات پر اَڑا رہا کہ مجھے دونوں گھوڑے دیدے ورنہ مَیں تیری گردن کاٹنے سے دریغ نہیں کروں گا۔بھولا نہ مانا اس نے کہا ایک گھوڑا لے لو ، دوسرا میرے پاس دو گْنا کرنے کے لیے رہنے دو۔تھوڑی دیر بعد جگّا نے کچھ سوچ کر کہا کہ :’ ’ چل چھوکرے! مجھے بھی وہ جادوئی غار دکھادے۔‘‘
وہاں سے ۵ میل دور ایک سْنسان علاقے میں پہاڑی کی ڈھلوان پر ایک غار تھا۔ بھولا نے اپنا ایک گھوڑا اس غار میں بھیج دیا۔ آدھے گھنٹے بعد جب وہ گھوڑا واپس آیا تو اس کے ساتھ ایک اور گھوڑا تھا۔
جگّا ڈاکو کو بہت تعجب ہوا۔اْس نے پوچھا :’’اس جادوئی غار میں اگر دوگھوڑے بھیج دیے جائیں تو کیا ہوگا؟ ‘‘
’’پتا نہیں مَیں نے کبھی یہ کوشش ہی نہیں کی مَیں ہمیشہ اس غار میں ایک ہی گھوڑا بھیجتا رہا ہوں۔ ‘‘ بھولا نے بڑے ہی بھولے پن سے جواب دیا۔
’’چلو! آج کوشش کرتے ہیں جگّا نے جواب دیا اور اْس نے غار میں دو گھوڑے داخل کردیے۔
آدھے گھنٹے بعد چار گھوڑے واپس آگئے۔ یہ دیکھ کر بھولا اپنے منہ پر طمانچے مارتے ہوئے زور زور سے چلانے لگا کہ :’ ’ مَیں پاگل ہوں، مَیں پاگل ہوں۔‘‘
’’مَیں نے آج تک صرف دوگھوڑے بنائے ہیں ، جب کہ اس جادوئی غار میں دو کے چار ، چار کے آٹھ، آٹھ کے سولہ اور سولہ کے گھوڑے بن سکتے ہیں۔ ہاے ہاے! اگر پہلے اس بات کا پتا ہوتا تو مَیں تو کب کا کروڑ پتی بن چکا ہوتا۔ ‘‘بھولا اپنے بال نوچتے ہوئے بول رہا تھا۔ 
’’کوئی بات نہیں بچّے! اب چار کے آٹھ، پھر سولہ، بتیس اور چونسٹھ گھوڑے بنالے۔‘‘ جگّا نے ہنستے ہوئے بھولا کو سمجھایا۔ 
یہ سْن کر بھولا کے اوپر پاگل پن کا مزید دورہ پڑ گیا۔ وہ اپنی چھاتی پیٹتے ہوئے اور زیادہ زور زور سے رونے لگا۔ ’’اب کیا ہوگیا؟‘‘ جگّا نے پوچھا۔ 
’’جِس سادھو نے مجھے اِس غار کا پتا بتایا تھا اْس نے کہا تھا کہ اس جادوئی غار میں صرف گیارہ مرتبہ گھوڑے دو گْنے ہوسکتے ہیں۔ مَیں دس بار گھوڑے دو گْنے کرچکا ہوں اب صر ف ایک ہی موقع بچا ہے۔‘‘ یہ بات بتاتے ہوئے بھولا کی آنکھوں سے آنسو ٹپکنے لگے۔
یہ بات سْن کر جگّا کا چہرہ بھی اْتر گیا۔ کافی دیر تک خاموش رہنے کے بعد اس نے بھولا سے کہا :’’ کوئی بات نہیں ہم اب بھی کافی پیسا کما سکتے ہیں۔ ‘‘۔’’ وہ کیسے ؟‘‘بھولا نے فوراً پوچھا۔
جگّا بھولا کو اپنا منصوبہ سمجھانے لگا، جسے سْن کر بھولا بہت خوش ہوگیا۔جگّا یہ راز کسی اور کو بتانا نہیں چاہتا تھا اور اْسے بھولا جیسے بھولے بھالے لڑکے سے کوئی ڈر نہ تھا۔ جگّا اور بھولا دونوں نے شہر جاکر جگّا کی تمام تر جمع شدہ دولت سے ڈھیر سارے گھوڑے خرید لیے اور ان گھوڑوں کو لے کر دونوں اْس جادوئی غار کے قریب آئے۔ 
ایک ایک کرکے دونوں نے سارے گھوڑے غار میں داخل کردیے۔ دھیرے دھیرے کئی گھنٹے گذر گئے دوگْنا ہونا تو دور کی بات جتنے گھوڑے اندر گئے تو وہ بھی واپس نہیں آئے۔ جگّا پریشان ہو اْٹھا۔
’’چلو! اندر چل کر دیکھتے ہیں۔‘‘ بھولا نے راے ظاہر کی۔
دونوں غار کے اندر گھس گئے۔ وہ بہت لمبا تھا۔ چلتے چلتے دونوں کافی دورتک نکل گئے۔ لیکن گھوڑوں کا کچھ بھی پتا نہ چلا۔ اچانک ایک سرے پر انھیں روشنی دکھائی دی۔ ’’ارے ! یہ تو غار نہیں بل کہ سرنگ ہے۔‘‘جگّا روشنی دیکھ کر چونک پڑا۔
’’اور ہم نے تمہیں پکڑنے کے لیے اِس سرنگ کا سہارا لیا ہے۔‘‘ بھولانے ہنستے ہوئے کہا۔
اسی کے ساتھ اندھیرے میں چھپے بھولا کے گاؤں کے درجنوں نوجوان لاٹھی ڈنڈا لیے جگّا پر پِل پڑے اور اس کو زندہ گرفتا ر کرلیا۔ جگّا سمجھ گیا کہ جب وہ ایک یا دوگھوڑے اندر ڈالتے تھے تو بھولا کے گاؤں والے اس سے دوگْنا گھوڑے باہر نکا ل دیتے تھے۔
اس طرح بھولا کی عقل مندی سے خطرناک ڈاکو جگّا گرفتار ہوگیا ، لوگ اسے پکڑ کر راجا کے دربار میں لے گئے راجا نے بھولا کو خوب خوب انعام سے مالا مال کردیا۔