جواب:صورتِ مسؤلہ میں والد صاحب کا اپنے بیٹوں پر یہ دُکان فروخت کرنا درست ہے،جتنی قیمت پر بھی متعاقدین رضامند ہوجائیں،چاہے وہ قیمت ِ خرید سے کم ہو،یا زیادہ ۔
جواب:بیع کے مکمل ہوجانے کے بعد بائع اور مشتری میں سے کوئی ایک اگر بیع کو ختم کرنا چاہے،تو دوسرے کی رضامندی سے(اسی قیمت پر جس قیمت پر بیع ہوئی تھی) ختم کر سکتے ہیں،اس قیمت سے زیادہ رقم لینا مشتری کے لیے جائز اور درست نہیں، اور نہ ہی بائع کے لیے مشتری کا بیعانہ ضبط کرنا جائز ہے۔
(دارالافتا جامعہ فاروقيہ كراچي)
جواب: صورتِ مسؤلہ میں آپ نے اپنے والد صاحب کو اپنی والدہ صاحبہ کے کہنے پر قرض یا شرکت وغیرہ کی صراحت کیے بغیر جو رقم دی ہے اس کی شرعی حیثیت ‘‘تبرع اوراحسان’’ کی ہے، اس لیے مذکورہ مکان صرف آپ کے والد صاحب ہی کی ملکیت ہے، آپ کے والد صاحب کے محض کہہ دینے سے آپ آدھے مکان کے مالک نہیں ہوں گے او راسی طرح دوسرے آدھے مکان میں آپ کے تین بھائیوں اور چار بہنوں کی بھی ملکیت ثابت نہیں ہو گی، آپ کے والد صاحب کو چاہیے کہ جس بیٹے اور بیٹی کو جتنا حصہ دینا چاہے تو وہ اس پر فروخت کردے، نیز آپ کے بھائی کا بلاوجہ والد صاحب کی زندگی میں مکان سے حصہ مانگنا ہر گز درست نہیں۔