رمضان کے بعد؟

مصنف : عبدالرحمن سدیس

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : ستمبر 2011

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حمد و ثنا کے بعد

مسلمانو ! کل ہی کی بات ہے کہ امت اسلامیہ نے ایک عظیم مہینے اورانتہائی کرم والے موسم کو الوداع کیا ہے جس کے فراق سے مومنوں کے دل غمناک ہیں۔ وہ موسم، وہ مہینہ ، رمضان المبارک ہے ۔ اس نے اپنا بوریا بستر لپیٹا اور پائے رکاب ہو کر چل نکلا ہے ۔شب و روز کا سلسلہ جاری ہے ماہ و سال بھی آتے اور جاتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ اللہ کے زمین اور اس میں موجود تمام اشیاء کے اکیلے وارث رہ جانے ( روز قیامت ) تک جاری رہے گا ، اور اللہ تمام وارثوں میں سے بہترین وارث ہے ۔

برادران ایمان ! اب ماہ رمضان کے بعد کیا کریں ؟

روزے نے روزہ داروں کے دل پر جو اثرات مرتب کئے ہیں وہ کیا ہیں تاکہ ہم انہی کے حوالے سے اپنے حال کا جائزہ لے سکیں ، اپنی ذات ، اپنے معاشرے اور اپنی امت کے حال پر غور و تامل کر سکیں اور رمضان سے پہلے اور رمضان کے بعد کے حال میں مقارنہ و موازنہ کر سکیں ؟ کیا تقوی سے ہمارے دل بھر گئے ہیں ؟کیا ہمارے عمل درست ہو گئے ہیں ؟کیا ہمارے اخلاق سنور گئے ہیں؟کیا ہمارا کردار سدھر گیا ہے ؟کیا ہم میں اتحاد و اتفاق پیداہو گیا ہے اور اپنے دشمنوں کے خلاف ہماری صفوں میں وحدت و یگانگت آ گئی ہے اورہمارے دلوں سے باہمی حسد و بغض اور نفرتیں مٹ گئی ہیں ؟کیا ہمارے خاندانوں اور معاشروں ے منکرات و محرمات اور برائیوں کا خاتمہ ہو گیا ہے ؟

 اے وہ لوگو ! جنھوں نے ماہ رمضان میں اپنے رب کے حکم پر لبیک کہا ، اس کے حکم پر ہر وقت ہر ماہ اور ہر سال لبیک کہتے رہو۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے :" قبل اسکے کہ اللہ کی طرف سے وہ دن آ جائے جو ٹلے گا نہیں ، اپنے رب کا حکم قبول کرو ۔ ( الشوری: 47 )کیا ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ہمارے دل اللہ کے ذکر سے ڈر جائیں ؟ اور ہم سب متحد ہو کر صراط مستقیم پر چلنے کو اختیار کر لیں؟

اللہ کے بندو ! ایسی نصوص شرعیہ موجود ہیں جو اس بات کا حکم دیتی ہیں کہ اللہ کی عبادت اور اسکی شریعت پر استقامت ہر وقت اور ہر جگہ ہونی چاہیے ۔حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :" مومن کے عمل کی انتہاتو صرف موت ہی ہے ۔ اللہ کا یہ ارشاد پڑھ کر دیکھ لو "اور اپنے رب کی عبادت کئے جاؤ یہاں تک کہ تمھیں موت آ جائے( الحجر : 99 )حضرت بشر حافی سے پوچھا گیا کہ بعض لوگ رمضان آ جانے پر بڑی محنت سے عبادت کرتے ہیں اور جب رمضان گزر جاتا ہے کہ وہ محنت چھوڑ دیتے ہیں ؟ اس پر انھوں نے کہا :وہ بہت ہی برے لوگ ہیں جو اللہ تعالی کو صرف ماہ رمضان میں ہی پہچانتے ہیں ۔

برادران ایمان ! ماہ رمضان کے روزے اور راتوں کے قیام کی توفیق جیسی نعمت پر اللہ کا اصل شکریہ ہے کہ مسلمان اپنی ساری زندگی میں اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری پر کار بند رہے ۔ کیونکہ وہی معبود حقیقی ہے جسکے ماہ رمضان میں روزے رکھے اور عبادت کی جاتی ہے وہ اللہ ہی باقی زمانوں اور مہینوں میں بھی الہ و معبود ہے ۔ اور نیکی کی قبولیت کی علامت یہ ہے کہ اسکے بعد بھی نیکی کرتے رہیں۔اور کفران نعمت یا عمل کے رد کر دئیے جانے کی نشانی یہ ہے کہ بندہ اطاعت شعاری چھوڑ کر پھر معصیت و گناہ کی راہ اختیار کر لے ۔ حضرت کعب کہتے ہیں :جس نے روزہ رکھا اور دل میں یہ نیت بھی کر لی جب ماہ رمضان گزر گیا تو پھر سے اللہ کی نافرمانی و معصیت شروع کر دے گا اس کا روزہ رد کر دیا جاتا ہے اور اسکے لئے باب توفیق بند کر دیا جاتا ہے ۔

