در مدحِ ‘جوتا’

مصنف : عنایت علی خان

سلسلہ : نظم

شمارہ : جنوری 2009

 

ذلت عجیب برسرِ محفل ملی اُسے
تھے جس کو سرفرازی کے دعوے بڑے بڑے
دیکھو اُسے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو
دس نمبر پہ جوتے بھی دس نمبری پڑے

 

لوگ خائف تھے دیکھیے کیا ہو
اُس کا اعلیٰ مقام و منصب ہے
سب کو حیرت بہت ہوئی جب بش
ہنس کے بولا ‘‘مجھے لگا کب ہے’’

 

جوتا اُچھلا تو مالکی سمجھے
یہ ستارے کی اپنے گردش ہے
بش نے پھرتی سے منہ بچا کے کہا
‘‘یار اس کی تو مجھ کو عادت ہے’’

 

درحقیقت تمھی سے نافرمان
گونتامو میں جیل کاٹتے ہیں
تم نے جوتا اُٹھا کے مارا اُسے
جس کے ہم لوگ جوتے چاٹتے ہیں