مجھے تو نے جو بھی ہنر دیا ، بکمال حسن عطا دیا

مصنف : عنایت علی خان

سلسلہ : نظم

شمارہ : جون 2010

 

مجھے تو نے جو بھی ہنر دیا ، بکمال حسن عطا دیا
مرے دل کو حب رسول دی میرے لب کو ذوق نوا دیا
 
تری جلوہ گاہ جمال میں مرا ذوق دید نکھر گیا
تری ضو فشانی حسن نے میری حیرتوں کو سجا دیا
 
میں مدار جاں سے گزر سکا تو تری کشش کے طفیل سے
 یہ ترے کرم کا کما ل تھا کہ حصار ذات کو ڈھا دیا
 
میں ہمیشہ اپنے سوال شوق کی کمتری پہ خجل رہا
کہ تری نوازش بے کراں نے مری طلب سے سوا دیا
 
جومجھے دیا ہے مجھے اسی کا حساب دینے کی فکر ہے
 مجھے اس سے کوئی غرض ہو کیا ؟کیا دیا اسے کیا دیا