ج: اسلامی شریعت کے مطابق کسی شخص کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا حتی کہ کوئی اسلامی ریاست بھی کسی کی تکفیر کا حق نہیں رکھتی وہ زیادہ سے زیادہ یہ کر سکتی ہے کہ اسلام سے واضح انحراف کی صورت میں کسی شخص یا گروہ کو غیر مسلم قرار دے دے ۔ دین کی اصطلاح میں کافر قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص پر اللہ کی حجت پوری ہو گئی ہے اور یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اس نے ضد ، عناد اور ہٹ دھرمی کی بنیاد پر دین کا انکار کیا ہے ۔ دین کی کامل وضاحت جس میں کسی غلطی کا کوئی شائبہ نہ ہو صرف اللہ کے پیغمبر اور ان کے تربیت یافتہ صحابہ ہی کر سکتے تھے ۔ اس وجہ سے اتمام حجت کے بعد تکفیر کا حق دین نے صرف انہی کو دیا ہے ۔ ان کے بعد دین کی کامل وضاحت چونکہ کسی فرد یا جماعت کے بس میں نہیں ہے اس لیے اب تکفیر کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا ہے ہم لوگوں کو اب اس کی جسارت نہیں کرنی چاہیے اگر ہم کسی کے عقیدے کو باطل سمجھتے ہیں تو ہمیں پوری درد مندی ، دلائل اور حکمت کے ساتھ اسے نصیحت کرنی چاہیے، اوراس کی غلطی اس پر واضح کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اس سے زیادہ ہماری کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
(جاوید احمد غامدی)