آج کے مسلمانوں کی کثیر تعداد کی ماہ رمضان میں اور رمضان کے بعد کی حالت کو دیکھنے والا شخص سخت افسوس میں مبتلا ہو جاتا ہے کیونکہ وہ دیکھتا ہے کہ بعض لوگ ماہ رمضان کے گزرتے ہی مساجد میں آمد و رفت چھوڑ دیتے ہیں ، نماز باجماعت کا اہتمام ترک کر دیتے ہیں ، نمازوں میں سستی برتنے لگتے ہیں اور بر و اطاعت کے کاموں مثلا تلاوت قرآن ، ذکر الہی ، دعاء و مناجات ، صدقہ و خیرات ، غریبوں اور قرابت داروں سے حسن سلوک کو چھوڑ بیٹھتے ہیں اور طرح طرح کی معصیت و نافرمانی منکرات و فواحش اور محرمات کا ارتکاب کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔یہ سب کام بہت سارے لوگوں کے ایمان کے ضعف و کمزوری کی دلیل ہیں ۔

اللہ کے بندو !ہمیں اللہ سے ڈرنا چاہیے اور ماہ رمضان میں ہم نے جو نیک اعمال سرانجام دئیے ہیں انکی عمارت کو یوں مسمار نہیں کرنا چاہیے۔ اے وہ لوگو ! جنھوں نے رمضان کے بعد پھر سے گناہ کی زندگی اختیار کر لینے کا عزم کر رکھا ہے ، اللہ سے ڈرو ، رمضان اور باقی مہینوں کا رب ایک ہی ہے اور وہ تمھارے تمام اعمال کو دیکھتے والا شاھد و رقیب ہے ۔

ارشاد الہی ہے :"بیشک اللہ تعالی تم پر نگران ( تمھیں دیکھ رہا ) ہے" ( النساء : 1 ) اللہ عزوجل کا ارشاد ہے کہ ‘‘اور اس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ جس نے محنت کر کے سوت کاتا اور پھر اسے توڑ پھوڑ کر ٹکڑے ٹکڑے ( ریشہ ریشہ ) کر ڈالا "( النحل : 92 )

ہم نیکی کی توفیق پانے کے بعد اس کو ترک کردینے کی روش سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔

اے نواجونانِ امت! اللہ تبارک و تعالی کا تقوی اختیار کریں اور اسکی طرف رجوع کریں اور رمضان المبارک کے گزر جانے کے بعد اپنے اوقات کی حفاظت کریں اور انھیں اللہ کی اطاعت و عبادت میں صرف کریں ۔ اللہ کی نافرمانی میں مبتلا لوگوں کے کرتوتوں سے متاثر نہ ہوں اور ہر اس فعل و حرکت سے بچیں جو انکے دین و اخلاقی اقدار کیلئے بدنامی کا باعث ہو اور انکے دلوں میں ایمان کو کمزور کرے اور ایسے ہی ہر وہ چیز دیکھنا ، سننا ، اور پڑھنا بند کر دیں جو دلوں ، اعمال اور اخلاق کو خراب کرنے والی ہے اور ایسی چیزیں آجکل ذرائع ابلاغ بکثرت نشر کر رہے ہیں جو کہ اللہ عزوجل کی معصیت و نافرمانی کے ضمن میں آتی ہیں ۔ ایسے ہی نوجوانوں کو برے اخلاق کے مالک ساتھیوں کی رفاقت سے بھی بچنا چاہیے۔

مسلمان خواتین کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اللہ کا تقوی اختیار کریں اور ماہ رمضان کے گزر جانے کے بعد بھی حجاب و پردہ ، عفت و عصمت اور شرافت و حشمت کے تحفظ پرکار بند رہیں اور گمراہی و فتنہ کی طرف دعوت دینے والے فتنوں سے بچ کر رہیں ۔ خاندانوں کے سربراہوں اور سرپرستوں کو بھی اللہ کا تقوی اختیار کرنا چاہیے اور اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانا چاہیے اور اپنی امانتوں ( زیرنگرانی لوگوں ) کی حفاظت کرنی چاہیے انکی تعلیم و تربیت ، نگرانی اور ان پر توجہ دینی چاہیے تاکہ اس ارشاد الہی پر عمل ہو جائے جس میں اللہ نے فرمایا ہے :" اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو نار ( جہنم ) سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں ۔التحریم : 6

ماہ رمضان کے روزوں کے بعد اپنے نفس کا محاسبہ کریں ۔اہل خیر و ثروت اور تاجر پیشہ لوگ تجارت کے گزر جانے کے بعد اپنے نفع کی جانچ پڑتال کیا کرتے ہیں ، اللہ کے ساتھ اعمال صالحہ سے تجارت کرنے والوں کو بھی چاہیے کہ وہ بھی نفع و فائدہ کی جانچ پڑتال کریں ، اور اس بات پر بھی نظر دوڑائیں کہ انہوں نے اس ماہ رمضان میں اپنے لیے آگے کیا بھیجا ہے ۔مسلمانو! رمضان کے گزر جانے کے بعد بھی اعمال صالحہ کو جاری رکھو بلکہ اس میں مزید اضافہ کرو اور طرح طرح کی اطاعت و عبادت سے اللہ کا قرب حاصل کرنے میں کوشاں رہو ، اللہ کی قسم آخرت کے بازاروں میں نفع دینے والی تجارت یہی ہے ۔ارشاد الہی ہے :"اے ایمان والو ! اللہ اور ( اسکے ) رسول ( صلی اللہ علیہ و سلم ) کی اطاعت و فرمانبرداری کرو اور اپنے اعمال کو ضایع نہ ہونے دو "محمد : 33 وآخر دعونا ان الحمد للہ رب العالمین۔

(اقتباس خطبہ۔ الشیخ عبد الرحمن السدیس مسجد الحرام ، مکہ المکرمہ)