جواب:1۔ صورت مسؤلہ میں دفتر میں اکیلے نماز پڑھے تواذان و اقامت مستحب ہے البتہ دونوں کے بغیر بھی نماز جائز ہوجائے گی۔
2۔ وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھی جاسکتی ہے ۔ سوائے مغرب کے اور نمازوں میں کچھ تاخیرکرنامستحب ہے۔
3۔خواتین اذان ہوتے ہی نماز پڑھ لیا کریں، جماعت ہوجانے کا انتظارکرنا ضروری نہیں۔
4۔ فوت شدہ نمازوں کی تعداد معلوم نہیں تو غالب گمان پر عمل کریں اگر کوئی غالب رائے نہ بنتی ہوتوپھر اتنی قضا نمازیں پڑھیں کہ یقین ہوجائے کہ اب کو ئی نماز ذمے باقی نہیں ہوگی۔
5۔عین طلوع،عین غروب اور دن کے بالکل بیچ کے وقت میں جس کو نصف النھار کہتے ہیں کوئی نماز،سجدہ تلاوت ،نماز جنازہ وغیرہ جائز نہیں سوائے اس دن کی عصرکی نمازکے،وہ غروب کے وقت بھی پڑھی جاسکتی ہے۔
جواب :مسجد میں نماز کے لیے بیٹھے ہوئے لوگوں پر جمعہ کی دوسری اذان کا جواب دینا ضروری نہیں ہے۔ اگر دینا چاہیں تو بغیر آواز کے جواب دے سکتے ہیں
جواب :لفظ " ض" کو صحیح ادا کرنے کے لیے ماہرِ تجوید قاری کی ضرورت ہوتی ہے ،اس کا صحیح فرق براہِ راست مشق ہی سے سمجھا جا سکتا ہے ،البتہ عوام کو یہ معلوم ہونا کافی ہے کہ لفظ "ض" کی ادائیگی میں "ظ" کی آواز نکلے یا"د"کی دونوں صحیح ہیں اور دونوں طرح پڑھنے والوں کی نمازہو جاتی ہے یہ دونوں لفظ عربی کے ہیں ،نماز میں غیر عربی قرأت جائز نہیں ہے۔
جواب:حدیث شریف میں ان دعاؤں کا پڑھنا ثابت ہے لہٰذا صورت مسؤلہ میں نماز میں سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ کے الفاظ پڑھ سکتے ہیں ،اسی طرح سجدے میں سبحان ربی الاعلیٰ کے بعد اور تشہد کے آخر میں کوئی بھی دعایا ایک سے زائد دعائیں عربی زبان میں مانگ سکتے ہیں،البتہ اگر امام ہوتو پھر مقتدیوں کی رعایت کرتے ہوئے مذکورہ دعائیں نہ مانگے تو کوئی حرج نہیں۔
ج: ہمارے پاس انبیا علیہم السلام کا دین ہے اور انبیا علیہم السلام کے دین میں ہم کو دنیا کے اندر رہ کر آخرت کی کھیتی کاٹنا ہے۔ اس لیے آپ دنیا کو چھوڑ نہیں سکتے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہمارے دین میں کوئی رہبانیت نہیں ہے۔ ہم کو بیوی بچوں کے ساتھ رہنا ہے، زندگی کے معاملات انجام دینے ہیں اور اس میں رہتے ہوئے اللہ کی بندگی کا حق ادا کرنا ہے۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: انفرادی طور پر عبادت کرنا بہترہے ۔ اللہ کے پیغمبرﷺ نے اسی کو پسند فرمایا ہے اور زیادہ فضیلت اسی کی ہے کہ آپ اکیلے میں گھر کے کسی کونے میں عبادت کریں ۔ فرض نماز اہتمام سے مسجد میں پڑھنی چاہیے البتہ نوافل گھر ہی میں پڑھنے چاہیےں۔رسول اللہﷺ کا یہی طریقہ تھا کہ آپ عام نمازوں کے نوافل بھی ہمیشہ گھر ہی میں پڑھتے تھے ۔ حضورﷺ نے یہاں تک فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: معرفت عبادت کی بنیاد ہے ۔ آپ جس کی عبادت کرر ہے ہیں، اس کو اگرپہچانا ہی نہیں تو عبادت کیا کریں گے ۔ کسی چیز کی معرفت حاصل ہو گی تو آپ اس کا حق ادا کریں گے ۔ قرآن مجید سے بھی یہی بات سمجھ آتی ہے۔کہا گیا کہ تم اپنے پروردگار کی بندگی کرو۔اب پہلے معرفت کروائی گئی کہ کون پروردگار۔بتایا گیا کہ جس نے تمہیں پیدا کیا ، تم سے پہلوں کو پیدا کیا ، جس نے زمین کو بچھونا بنایا ، جس نے آسمان کو چھت بنایا ، جس نے آسمان سے پانی برسایا اور تمہارے لیے روزی کا سامان بنایا۔ اس لیے یہ کہنا ٹھیک ہے کہ معرفت بنیاد ہے ، اس کا نتیجہ عباد ت ہے ۔یہی ترتیب ہونی چاہیے کہ پہلے پہچان ہو پھر عبادت ہو۔
(جاوید احمد غامدی)
جواب: عبادت کا لفظ بڑے جامع مفہوم میں استعمال ہوا ہے ۔یعنی خدا کے بندے بن کر رہو۔اس احساس کے ساتھ زندگی بسر کرو کہ تم خدا کے بندے ہو۔زمیں کے حکمراں نہیں ہو ۔تمہیں اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے تم اس کی مخلوق ہو اور تمہیں اس کی اطاعت ’ بندگی اوراس کے قانون کی پیروی کرتے ہوئے زندگی گزارنی ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)