پہاڑی کا وعظ

مصنف : محمد مبشر نذیر

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : جنوری 2012

حضرت عیسی علیہ السلام کا خطاب بحوالہ بائبل

            اگر اس وعظ میں دی گئی تعلیمات کا موازنہ قرآن کی اخلاقی تعلیمات کے ساتھ کیا جائے تو ان میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمام انبیاء کی دعوت ایک ہی تھی۔ اس وعظ کے چند اقتباسات یہاں نقل کیے جا رہے ہیں:

٭ مبارک ہیں وہ جو دل کے غریب (نرم) ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی ان کے لئے ہے۔ مبارک ہیں وہ جو غمگین ہیں کیونکہ وہ تسلی پائیں گے۔ مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔ مبارک ہیں وہ جنہیں راستبازی کی بھوک و پیاس ہے کیونکہ وہ سیراب ہوں گے۔ مبارک ہیں وہ جو رحمدل ہیں کیونکہ ان پر رحم کیا جائے گا۔ مبارک ہیں وہ جو پاک دل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔ مبارک ہیں وہ جو صلح کرواتے ہیں کیونکہ وہ خدا کے بیٹے (محبوب) کہلائیں گے۔ مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے سبب ستائے جاتے ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی (جنت) انہی کے لئے ہے۔

٭ مبارک ہو تم جب لوگ تمہیں میرے سبب سے لعن طعن کریں اور ستائیں اور طرح طرح کی بری باتیں تمہارے بارے میں ناحق کہیں۔ تم خوش ہونا اور جشن منانا کیونکہ آسمان پر تمہارا اجر بڑا ہے۔ اس لئے کہ لوگوں نے پرانے زمانے کے نبیوں کو اسی طرح ستایا تھا۔

٭ تم زمین کا نمک ہو لیکن اگر نمک کی نمکینی جاتی رہے تو اسے کیسے نمکین کیا جا سکتا ہے؟ تب وہ کسی کام کا نہیں رہتا سوائے اس کے کہ باہر پھینکا جائے اور لوگوں کے پاؤں سے روندا جائے۔

٭ چراغ جلا کر برتن کے نیچے نہیں بلکہ چراغدان پر رکھا جاتا ہے تاکہ وہ گھر کے سب لوگوں کو روشنی دے۔ اسی طرح تمہاری روشنی کو لوگوں کے سامنے چمکنا چاہیے تاکہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر وہ تمہارے آسمانی باپ (یعنی خدا) کی تمجید کریں۔ (یعنی تمہیں نیکی کی دعوت دینی چاہیے۔)

٭ تمہیں ہمیشہ مجھ (خدا کو) یاد رکھنا چاہیے اور ساتھ ساتھ اپنے دنیاوی فرائض انجام دینے چاہییں اور (معاش کی) جدوجہد میں مصروف رہنا چاہیے۔ اپنے ذہن اور کاموں کو ہمیشہ مجھ ہی سے وابستہ رکھو اور میری اطاعت میں ہر معاملے کو لگائے رکھو۔ بے شک تمہیں لوٹ کر میری طرف ہی آنا ہے۔ بھاگوت گیتا

٭ جب تک تمہاری زندگی شریعت کے عالموں اور فریسیوں سے بہتر نہ ہو گی تم آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہو گے۔ (اس میں یہود کے اہل علم کی بے عملیوں کی طرف اشارہ ہے۔)

٭ جو کوئی اپنے بھائی کو گالی دیتا ہے وہ عدالت عالیہ میں (خدا کے سامنے) جوابدہ ہو گا۔

٭ تم سن چکے ہو کہ زنا نہ کرنا، لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ جو کوئی کسی عورت پر بری نظر ڈالتا ہے وہ اپنے دل میں پہلے ہی اس کے ساتھ زنا کر چکا ہوتا ہے۔

٭ اپنے مذہبی فرائض محض لوگوں کو دکھانے کے لئے نہ کرو کیونکہ تمہارا آسمانی باپ اس پر تمہیں اجر نہ دے گا۔

٭ جب تم خیرات تو ڈھنڈورا پٹوا کر نہ دو۔ جب تم روزہ رکھو تو ریا کاروں کی طرح اپنا منہ اداس نہ بناؤ۔ ریاکاروں کی طرح عبادت خانوں اور بازاروں کے موڑ پر کھڑے ہو کر دعا مت کرو۔ دعا میں رٹے رٹائے جملے نہ دوھراؤ۔

٭ اگر تم لوگوں کے قصور معاف نہ کرو گے تو تمہارا خدا بھی تمہارے قصور معاف نہ کرے گا۔

٭ اپنے لئے زمین پر مال و زر جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ لگ جاتا ہے اور چور نقب لگا کر چرا لیتے ہیں بلکہ اپنے لئے آسمان پر خزانہ جمع کرو جہاں کیڑا اور زنگ نہیں لگتا اور نہ چور نقب لگا کر چراتے ہیں۔ کیونکہ جہاں تمہارا مال ہو گا وہیں تمہارا دل ہو گا۔

٭عیب جوئی نہ کرو تاکہ تمہاری عیب جوئی بھی نہ ہو۔

٭ پاک چیز کتوں کو نہ دو اور اپنے موتی سوروں کے آگے نہ ڈالو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ انہیں پاؤں سے روند کر پلٹیں اور تمہیں پھاڑ ڈالیں۔ (یعنی اچھی چیز کم ظرف لوگوں کو نہ دو ورنہ وہ تمہی کو نقصان پہنچائیں گے۔)

٭ جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو۔ وہ تمہارے پاس بھیڑوں کے لباس میں آتے ہیں لیکن باطن میں پھاڑنے والے بھیڑیے ہیں۔ تم ان کے پھلوں (تعلیمات) سے انہیں پہچان لو گے۔ (اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جھوٹے نبیوں اور مذہبی راہنماؤں کا فتنہ بنی اسرائیل میں بھی تھا۔)